سچ خبریں: فلسطینی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس کے ایک سینئر رکن نے اپنے بیان میں امریکی حکومت کو غزہ کے خلاف قتل عام، جرائم اور نسل کشی کا ذمہ دار قرار دیا۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق حماس کے سینئر رکن اسامہ حمدان نے کہا کہ غزہ کی شمالی پٹی میں جاری واقعات ایک مکمل اجتماعی نسل کشی ہیں، جو اسرائیل کی طرف سے عام شہریوں کے خلاف کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: غزہ کی پٹی کے شمال میں اسرائیلی فوج کی نسل کشی میں شدت
حماس کے اس سینئر رکن نے مزید کہا کہ غزہ کی شمالی پٹی میں ہونے والے جرائم کے ساتھ ہی اجتماعی نسل کشی کے ایک نئے مرحلے کے آغاز کی خبریں گردش کر رہی ہیں۔
اس نئے منصوبے کا مقصد غزہ کی شمالی پٹی کو الگ کرنا اور اس کے رہائشیوں کو بے گھر کرنا ہے۔
حمدان نے کہا کہ ہمیں ایک انتہائی ظالمانہ فوجی منصوبے کا سامنا ہے جسے ایسے فوجی کمانڈروں نے تیار کیا ہے جن کے پاس انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک بار پھر بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسی قراردادیں منظور کرے جو عام شہریوں کی حفاظت کریں اور ان کے خلاف جاری نسل کشی کو روکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی برادری کی اسرائیل کے ہاتھوں لاکھوں افراد کے جبری انخلا کے جرائم پر خاموشی انسانی اقدار کی ایک غیر معمولی تنزلی ہے، ہم امریکی حکومت کو غزہ کے خلاف قتل عام، جرائم اور نسل کشی کا ذمہ دار سمجھتے ہیں۔
مزید پڑھیں: صیہونیوں کی غزہ اور لبنان میں نسل کشی کا انسانیت پر اثر:عراقی سیاستدان
حمدان نے عرب اور اسلامی ممالک سے غزہ کے عوام کے قتل عام کو روکنے کے لیے فوری کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ شمالی غزہ پٹی کے بارے میں صیہونی جنرلوں کا منصوبہ فلسطینی عوام کی مزاحمت کے سامنے ناکامی کا شکار ہوگا۔