سچ خبریں:اردن میں ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ہڑتال سے شروع ہو کر سڑکوں پر احتجاج تک پھیلنے والے فسادات اب نئے سیاسی مسائل کے ساتھ سکیورٹی چیلنج بن گئے ہیں۔
اردن میں ایندھن کی قیمتوں کے خلاف گزشتہ دو ہفتوں سے شروع ہونے والے احتجاج نے اب سڑکوں کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور اس ملک کے حکمران سیاسی نظام کے لیے ایک سیکورٹی رسک اور سیاسی چیلنج بن گیا ہے۔
سائبر اسپیس پر پابندیوں اور سیکورٹی فورسز کی تعیناتی کے باوجود رات میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے ہر روز نئے مسائل پیدا ہو رہے ہیں،الاردن اخبار کی نیوز سائٹ کی رپورٹ کے مطابق اردنی حکام کی جانب سے ایندھن کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کے خلاف احتجاج 5 دسمبر کو اس ملک کے دارالحکومت عمان سے 217 کلومیٹر جنوب میں واقع شہر معان سے ہوا جو آہستہ آہستہ دوسرے شہروں میں پھیل گیا۔
اس سلسلہ میں عربی21 نیوز سائٹ نے لکھا ہے کہ اردن میں ٹرانسپورٹ اور شپنگ سیکٹر کی طرف سے کی جانے والی ہڑتالوں اور مظاہروں کی رفتار بڑھ رہی ہے، یہاں تک کہ حکومت کی جانب سے ٹرانسپورٹ کے نرخوں میں اضافہ کرکے ہڑتال ختم کرنے اور عوامی بجٹ میں اس شعبے کو مالی مدد فراہم کرنے کی کوششوں کے باوجود کوئی تبدیلی نہیں آئی۔
گزشتہ ہفتے، میڈیا نے بتایا نقل و حمل کے شعبے میں شدید ہڑتالوں کے علاوہ، کچھ تجارتی علاقے اور دکانیں بھی بند ہیں جبکہ ملک کے دیگر علاقوں میں مظاہرین نے ٹائر جلا کر سڑکیں بھی بند کیں، اردنی حکام نے ڈیزل اور تیل کی قیمتوں میں اضافے کا سبب ٹرانسپورٹیشن اور شپنگ سیکٹر کو پہنچنے والے نقصان قرار دیا ہے جبکہ عوام اسے غریبوں کی جیبیں خالی کرنے کا طریقہ کہہ رہی ہے،عمون اخبار نے اس صورتحال کو اردن میں 2018 کے مظاہروں جیسا قرار دیا، جسے ایک بار پھر دہرایا جا رہا ہے۔