سچ خبریں:اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے صہیونی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کی جانب سے فلسطینی مہاجرین کے لیے امدادی اور بحالی کے ادارے اونروا کی سرگرمیوں پر پابندی کے خلاف قرارداد منظور کر لی۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق، صہیونی پارلیمنٹ نے فلسطینیوں پر دباؤ ڈالنے کے لیے ایک منصوبہ منظور کیا، جس کے تحت اونروا کی سرگرمیوں کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، اس اقدام پر دنیا کے مختلف ممالک کی جانب سے سخت بین الاقوامی ردعمل دیکھنے میں آیا۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی حکومت کس طرح بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہے؟
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں منظور کی گئی قرارداد میں 137 ممالک نے حمایت کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف (دی ہیگ) صیہونی کنیسٹ کی اس قانون سازی پر اپنی مشاورتی رائے دے، جس میں اونروا کی سرگرمیوں کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو ویٹو کا حق حاصل نہیں ہے اور جنرل اسمبلی کی قراردادیں سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برعکس لازمی پابندی کی حامل نہیں ہوتیں۔
اس کے باوجود، اس قرارداد نے صہیونی ریاست کے فلسطینیوں کے خلاف اقدامات پر ایک نئی قانونی ذمہ داری ڈال دی ہے۔
واضح رہے کہ تل ابیب مسلسل بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرتا آیا ہے اور اس وقت بھی غزہ میں فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔
اس تناظر میں، چاہے بین الاقوامی عدالت انصاف کی رائے کچھ بھی ہو، امکان ہے کہ صہیونی ریاست اس مسئلے کو نظر انداز کرے۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے صہیونی ریاست کے خلاف مزید دو قراردادیں بھی منظور کیں۔
– پہلی قرارداد میں اسرائیل کی فلسطینی قدرتی وسائل کے استحصال پر تنقید کی گئی، جسے 162 ووٹوں سے منظور کیا گیا۔
مزید پڑھیں: لبنان کا صہیونی ریاست کے خلاف سلامتی کونسل میں شکایت کرنے کا اعلان
– دوسری قرارداد میں اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ 2006 کی جنگ میں لبنان کے تیل ذخائر پر حملے سے ہونے والے تیل کے رساؤ کی ذمہ داری قبول کرے اور اس نقصان کا معاوضہ ادا کرے، یہ قرارداد 167 ووٹوں کے ساتھ منظور ہوئی۔