سچ خبریں: قطر نے دوحہ کے خلاف تل ابیب کے الزامات پر سرکاری طور پر رد عمل کا اظہار کیا۔
مرکزاطلاعات فلسطین کی رپورٹ کے مطابق قطر نے تل ابیب میں صہیونی حکام کے الزامات کا جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل کے وزیر اقتصادیات قطر پر حملہ کرکے اپنی سیاسی پوزیشن مضبوط کرنے کے درپے ہیں۔
قطر کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے تاکید کی کہ قیدیوں کے تبادلے اور جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کی کوششوں کی حمایت کرنے کے بجائے صیہونی حکومت کے وزیر اقتصادیات ثالثی کرنے والے فریقوں پر حملے کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صیہونی وزیر کا قطر پر الزام
ماجد الانصاری نے کہا کہ ایک اور اسرائیلی سیاستدان قطر پر حملہ کر کے خود کو ظاہر کرنے اور اپنی سیاسی پوزیشن مضبوط کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
الانصاری نے کہا کہ قطر کے بارے میں جھوٹ کی اشاعت، جس نے اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرنے میں مدد کی، سیاسی نادانی اور خود غرضی کی علامت ہے۔
واضح رہے کہ صیہونی حکومت کے وزیر اقتصادیات نے حال ہی میں بلومبرگ کے ساتھ گفتگو میں قطر پر حملہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ قطر ایک دھوکے باز ہے اور ہم حماس کے ساتھ اس ملک کی ثالثی پر اعتماد نہیں کرتے۔
نیر برکات نے قطر کو بھیڑوں کے لباس میں بھیڑیا قرار دیا اور اس ملک پر دنیا بھر میں دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگایا۔
دریں اثناء بعض دیگر صیہونی قطر کی طرف سے جنگ بندی مذاکرات کی میز سے دستبرداری پر بہت پریشان ہیں، اسی دن سے موساد کے سابق سربراہ یوسی کوہن نے یروشلم پوسٹ کو بتایا کہ جنگ کے آغاز میں میں نے سفارش کی تھی کہ ہم قطر کے ساتھ اپنے غیر سرکاری تعلقات کو ہر ممکن حد تک برقرار رکھیں۔
موساد کے سابق سربراہ نے انتہائی تشویش کے ساتھ اس بات پر زور دیا ہے کہ ہمیں تشویش ہے کہ اگر قطر مذاکرات کی میز سے نکل جاتا ہے تو ہم موثر ثالث کے بغیر رہ جائیں گے۔
یوسی کوہن کے مطابق، ثالثی کے لیے قطر کے ساتھ موجودہ تعلقات کا نقصان تل ابیب کو ایک ایسے بحران میں ڈال دے گا جس پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔
حال ہی میں قطر کے وزیراعظم اور وزیر خارجہ محمد بن عبدالرحمن بن جاسم آل ثانی نے اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچیز سے ملاقات کی اور اس ملاقات میں غزہ کی صورتحال،دمشق میں ایران کے قونصل خانے اور ورلڈ سینٹرل کچن آرگنائزیشن کے عملے پر صیہونی حکومت کے حملے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
قطر کے وزیر اعظم نے مزید کہا کہ ہم مسئلہ فلسطین کے منصفانہ اور جامع حل پر مبنی اپنے موقف پر زور دیتے ہیں اور عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی ذمہ داری ادا کرے اور غزہ میں مستقل جنگ بندی قائم کرے۔
محمد بن عبدالرحمن نے مزید کہا کہ ہمیں امید ہے کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کے فیصلے غزہ میں مستقل جنگ بندی کا آغاز ہوں گے، ہم شروع سے ہی قیدیوں کی رہائی اور جنگ کے خاتمے کے لیے مذاکرات کے عمل پر کاربند رہے ہیں۔
قطر کے وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ایک معاہدے تک پہنچنے کی پوری کوشش کر رہے ہیںلیکن نتیجہ تصادم کے فریقین کے ہاتھ میں ہے، ہمیں رفح میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں کے لیے کسی ملک کی طرف سے کوئی حمایت نظر نہیں آتی۔
مزید پڑھیں: قطر کی نیتن یاہو پر تنقید
انہوں نے مزید کہا کہ بین الاقوامی گروپوں نے غزہ کی پٹی میں جنگ کو روکنے کے لیے وہ کام نہیں کیا جو انہیں کرنا چاہیے تھا، مذاکرات کو اب بھی انہی اختلافات کا سامنا ہے جن کا پیرس میں تھا۔