میانمار (سچ خبریں) اقوام متحدہ نے میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد ملک کی معاشی صورتحال کے بارے میں انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ میانمار میں فوجی بغاوت کے بعد ملک کی صورتحال مزید ابتر ہوگی اور غربت دگنی ہوجائے گی۔
خبررساں اداروں کے مطابق اقوام متحدہ کے ترقیاتی پروگرام نے جمعہ کے روز ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ میانمار کے ایک کروڑ 20لاکھ شہری شدید معاشی دباؤ میں آکر غربت کا شکار ہوسکتے ہیں۔
دوسری جانب میانمار میں احتجاجی مظاہروں میں سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں ہلاکتوں کی تعداد 759 تک جا پہنچی، جنوب مشرقی ایشیائی اقوام کی تنظیم آسیان کے اجلاس میں میانمار میں پُرتشدد واقعات کا فی الفور سد باب کرنے کے فیصلے کے باوجود مزید 9 افراد قتل کر دیے گئے۔
سیاسی قیدیوں کی امدادی تنظیم کی یومیہ رپورٹ میں ملک میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں مزید 3 افراد کے مارے جانے کی تصدیق کی گئی ہے، مجموعی اموات کی تعداد 759 بتائی گئی ہے، جب کہ 3 ہزار 461 افراد کے زیر حراست ہونے کی بھی اطلاع ہے۔
یاد رہے کہ 24 اپریل کو انڈونیشیا میں آسیان کے سربراہ اجلاس میں میانمار میں پُرتشدد واقعات کی فی الفور روکنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ادھر میانمار کی فوج نے کہا ہے کہ ملک کے وسطی حصے میں 2 فضائی اڈوں پر جمعرات کے روز راکٹوں سے حملے کیے گئے، لیکن ان حملوں میں کوئی زخمی نہیں ہوا ہے، فوج نے بتایا کہ یہ حملے تقریباً بیک وقت کیے گئے۔
واضح رہے کہ یہ واقعہ ایک ایسے وقت رونما ہوا ہے جب فوج اور اقتدار پر فوجی قبضے کے مخالف مظاہرین کا ساتھ دینے والے نسلی اقلیتی مزاحمت کاروں کے درمیان لڑائی جاری ہے۔
فوج جنوبی مشرقی ریاست کارین اور دیگر مقامات پر روزانہ فضائی حملے کر رہی ہے، جبکہ مزاحمت کاروں نے فوجی اڈوں پر قبضہ کر رکھا ہے۔
فوج نے پہلی فروری کو اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا اور اسٹیٹ ایڈمنسٹریشن کونسل کے نام سے اعلیٰ ترین فیصلہ ساز کونسل قائم کی تھی، اس کونسل کے ترجمان ایای دازین میئن نے جمعرات کے روز نامہ نگاروں کو بتایا کہ بیشتر امن پسند افراد اب ہنگاموں میں ملوث نہیں ہیں۔
وہ عندیہ دے رہے تھے کہ فوج نے اقتدار پر قبضے کے مخالف مظاہرین پر بہت حد تک قابو پا لیا ہے، لیکن مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن میں شہریوں کی ہلاکتوں میں اضافے کے باعث فوجیوں کی بڑی تعداد فوج چھوڑ کر مزاحمت کاروں کے علاقوں اور دیگر مقامات کی جانب راہ فرار اختیار کر رہی ہے۔