طالبان نے افغانستان میں نام نہاد اسلامی نظام قائم نہ ہونے پر ملک بھر میں تباہی مچانے کی دھمکی دے دی

طالبان نے افغانستان میں نام نہاد اسلامی نظام قائم نہ ہونے پر ملک بھر میں تباہی مچانے کی دھمکی دے دی

?️

کابل (سچ خبریں) طالبان نے افغانستان میں نام نہاد اسلامی نظام قائم نہ ہونے پر ملک بھر میں تباہی مچانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ امن مذاکرات کے لیے پرعزم ہیں تاہم افغانستان میں ایک حقیقی اسلامی نظام ہی جنگ کے خاتمے اور حقوق کو یقینی بنانے کا واحد راستہ ہے۔

ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات میں ہماری بہت زیادہ شرکت اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ہم (باہمی) افہام و تفہیم کے ذریعے معاملات کو حل کرنے میں یقین رکھتے ہیں، انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تنازع کے خاتمے کا واحد راستہ تمام غیر ملکی افواج کے جانے کے بعد اسلامی نظام کا قیام ہے، ان کا کہنا تھا کہ ایک حقیقی اسلامی نظام افغانوں کے تمام مسائل کے حل کے لیے بہترین ذریعہ ہے۔

ملا برادر نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ اسلام جیسے شاندار مذہب اور افغان روایات کے مطابق خواتین سمیت تمام افغانیوں کے حقوق کو اس نظام میں شامل کیا جائے گا، تاہم بہت سے لوگوں کو خوف ہے کہ طالبان کی حقوق کی ترجمانی 2001 سے اب تک ان معاشروں میں ہونے والی تبدیلیوں سے ٹکرائے گی۔

واضح رہے کہ مئی میں امریکی انٹیلی جنس کی ایک رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ اگر طالبان اقتدار میں واپس آئے تو خواتین کے حقوق سے متعلق گزشتہ دو دہائیوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں کو ختم کردیا جائے گا۔

جہاں امریکا، اپنی فوج کی واپسی کے عمل کو 11 ستمبر کی ڈیڈلائن تک مکمل کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے وہیں طالبان، افغانستان کی سرکاری فوج کے ساتھ روزانہ کی لڑائی میں مصروف ہیں اور اب تک 40 اضلاع پر قبضہ کرنے کا دعویٰ کر چکے ہیں۔

مستقبل کے بارے میں بڑھتے ہوئے خوف اور بے یقینی نے بہت سارے افغان باشندوں کو وہاں سے چلے جانے پر مجبور کردیا ہے بشمول ہزاروں مرد و خواتین جنہیں بدلہ لیے جانے کا خوف ہے کیونکہ انہوں نے غیر ملکی افواج کے ساتھ مل کر کام کیا تھا۔

ملا برادر نے افغان نوجوانوں سے ملک نہ چھوڑنے کا مطالبہ کیا اور اس بات پر بھی زور دیا کہ طالبان اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ اقلیتوں، انسانیت پسند تنظیموں اور سفارتکاروں کو کسی قسم کا خوف نہ ہو۔

واضح رہے کہ طالبان اور افغان حکومت کے درمیان مذاکرات کئی مہینوں سے تعطل کا شکار ہیں اور مئی کے مہینے میں جب امریکا نے اپنی فوج کے انخلا کا حتمی فیصلہ کیا تھا تب سے ملک بھر میں تشدد میں اضافہ ہوا ہے۔

یہ خدشات بھی بڑھ رہے ہیں کہ اگر طالبان اقتدار میں واپس آئے تو وہ اسلامی قوانین دوبارہ نافذ کردیں گے جس کے تحت انہوں نے لڑکیوں کے اسکول جانے پر پابندی عائد کردی تھی، تاہم تشدد میں اضافے کے باوجود طالبان کے شریک بانی اور نائب رہنما ملا عبدالغنی برادر نے کہا ہے کہ یہ گروپ امن مذاکرات کے لیے پرعزم ہے۔

مشہور خبریں۔

طوفان الاقصی سے صرف ایک ہفتے قبل غزہ کے لیے تیار کیا گیا صیہونی منصوبہ

?️ 27 نومبر 2024سچ خبریں:تحقیقات کے مطابق، صہیونی ٹیلی ویژن چینل کی ایک رپورٹ نے

سندھ حکومت اور محکمہ پولیس نے شہریوں کو ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ حافظ نعیم الرحمن

?️ 12 اپریل 2024کراچی: (سچ خبریں) جماعت اسلامی پاکستان کے نو منتخب امیر حافظ نعیم الرحمن

صہیونیوں کے پاس ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی چارہ نہیں: فلسطینی مزاحمتی گروپ

?️ 3 جنوری 2022سچ خبریں:فلسطینی مزاحمتی گروہوں نے صیہونی حکومت کی طرف سے فلسطینی قیدیوں

مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی دہشتگردی  پر خاموشی افسوسناک ہے: علی ظفر

?️ 12 مئی 2021کراچی (سچ خبریں)عالمی شہرت یافتہ پاکستانی گلوکار و اداکار علی ظفر نے

عدالت نے عمران خان، بشری بی بی کو ریاستی اداروں، افسران کے خلاف بیان بازی کرنے سے روک دیا

?️ 25 اپریل 2024راولپنڈی: (سچ خبریں) اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک

پیٹرول کی قیمت 145 روپے سے تجاوز کر گئی

?️ 5 نومبر 2021اسلام آباد(سچ خبریں) وزیراعظم عمران خان کی جانب سے عوام کے لیے

مزید کوٹہ نہیں دے رہے، نجی شعبہ کے تحت 25 ہزار 698 عازمین فریضہ حج ادا کر سکیں گے، وزیر مذہبی امور

?️ 24 مئی 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے واضح

کشمیری آج بھارت کے یوم جمہوریہ کو” یوم سیاہ “کے طور پر منارہے ہیں

?️ 26 جنوری 2024سرینگر: (سچ خبریں) کنٹرول لائن کے دونوں طرف اور دنیا بھر میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے