امریکہ اور اس کے عرب اتحادی یمنی فوج کا مقابلہ کیوں نہیں کر رہے؟

عرب

🗓️

سچ خبریں: امریکی مگیزین نے باخبر ذرائع کے حوالے سے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکہ کے عرب اتحادیوں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے یمن کے مخالفوں کو مربوط ردعمل کا اظہار کرنے کے لیے تیار کرنے کی امریکی کوششیں مشکل ہو گئی ہیں۔

امریکی میگزین بلومبرگ نے واشنگٹن میں باخبر ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ یمنیوں کا مقابلہ کرنے میں امریکہ کو اپنے عرب اتحادیوں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے ایک بڑی رکاوٹ کا سامنا ہے اور یہ کہ سعودی عرب کا موقف امریکہ کے موافق نہیں ہے اور یہ مسئلہ بحیرہ احمر میں یمن کے خلاف فوجی ردعمل میں رکاوٹ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بحیرہ احمر میں کیا ہو رہا ہے؟

اس ذریعے کے مطابق جہاں متحدہ عرب امارات یمنیوں کے خلاف فوجی کاروائی چاہتا ہے، وہیں سعودی عرب ایک معتدل حل چاہتا ہے اور اسے ڈر ہے کہ کوئی بھی جنگ یمنیوں کو مشتعل کر دے گی۔

اس حوالے سے ایک سعودی عہدیدار نے بلومبرگ کو بتایا کہ فوجی کاروائی یمن اور سعودی عرب کے درمیان جنگ بندی کو خطرے میں ڈال سکتی ہے اور صنعا کے ساتھ مستقل جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے لیے ریاض کی کوششوں کو مایوس کر سکتی ہے۔

دوسری جانب بلومبرگ نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے لکھا ہے کہ وائٹ ہاؤس عمان اور دیگر ثالثوں کے ذریعے یمنیوں سے رابطے میں ہے اور ان سے حملے بند کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے۔

یمنی افواج کے ترجمان نے بھی اس میگزین کو بتایا کہ ہم ان کالوں کی تصدیق کرتے ہیں لیکن ہم اس وقت تک اپنے حملے جاری رکھیں گے جب تک اسرائیل غزہ میں لڑائی بند نہیں کر دیتا۔

یاد رہے کہ صنعاء کے خلاف امریکی فوجی کاروائی کی مخالفت صرف سعودی عرب ہی نہیں کر رہا ہے بلکہ ایک باخبر مصری ذریعے نے العربی الجدید ویب سائٹ کو یہ بھی بتایا کہ یہ ملک بھی یمنی افواج کے خلاف کسی اتحاد میں شامل ہونے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

اس مصری ذریعے نے کہا کہ قاہرہ اب بھی کشیدگی اور بحرانوں کو مختلف فریقوں کے ساتھ مشاورت کے ذریعے حل کرنے کے اپنے مؤقف پر قائم ہے اور بحیرہ احمر کی سلامتی کے حوالے سے جوائنٹ فورسز 153 کے فریم ورک کے اندر اپنا کردار ادا کرنے تک محدود ہے۔

مزید پڑھیں: وہ پیغامات جو بحیرہ احمر سے دنیا کو بھیجے گئے

نہر سویز کے بارے میں اپنی تشویش کو دور کرنے کے لیے مصر نے مخصوص اور اصولی پالیسیوں کو ایجنڈے میں رکھا ہے،انہوں نے کہا کہ قاہرہ ایک طرف مصر اور ایران کے درمیان اور دوسری طرف مصر اور حوثیوں کے درمیان مسلسل رابطے ہیں۔

یاد رہے کہ کچھ عرصے سے مصر اور حوثیوں کے درمیان سکیورٹی چینلز کے ذریعے رابطہ قائم ہے اور یہ چینلز بنیادی طور پر بحیرہ احمر میں عمومی طور پر نیوی گیشن کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے قائم کیے گئے تھے تاکہ نہر سویز میں نیوی گیشن متاثر نہ ہو۔

مشہور خبریں۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی نے پیٹرولیم ڈیلرز، آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کا مارجن بڑھانے کی منظوری دے دی

🗓️ 7 ستمبر 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے

امریکہ میں سیاسی زلزلہ

🗓️ 5 اکتوبر 2023سچ خبریں: بعض ماہرین نے امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر کی برطرفی

کیا پرنسپل سیکریٹری کو ملنے والی چیز وزیر اعظم کو موصول ہونا تصور ہوگی؟ عدالت

🗓️ 18 مارچ 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسلام آباد ہائیکورٹ میں سائفر کیس میں بانی

نیتن یاہو کا نیا وہم

🗓️ 10 اکتوبر 2023سچ خبریں: غزہ کی پٹی پر وحشیانہ حملے کے تیسرے دن بنیامین

ایران اور سعودی مذاکرات پر ایک نظر

🗓️ 21 اگست 2023سچ خبریں:سعودی صحافی طارق الحمید نے الشرق الاوسط اخبار میں ایک نوٹ

وزیراعلیٰ جام کمال خود کو بچانے کے لیے متحرک ہو گئے

🗓️ 4 اکتوبر 2021کوئٹہ (سچ خبریں)  تفصیلات کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی نے سیاسی بحران

سعودی عرب میں نماز کے وقت تجارتی مراکز بند رکھنے کی پابندی کو ختم کردیا جائے گا

🗓️ 23 جون 2021جدہ (سچ خبریں)  سعودی عرب میں نماز کے وقت تمام تجارتی مراکز

سلامتی کونسل فلسطینی عوام کی حمایت کے لیے فوری مداخلت کرے: عرب لیگ

🗓️ 16 مئی 2022سچ خبریں: عرب لیگ کے سیکریٹریٹ نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے