تل ابیب (سچ خبریں) اسرائیل کی جانب سے 11 دن تک جاری رہنے والی جنگ کے بعد اسرائیلی فوج کے داخلی ڈھانچے میں پہلے سے کئی زیادہ اختلافات پیدا ہوگئے ہیں اور اس جنگ کے اثرات میں سے ایک یہ ہے کہ سیف القدس کی لڑائی کے بعد اسرائیلی فوج میں عرب نژاد فوجی اب فوج میں شامل ہونے کو تیار نہیں ہیں۔
غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اسرائیلی فوج میں شامل بہت سارے عربوں نے اعتراف کیا ہے کہ اسرائیلی فوج کی جانب سے نہ صرف غزہ بلکہ 1948 کے علاقوں میں مقیم فلسطینیوں (جنہوں نے اسرائیلی شہریت حاصل کرلی ہے) ان کے خلاف کی جانے والی کاروائیوں کو دیکھ کر فوج میں شامل نہیں ہونا چاہتے۔
عبرانی زبان کے ذرائع ابلاغ کے فوجی نمائندے، عامیر بوحبوط نے اپنی رپورٹ میں 11 روزہ جنگ کے بعد اسرائیلی فوج میں پائے جانے والے اختلافات کا ذکر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اس جنگ کے بعد اسرائیلی فوجی اڈوں سے کافی تعداد میں فوجی بھاگ رہے ہیں اور اسرائیلی جنگ کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلا رہے ہیں جس کے بعد اسرائیلی فوج میں شدید مسائل پیدا ہوگئے ہین۔
انہوں نے مزید لکھا کہ اگرچہ یہ جنگ ختم ہوچکی ہے لیکن اسرائیلی فوج میں اس کے اثرات ابھی تک باقی ہیں۔
دوسری جانب تل ابیب یونیورسٹی کے موشے ڈیان سینٹر میں فلسطینی تحقیق کے شعبے کے سربراہ، مائیکل میلسٹین نے اسرائیلیوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ یہ نہ سوچیں کہ حالیہ جنگ ختم ہوچکی ہے، یہ جنگ ابھی جاری ہے اور آنے والے وقت میں مزید خطرناک ہوسکتی ہے۔
اس اسرائیلی تجزیہ کار نے مزید کہا ہے کہ 11 دن تک چلنے والی اس جنگ کے خاتمے کے ایک ماہ بعد، یہ کہنا ضروری ہے کہ یہ ایک بہت بڑا کھیل ہے جسے کسی بھی وقت دوبارہ شروع کیا جاسکتا ہے۔
ان کے بقول، اسرائیل میں موجود عرب کمیونٹی، غزہ میں مقیم فلسطینیوں کے مقابلے میں اسرائیل کی کم دشمنی نہیں ہے، اور گزشتہ مئی کے واقعات اور تناؤ کے سلسلے میں صرف پہلا واقعہ ہے اور ہم مستقبل میں اس طرح کے اور واقعات بھی دیکھیں گے۔