لکھنئو (سچ خبریں) بھارت میں مسلمانوں کے خلاف آئے دن تشدد کا سلسلہ جاری ہے اور اب تازہ ترین واقعے میں انتہاپسند ہندوؤں نے ایک 45 سالہ شخص سے زبردستی جے شری رام کے نعرے لگوائے اور اسے سڑکوں پر گھماتے رہے۔
بھارتی خبر رساں ادارے این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہے جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ریاست اترپردیش کے قصبے کانپور میں ایک رکشا ڈرائیور کو جے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کیا جا رہا ہے اور وہ حملہ آوروں سے رحم کی اپیل کررہے ہیں جبکہ اس دوران ان کی بیٹی بھی ان سے لپٹی ہوئی ہے، بعد میں انہیں پولیس کے حوالے کر دیا گیا۔
متاثر شخص نے بتایا کہ وہ اپنا رکشا چلا رہا تھا جب ہجوم نے انہیں گالیاں دیتے ہوئے تشدد شروع کردیا اور انہیں اور ان کے خاندان کو مارنے کی دھمکیاں بھی دیں لیکن بعد میں پولیس کی وجہ سے اس کی جان بچ گئی۔
رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ اس چوراہے سے ایک کلومیٹر سے بھی کم فاصلے پر پیش آیا جہاں دائیں بازو کے انتہا پسند گروپ بجرنگ دل نے اسی دن اپنا اجلاس منعقد کیا تھا کیونکہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ علاقے کے مسلمان ایک ہندو لڑکی کا مذہب تبدیل کر کے مسلمان بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق یہ حملہ میٹنگ کے فورا بعد ہوا تاہم پولیس نے اس بات کی تصدیق نہیں کی کہ حملہ آور بجرنگ دل سے وابستہ تھے یا نہیں۔
دریں اثنا پولیس نے بتایا کہ متاثرہ شخص کی شکایت پر علاقے کے ایک رہائشی، اس کے بیٹے اور تقریباً دس دیگر افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے، 45 سالہ متاثرہ شخص کا تعلق اس علاقے کے ایک مسلم خاندان سے ہے جس کا اپنے ہندو پڑوسیوں کے ساتھ تنازع چل رہا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ دونوں خاندانوں نے گزشتہ ماہ ایک دوسرے کے خلاف مقامی تھانے میں شکایت درج کروائی تھی، سب سے پہلے مسلم خاندان نے حملے اور دھمکی دینے کی رپورٹ درج کرائی تھی۔
بعد میں ہندو خاندان نے بھی ایک شکایت درج کرائی تھی جس میں الزام لگایا گیا کہ چادر و چار دیواری کا تقدس پامال کرنے کے ارادے سے حملہ کیا گیا۔
واضح رہے کہ ماضی میں بھی بھارت میں مسلمانوں کے خلاف ایسے تشدد کے کئی واقعات ہو چکے ہیں جن میں سے کچھ گائے کے حوالے سے ہیں۔
مئی میں اترپردیش کے ضلع مرادآباد میں بھینس کا گوشت لے جانے والے ایک مسلمان شخص پر جسمانی حملہ کیا گیا جبکہ پولیس نے مقتول کے بھائی کی شکایت پر حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا۔
اس سال کے اوائل میں ضلع غازی آباد میں ایک مسلمان لڑکے کو ہندو مندر میں داخلے اور پانی پینے پر تشدد کا نشانہ بنا یا گیا تھا۔
لڑکے کے گھر والوں نے بتایا کہ 14 سالہ لڑکا پانی پینے کے لیے مندر میں داخل ہوا تھا تاہم اسے مندر کے نگراں نے دیکھ لیا اور مارنا پیٹنا شروع کردیا۔