امریکہ نے عراق میں اپنی افواج کی موجودگی کے بارے میں اہم اعلان کردیا

امریکہ نے عراق میں اپنی افواج کی موجودگی کے بارے میں اہم اعلان کردیا

?️

واشنگٹن (سچ خبریں)  امریکہ نے عراق میں اپنی افواج کی موجودگی کے بارے میں اہم اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ سال کے آخر تک عراق میں اس کا فوجی مشن ختم ہو جائے گا تاہم دیگر مقاصد کے لئے امریکی عراق میں موجود رہیں گے۔

تفصیلات کے مطابق امریکی صدر جو بایڈن اور عراقی وزیر اعظم مصطفیٰ الکاظمی نے پیر کے روز واشنگٹن میں ملاقات کی جس کے بعد یہ اعلان کیا گیا۔

اس ملاقات میں جو بایڈن نے کہا کہ عراق میں موجود امریکیوں کا فوجی مشن رواں سال کے آخر تک ختم ہو جائے گا تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی دعوا کیا کہ عراقی فوج کی ٹریننگ اور داعش سے مقابلے کے حوالے سے عراق میں امریکہ اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

قابل غور بات یہ رہی کہ عراقی وزیر اعظم کے ساتھ ہونے والی اس ملاقات میں امریکی صدر نے عراق سے امریکی فوجیوں کے انخلا کی بات نہیں کی۔

دونوں ممالک کے سربراہوں نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے بعد ایک مشترکہ بیان کے ضمن میں اعلان کیا کہ 31 دسمبر 2021 کے بعد سے کوئی بھی امریکی، فوجی و عسکری مقاصد کے لئے عراق میں باقی نہیں رہےگا۔

امریکی صدر جوبایڈن نے ایسے عالم میں عراقی فورسز کی ٹریننگ اور داعش سے مقابلے کی بات کی ہے کہ اس سے قبل عراقی تنظیمیں منجملہ تحریک صادقون یہ واضح کر چکی ہیں کہ ٹریننگ اور فوجی مشاورت دو بڑے جھوٹ ہیں جن کا امریکہ، عراق میں رہنے کے لئے سہارا لیتا رہا ہے۔

گزشتہ روز تحریک النجباء نے بھی اعلان کیا تھا کہ عراق میں موجودگی برقرار رکھنے کے لئے موجودگی کا عنوان بدلنا امریکا کی نئی چال ہے اور امریکی کسی بھی عنوان سے اگر عراق میں رہنے کی کوشش کریں گے تو انہیں نشانہ بنایا جائے گا۔

خیال رہے کہ جنوری دوہزار اکیس میں عراقی پارلیمنٹ ملک سے امریکی فوجیوں کے مکمل انخلا کا بل منظور کر چکی ہے تاہم ابھی تک حکومت نے اس پر عمل نہیں کیا ہے۔

یہ بل عراقی پارلیمنٹ نے اُس وقت منظور کیا جب جنوری 2020 میں امریکی دہشتگردوں نے ایران کی سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی اور عراقی رضاکار فورس کے ڈپٹی کمانڈر ابو مہدی المہندس کو بغداد ایئرپورٹ کے قریب نشانہ بنا کر شہید کردیا تھا، جنرل سلیمانی عراقی حکومت کی دعوت پر بغداد پہونچے تھے۔

عالمی سطح پر امریکہ کے اس جارحانہ اور غیر قانونی اقدام کی مذمت کی گئی اور اُسے عالمی قوانین کے منافی ہونے کے ساتھ ساتھ ریاستی دہشتگردی سے تعبیر کیا گیا تھا۔

مشہور خبریں۔

سعودی اور اماراتی جیلیں آزادی اظہار رائے کے مجرموں کا قبرستان

?️ 17 نومبر 2021سچ خبریں:انسانی حقوق کی دو تنظیموں نے آزاد رپورٹوں میں بتایا ہے

افریقی یونین میں سوڈان کی رکنیت معطل

?️ 27 اکتوبر 2021سچ خبریں:افریقی یونین کی امن اور سلامتی کونسل نے اعلان کیا ہے

ایران کا ہدف کئی محاذوں سے ہم پر مشترکہ زمینی حملہ ہے: نیتن یاہو

?️ 28 جون 2024سچ خبریں: صیہونی حکومت کے غزہ کی جنگ کی دلدل میں دھنسنے سے

بھارت اقوام متحدہ کے مبصرین، انسانی حقوق کے اداروں کو مقبوضہ جموں وکشمیرکا دورہ کرنے کی اجازت دے: حریت کانفرنس

?️ 24 نومبر 2024سرینگر: (سچ خبریں) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیر میں

سید حسن نصراللہ آج کیا کہیں گے؟

?️ 3 نومبر 2023سچ خبریں: حزب اللہ کے سکریٹری جنرل سید حسن نصراللہ کے خطاب

پاکستان کوجاری مالی سال کے پہلے 10 ماہ میں مجموعی طور پر 7.142 ارب ڈالر کے غیرملکی قرضے و گرانٹس موصول

?️ 24 مئی 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) پاکستان کو جاری مالی سال کے پہلے 10 ماہ

برطانوی وزیر خارجہ کا دورۂ چین ملتوی،وجوہات؟

?️ 22 جولائی 2023سچ خبریں: بلومبرگ خبر رساں ادارے نے برطانوی وزیر خارجہ کے دورہ

مقبوضہ کشمیر میں شدید کرفیو، متعدد مساجد میں نماز جمعہ ادا نہیں کی جاسکی

?️ 21 مئی 2021سرینگر (سچ خبریں) بھارتی حکام نے مقبوضہ کشمیر میں حریت رہنمائوں کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے