?️
اسرائیل اور شام کے درمیان ممکنہ دفاعی معاہدہ، دونوں فریقین کیا حاصل کریں گے؟
ذرائع کے مطابق اسرائیل اور شام کے درمیان جنوبی شام کی صورتحال پر ایک ممکنہ سیکیورٹی معاہدے کی بات چیت تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے۔ اسی تناظر میں اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے اتوار کو وزرائے کابینہ اور اعلیٰ سیکیورٹی حکام کے ساتھ خصوصی اجلاس طلب کیا ہے۔
العربیہ ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ اس معاہدے سے متعلق چند اہم نکات سامنے آئے ہیں، جبکہ اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ وزیر برائے امورِ اسٹریٹجی ران درمر نے نیتن یاہو کو مذاکرات کی تازہ پیشرفت اور ممکنہ رعایتوں سے آگاہ کیا ہے جو اسرائیل کو دینا پڑ سکتی ہیں۔
اسرائیلی میڈیا کے مطابق، امریکا دونوں فریقین پر دباؤ ڈال رہا ہے تاکہ اختلافات کم ہوں اور بات چیت کسی نتیجے پر پہنچ سکے۔ اگرچہ کچھ پیشرفت ہوئی ہے، مگر معاہدہ ابھی حتمی شکل اختیار نہیں کر سکا۔
ذرائع کے مطابق، اسرائیل چاہتا ہے کہ یہ معاہدہ 1974 کے ’’جنگ بندی‘‘ معاہدے کا متبادل ہو۔ تل ابیب کا اصرار ہے کہ وہ کوہ الشیخ (جبل الشیخ) پر اپنی موجودگی برقرار رکھے گا اور اس کے اردگرد ایک وسیع غیر فوجی زون قائم ہوگا۔ اس کے علاوہ، اسرائیل جنوبی شام پر فضائی برتری چاہتا ہے اور ایک فضائی راستہ بھی طلب کر رہا ہے جس کے ذریعے عراق کی سرحد تک رسائی حاصل کر کے ایران پر دباؤ ڈالا جا سکے۔
اسرائیل اس بات پر بھی زور دے رہا ہے کہ شام مکمل طور پر جولان کی بلندیوں پر اپنے دعوے سے دستبردار ہو۔
دمشق اس کے برعکس 1974 کے جنگ بندی معاہدے کو بحال کرنے کا مطالبہ کر رہا ہے اور چاہتا ہے کہ اسرائیل ان علاقوں سے نکل جائے جنہیں اس نے گزشتہ سال 8 دسمبر کے بعد سے قبضے میں لیا ہے۔ شام نئے سیکیورٹی معاہدے کے لیے آمادگی ظاہر کر رہا ہے، لیکن اس شرط پر کہ اس میں شام کی خودمختاری اور اسرائیل کے ساتھ تعلقات کی نوعیت — بشمول ’’ابراہام معاہدوں‘‘ اور جولان کے مستقبل — کو بھی مدنظر رکھا جائے۔
شام مزید چاہتا ہے کہ اقوام متحدہ کی امن فوج (آندوف) اس معاہدے کی نگرانی کرے اور اس کے فضائی حدود کا احترام یقینی بنایا جائے۔
اسرائیلی چینل 12 کے مطابق، تل ابیب کوہ الشیخ کے شامی حصے سے پیچھے ہٹنے پر راضی نہیں ہے اور حکام کہتے ہیں کہ دمشق پر اعتماد مشکل ہے، تاہم وہ سمجھتے ہیں کہ یہ معاہدہ سرحد پر کشیدگی کم کر سکتا ہے۔
یہ پیشرفت اس وقت سامنے آئی ہے جب لندن میں اسرائیلی وزیر ران درمر، شامی وزیر خارجہ اسعد شیبانی اور امریکی ایلچی ٹام باراک کے درمیان ملاقات ہوئی۔ امریکی حکام کے مطابق، فریقین نے آئندہ ہفتوں میں معاہدہ تیز رفتاری سے آگے بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
یاد رہے کہ اسرائیل اور شام 1948 میں اسرائیل کے قیام کے بعد سے ہی حالتِ جنگ میں ہیں۔ اگرچہ کچھ عرصوں میں سکون رہا، مگر گزشتہ برس دسمبر میں بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے 1974 کا معاہدہ ختم کر کے جنوبی شام کے غیر فوجی علاقوں میں داخلہ کر لیا اور شامی فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اس وقت اسرائیلی افواج دمشق سے صرف 20 کلومیٹر کی دوری پر ہیں۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
بی ایل اے اور ٹی ٹی پی بھارت کے ایجنٹ، خضدارحملے میں بھارتی کردار ثابت کریں گے، وزیر دفاع
?️ 22 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ
مئی
افغان طالبان نے کالعدم ٹی ٹی پی کی پناہ گاہوں پر ہمارے تحفظات پر مثبت ردعمل دکھایا ہے، دفتر خارجہ
?️ 25 جولائی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغان طالبان
جولائی
نواز شریف پاکستان واپس آ جائیں اس کے علاوہ ان کے تمام آپشن غیر قانونی ہیں
?️ 6 اگست 2021لاہور(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے داخلہ و احتساب شہزاد
اگست
اسرائیل نسل پرستی کی وجہ سے تباہی کی طرف گامزن: سویڈش سفارت کار
?️ 27 مئی 2023سچ خبریں:سابق سویڈش سیاست دان اور سفارت کار کارل بیلٹ نے حالیہ
مئی
مشرقی شام میں امریکی فوجی اڈے پر راکٹ حملہ
?️ 29 مئی 2022سچ خبریں: بعض عرب ذرائع نے اتوار کی صبح اطلاع دی ہے
مئی
صیہونی اب تک غزہ کے عوام پر کتنا دھماکہ خیز مواد گرا چکے ہیں؟
?️ 11 نومبر 2023غزہ کی پٹی کے سرکاری اطلاعاتی دفتر نے اعلان کیا ہے کہ
نومبر
کیا اسرائیل کا دوحہ پر حملہ قطر گیٹ اسکینڈل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے؟
?️ 11 ستمبر 2025سچ خبریں: غزہ پر جنگ کے دوران، اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو
ستمبر
وزیراعظم شہباز شریف کی چینی صدر سے ملاقات
?️ 16 ستمبر 2022اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر اعظم شہباز شریف نے شنگھائی تعاون تنظیم
ستمبر