سچ خبریں:سفارتی ذرائع نے شہزادہ احمد عبدالعزیز کی گرفتاری اور شاہ سلمان کی سیاسی منظر نامے سے غیر موجودگی کے ساتھ ساتھ اپنے والد کے خلاف محمد بن سلمان کی نرم بغاوت کے راز سے پردہ اٹھایا۔
سعودی عرب کے سفارتی ذرائع نے سعودی لیکس کو شہزادہ احمد عبدالعزیز کی گرفتاری اور اس وقت سعودی عرب کے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی عدم موجودگی کے راز بتائے، ذرائع نے سعودی لیکس کو بتایا کہ شاہی خاندان کے ایک رکن شہزادہ احمد عبدالعزیز سات سدیری بھائیوں اور شاہ سلمان کے سوتیلے بھائیوں میں سے آخری زندہ بچ جانے والے فرد ہیں۔
شہزادہ احمد نومبر 2017 میں سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی جانب سے ریاض کے رٹز ہوٹل میں شاہی خاندان کے شہزادوں کی گرفتاری کی مہم سے قبل سعودی عرب سے لندن روانہ ہوئے تھے، تاہم اکتوبر 2018 میں وہ امریکہ اور یورپی ممالک سے حفاظتی ضمانتیں کہ وہ ملک کے اندر محفوظ رہیں گے اور قید نہیں کیے جائیں گے، حاصل کرنے کے بعد سعودی عرب واپس آگئے لیکن انہیں مارچ 2020 میں سابق سعودی ولی عہد محمد بن نائف کے ساتھ غداری کے الزام میں گرفتار کیا گیاتھا۔
قابل ذکر ہے کہ اس ملک میں ایسا ہونا کوئی نئی بات نہیں ہے، جیسا کہ بن سلمان نے تخت تک پہنچنے کے امکانات کو بڑھانے کے لیے شاہی خاندان کے افراد کے ساتھ بدسلوکی کی، لیکن جو بات سامنے آتی ہے وہ شہزادہ احمد بن عبدالعزیز کی گرفتاری اور شاہ سلمان کی سیاسی منظر نامے سے مکمل عدم موجودگی کے درمیان تعلق ہے۔
شاہ سلمان اپنا وقت نیوم میں گزارتے ہیں ،کسی شہزادے اور حکام سے ملاقات نہیں کرتےجبکہ 7 مارچ 2020 میں شہزادہ احمد کی گرفتاری سے قبل شاہ سلمان ایک بادشاہ کے طور پر اپنا کردار ادا کررہے تھے، بادشاہوں اور حکومتی اہلکاروں سے ملاقاتیں، وزراء اور سفیروں کی تقرریوں میں شرکت، خوشیوں اور غموں میں شرکت، حکمران خاندان کے افراد سے ملاقاتیں، اور شہریوں کے وفود سے ملاقاتیں لیکن شہزادہ احمد کی گرفتاری کے بعد سعودی بادشاہ ان تمام محفلوں سے غائب ہیں!