روسی فوج کے ریڈیولاجیکل، کیمیکل اور بائیولوجیکل پروٹیکشن فورسز کے کمانڈر جنرل ایگور کریلوف نے کہا کہ امریکہ نے یوکرین کو یورینیم پر مشتمل گولہ بارود بھیجنے کے برطانوی ارادے کے جواب میں عراق میں 300 ٹن ختم شدہ یورینیم استعمال کیا۔
کریلوف نے مزید کہا کہ امریکی جنگجوؤں نے 2003 اور 2004 کے دوران الامارہ، بغداد، بصرہ، فلوجہ اور یہاں تک کہ مقدس کربلا کے شہروں میں یورینیم سے بھرے بم گرائے۔
انہوں نے برطانیہ کی جانب سے ختم شدہ یورینیم پر مشتمل گولیاں بھیجنے کی کوشش کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی حکام کے یوکرین کو یورینیم کے ختم ہونے والے بم بھیجنے کے بارے میں بیانات انتہائی ڈھٹائی سے معلوم ہوتے ہیں، خاص طور پر جب یہ بیانات یوگوسلاویہ پر بمباری کی برسی سے پہلے دیے گئے ہیں۔
روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے امریکہ کے نائب وزیر دفاع اینابیل گولڈی کے جواب میں، جس نے کہا تھا کہ برطانیہ یورینیم کے ختم شدہ گولہ بارود کو یوکرین کو منتقل کرے گا، کہا کہ یہ گولیاں نہ صرف ہلاک کرتی ہیں بلکہ ماحول کو بھی آلودہ کرتی ہیں اور ان زمینوں میں رہنے والے لوگوں میں کینسر کا باعث بنتی ہیں۔
برطانیہ نے یوکرین کو یورینیم سے بھرے گولے بھیجنے سے متعلق روس کے موقف کو مسترد کر دیا۔ لندن نے ایک بیان میں روس پر اس حوالے سے غلط معلومات شائع کرنے کا الزام لگایا۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وزارت دفاع کے ترجمان نے اعتراف کیا کہ برطانوی فوج کئی دہائیوں سے اپنی اینٹی آرمر گولیوں میں ختم شدہ یورینیم کا استعمال کر رہی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ ایک معیاری مسئلہ ہے اور اس کا ایٹمی ہتھیاروں سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ روس بھی یہ جانتا ہے۔ لیکن یہ جان بوجھ کر غلط معلومات فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے!