سچ خبریں: انرجی مارکیٹ کے ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی اور یورپ میں جنگ عالمی تیل کی سپلائی میں خلل ڈال سکتی ہے۔
آئل پرائس ویب سائٹ کے مطابق، جمعرات کو تہران کے وقت کے مطابق 16:00 بجے عالمی تیل کی تجارتی منڈی میں تیل کی قیمتیں 105 ڈالر فی بیرل سے تجاوز کر گئیں۔
روئٹرز نے رپورٹ کیا کہ آج صبح ڈونباس کے علاقے میں روسی فوجی آپریشن کے آغاز کے بعد برینٹ خام تیل کی قیمت 102.48 ڈالر فی بیرل سے زیادہ ہو گئی، جو کہ ستمبر 2014 کے بعد سب سے زیادہ قیمت ہے۔
ویسٹ ٹیکساس انٹرمیڈیٹ $4.85 چھلانگ لگا کر $96.95 فی بیرل ہوگیا۔
رسد میں کمی اور روس اور یوکرین کے درمیان فوجی کشیدگی کے خدشات کے باعث 2022 کے آغاز سے تیل کی قیمتیں 20 ڈالر فی بیرل سے زیادہ بڑھ چکی ہیں۔
اوپیک تیل کی ٹوکری کی قیمت حال ہی میں 90 ڈالر فی بیرل سے زیادہ تک پہنچ گئی ہے جو کہ گزشتہ 8 سالوں میں سب سے زیادہ قیمت ہے روس اور یوکرین کے درمیان فوجی کشیدگی سے اوپیک کے تیل کی قیمتوں پر بھی اثر پڑنے کی توقع ہے۔
روس دنیا کا دوسرا سب سے بڑا تیل پیدا کرنے والا ملک ہے، جو بنیادی طور پر اپنا خام تیل یورپی ریفائنریوں کو فروخت کرتا ہے، اور یورپ کو قدرتی گیس کا سب سے بڑا فراہم کنندہ ہے، جس کی ثانوی سپلائی کا تقریباً 35% حصہ ہے۔
ماہرین کے مطابق جرمنی کی جانب سے ’رولنگ اسٹریم 2‘ پائپ لائن کی معطلی کی وجہ سے ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں یورپ میں گیس کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہو۔