سچ خبریں:لبنانی ویب سائٹ النشرہ نے ایک رپورٹ میں تحریر الشام کے رہنما ابومحمد الجولانی کی میڈیا میں نظر آنے والی تصاویر اور بیانات پر روشنی ڈالی، جس میں یہ واضح کیا گیا کہ الجولانی اپنی مقبولیت بڑھانے اور خود کو ایک قابل قبول شخصیت کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سی این این کو دیے جانے والے حالیہ انٹرویو میں تحریر الشام کے رہنما ابومحمد الجولانی نئے لباس، مرتب داڑھی، چھوٹے بالوں اور ایسے بیانات کے ساتھ نمودار ہوئے، جو مختلف فرقوں اور گروہوں کو خوش کرنے کی کوشش تھی۔
یہ بھی پڑھیں: مصنوعی ذہانت، شامی دہشت گردوں کی طرف سے جعلی خبریں تیار کرنے کا ایک آلہ
النشرہ نے نشاندہی کی کہ الجولانی کا ماضی چھپایا نہیں جا سکتا، کیونکہ وہ القاعدہ کے نظریات سے متاثر تھے، ابومصعب الزرقاوی کے شاگرد اور داعش کے سابق رہنما ابوبکر البغدادی کے قریبی ساتھی رہ چکے ہیں۔
الجولانی نے شام میں النصرة فرنٹ کی بنیاد رکھی، جسے بعد میں تحریر الشام میں تبدیل کر دیا گیا، وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ شام کی آزادی کے لیے کام کر رہے ہیں لیکن ان کا ماضی اور دہشت گردوں کے ساتھ تعلقات ان کے دعووں کی نفی کرتے ہیں۔
مغرب مخالف حملوں سے انکار، لیکن لبنان پر تباہ کن اثرات
الجولانی نے 2015 میں کہا تھا کہ النصرة فرنٹ مغرب یا امریکہ پر حملوں کی منصوبہ بندی نہیں کر رہا۔
تاہم، لبنان میں ان کی تنظیم کے اثرات دہشت گردانہ حملوں، خودکش بم دھماکوں اور بڑے پیمانے پر قتل و غارت کی صورت میں دیکھے گئے، جنہوں نے فرقہ وارانہ اور مذہبی جنگ کو ہوا دی۔
النشرہ کے مطابق، الجولانی نے اپنی دہشت گردی کی سرگرمیاں 2008 میں عراق کی امریکی جیل سے رہائی کے بعد شروع کیں، کچھ تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ الجولانی کی موجودہ شخصیت کو ان کے ماضی سے علیحدہ نہیں کیا جا سکتا، حالانکہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اگر تحریر الشام دہشت گرد گروہ کے طور پر باقی رہتی ہے تو وہ اسے تحلیل کر دیں گے۔
ترکی، امریکہ، اور اسرائیل کی حمایت کا نیا باب
الجولانی کی حالیہ سرگرمیاں ترکی، امریکہ اور اسرائیل کی مشترکہ حمایت کے تحت جاری ہیں۔
ترکی کے مقاصد میں شام میں کردوں کے اثر و رسوخ کو کمزور کرنا شامل ہے، جبکہ اسرائیل کا ہدف ایران کی جانب سے حزب اللہ کو ہتھیاروں کی فراہمی کے راستے بند کرنا ہے۔
النشرہ نے لکھا کہ الجولانی کے اقدامات کا حقیقی مقصد شام کے عوام کے حقوق نہیں بلکہ ترکی اور مغرب کے مفادات کی تکمیل ہے۔ شام میں جاری موجودہ حالات ترکی اور روس کے درمیان شام اور یوکرین کے حوالے سے امریکی انتظامیہ کے ساتھ ہونے والے معاہدے کا حصہ ہیں۔
حقیقت چھپائی نہیں جا سکتی
لبنانی ویب سائٹ کے مطابق، شامی عوام اور لبنانی باشندوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ شام کے مسلح گروہوں اور ان کے رہنماؤں کی اصل حقیقت کو سمجھیں۔
مزید پڑھیں: شامی باغیوں کی پیش قدمی: مزاحمتی اتحاد کے لیے نیا موقع
چہرے اور لباس کی تبدیلی ان گروہوں کی حقیقی شناخت کو نہیں بدل سکتی۔ تاریخ ایک بار پھر نئے لباس اور چہرے کے ساتھ اپنے آپ کو دہرانے کی کوشش کر رہی ہے، اور 2011 کے حالات دوبارہ زندہ ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔