واشنگٹن (سچ خبریں) امریکا نے فلسطینیوں کے خلاف فلسطینی اتھارٹی کی پالیسیوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کی آزادی اظہار پر پابندی عائد کرنا ایک قابل مذمت عمل ہے اور یہ کسی طرح بھی قابل قبول نہیں ہے۔
تفصیلات کے مطابق واشنگٹن نے فلسطینی اتھارٹی کی آزادی اظہار رائے پر پابندی اور کارکنوں اور سول سوسائٹی تنظیموں کو ہراساں کرنے کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اقوام متحدہ میں امریکا کے مستقل نمائندے لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے مشرق وسطی کی صورتحال سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس کے دوران فلسطینی اتھارٹی کی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
گرین فیلڈ نے کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کی آزادی اظہار پر پابندی عائد کرنے اور کارکنوں اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کو ہراساں کرنے کے بارے میں فلسطینی اتھارٹی کے اقدام پر تشویش ہے اور یہ طرز عمل ناقابل قبول ہے۔
مندوب نے فلسطینی کارکن نزار بنات کے قتل پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بنات کی موت کی مکمل تحقیقات ہونی چاہیئے اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جانی چاہیے۔
خیال رہے کہ 24 جون کو عباس ملیشیا نے جنوبی مغربی کنارے کے شہر الخلیل میں ایک کارروائی کے دوان 44 سالہ نزار بنات کو گرفتار کرکے تشدد کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ان کی موت واقع ہوگئی تھی۔
اس واقعے کے فورا بعد ہی حکومت نے ان کی موت کے بارے میں ایک سرکاری تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی اور کمیٹی کی رپورٹ کو فوجی عدالت کے حوالے کیا گیا، اور 14 فلسطینی سکیورٹی اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا۔