سچ خبریں: غزہ کی زمینی کاروائی میں صہیونی فوج کے مسلسل دباؤ اور شکست کھانے کے بعد ایک یہودی ربی نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے سے موت بہتر ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ نے اعلان کیا ہے کہ حریدی تحریک کے رہنما ربی زو فریڈمین نے کہا ہے کہ اسرائیلی فوج میں خدمات انجام دینے سے موت بہتر ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ جنگ اور صہیونی فوجیوں کی خود کشی
نیزAxios نیوز ایجنسی نے تاکید کی ہے کہ اسرائیل کے اہم چینلز کے جائزوں کے مطابق اسرائیلیوں کی اکثریت قبل از وقت انتخابات کا انعقاد چاہتی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ان پولز کی بنیاد پر، اگر اب انتخابات ہوتے ہیں تو بنی گینٹز نیتن یاہو کو شکست دیں گے۔
دوسری جانب اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے ایک بیان میں اعلان کیا ہے کہ غزہ شہر کے قریب الکویت اسکوائر میں انسانی امداد کی تقسیم کی ذمہ دار عوامی اور خانہ بدوش کمیٹیوں کو نشانہ بنانے کی نازی اور مجرم اسرائیلی فوج کی کارروائی اور ان کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
یاد رہے کہ ان کمیٹیوں کے متعدد ملازمین کی شہادت مجرم صہیونیوں کی بربریت کا ایک اور ثبوت ہے جو کہ غزہ کے ہر مقامی اور قومی اداروں کو نشانہ بنانا چاہتے ہیں
بیان میں آیا ہے کہ فلسطینیوں کو بے گھر کرنے کے ایسے مذموم منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے لیے انسانی امداد تقسیم کرنے والے اداروں کو نشانہ بنا کر صیہونی علاقے میں افراتفری اور عدم تحفظ پھیلا رہے ہیں۔
حماس نے کہا کہ ہم اس بات پر تاکید کرتے ہیں کہ صیہونی دشمن کے خونی جرائم میں اضافہ فلسطینی قوم کے عزم اور ارادے کو کبھی نہیں توڑ سکے گا اور انہیں متزلزل نہیں کرے گا نیز فلسطینی قوم اور اس کے تمام دھارے غاصبوں کے خلاف لڑتے رہیں گے اور مجرم دشمن کی سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
اس تحریک نے عالمی برادری اور تمام بین الاقوامی اور علاقائی اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریوں کو پورا کریں اور نازی صہیونی دشمن کے جرائم کو روکیں جو فلسطینیوں کو وحشیانہ بمباری کے ذریعے یا بھوک سے مرنے جیسے ہتھیاروں کے استعمال کے ذریعے دنیا کے سامنے قتل کر رہا ہے۔
اس کے علاوہ اسرائیلی جنگی طیاروں نے غزہ کی پٹی کے وسط میں النصیرات کیمپ کے مشرق میں الہباش خاندان کے گھر پر بمباری کی، بتایا جاتا ہے کہ اس جرم میں 15 فلسطینی شہید ہوئے اور کئی دیگر ملبے تلے دب گئے۔
اسی دوران مجاہدین نے اعلان کیا کہ آج اور کل انہوں نے مغربی غزہ میں الشفاء اسپتال کے اطراف میں صیہونی حکومت کے دو مرکاوا ٹینکوں کو آر پی جی گولیوں سے نشانہ بنایا۔
اس کے علاوہ قدس افواج نے اعلان کیا کہ ان کی غزہ شہر کے الشفاء اسپتال کے ارد گرد اسرائیلی قابض فوج کے ساتھ جھڑپ ہوئی اور ان فورسز کے متعدد افراد کو ہلاک اور زخمی کیا۔
الجزیرہ کے رپورٹر نے بھی بتایا کہ صہیونی فوج نے غزہ شہر کے الکویت اسکوائر میں انسانی امداد کی تقسیم کی ذمہ دار خانہ بدوش کمیٹیوں کو نشانہ بنایا جس کے دوران کم از کم 23 افراد شہید ہوئے۔
نیز، میڈیا ذرائع نے غزہ کی پٹی میں لڑائی کے مختلف محوروں میں فلسطینی مزاحمتی گروپوں اور اسرائیلی قابض فوج کے درمیان شدید تصادم کی اطلاع دی۔
غزہ سے ایک اور خبر یہ ہے کہ فلسطینی سپریم کورٹ کے نائب صدر محمد صلاح الدریوی غزہ کی پٹی میں صیہونی قابض فوج کی بمباری میں شہید ہوگئے۔
اگرچہ ایک طرف طوفان الاقصیٰ آپریشن کے آغاز کو 165 دن گزر چکے ہیں اور دوسری طرف غزہ کی پٹی کے خلاف صہیونی فوج کے وحشیانہ حملوں کے باوجود غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی کاروائیاں بدستور جاری ہیں۔
القسام بٹالینز (فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کی عسکری شاخ) نے اعلان کیا ہے کہ ان بٹالینز کے مجاہدین نے غزہ شہر کے الشفاء اسپتال کے اطراف میں صیہونی حکومت کے 7 ہتھیاروں کو یٰسین 105 کی متعدد گولیوں سے نشانہ بنایا۔
اس کے علاوہ، القسام کے عسکریت پسند غزہ شہر کے الشفاء اسپتال کے ارد گرد صہیونی فوجیوں کے ایک گروپ کو ٹی بی جی کی گولیوں سے نشانہ بنانے میں کامیاب ہوئے۔
مزید پڑھیں: طوفان الاقصی کے بارے میں صیہونی فوج کا اعتراف
اس کارروائی میں القسام کے مجاہدین نے ان میں سے بعض صیہونی فوجیوں کو ہلاک اور دیگر کو زخمی کر دیا۔