لندن (سچ خبریں) برطانیہ میں پولیس کی دہشت گردی کے خلاف شدید احتجاج کیا گیا جس میں پولیس نے مظاہرین پر حملہ کردیا جس کے بعد پولیس اور مظاہرین کے مابین شدید جھڑپیں ہوگئیں۔
تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں خاتون کے اغوا اور قتل کے الزام میں گرفتار ایک برطانوی پولیس افسر کو پہلی مرتبہ عدالت میں پیش کردیا گیا جبکہ ہزاروں افراد نے واقعے کے خلاف احتجاج بھی کیا۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق 48 سالہ برطانوی پولیس افسر وین کوزنز پر سارہ ایورارڈ کو اغوا اور قتل کرنے کا الزام ہے، میٹرو پولیٹن پولیس نے واقعے پر برہمی اور صدمے کا اظہار کیا کہ ان کا ایک افسر جرم کے الزام میں گرفتار ہے۔
پولیس عہدیدار نے بتایا کہ کوزنز نے 2018 میں فورس میں شمولیت اختیار کی اور حال ہی میں پارلیمنٹ اور سفارتخانے کی بطور سیکیورٹی افسر کام کیا۔
گرے رنگ کا ٹریک سوٹ پہننے کوزنز کو عدالت میں پیش کیا گیا جہاں مختصر سماعت کے دوران ان پر عائد الزامات پڑھ کر سنائے گئے، سارہ ایورارڈ کی لاش لندن کے جنوب مشرق میں کینٹ کے وڈ لینڈ کے ایک علاقے سے برآمد ہوئی تھی۔
کچھ لوگوں نے سارا کی یاد گاری پروگرام طے کیے لیکن ہائی کورٹ کے ایک جج نے کہا کہ کورونا وائرس کی پابندیوں کی وجہ سے اس طرح کا اجتماع غیر قانونی ہوگا۔
میٹروپولیٹن پولیس نے زور دیا کہ وہ قوم کے غم و غصے کو سمجھتے ہیں لیکن کسی بھی قسم کے اجتماع کی اجازت نہیں دی جائے گی، انہوں نے کہا کہ کووڈ 19 کے خطرے کے پیش نظر محتاط رہنا ضروری ہے۔
علاوہ ازیں غیرملکی خبررساں ادارے رائٹرز کے مطابق لندن پولیس اور مظاہرین میں جھڑپیں ہوئیں، جو واقعے کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔
بیشتر خواتین پر مشتمل تقریباً ایک ہزار مظاہرین سارہ ایوراڈ کی تعزیت کے لیے جمع ہوئے اور ساتھ ہی انہوں نے عدم تحفظ کا اظہار کیا، مظاہرین نے پولیس کے خلاف نعرے بازی کی اور کہا کہ ’پولیس کو اپنے فعل پر شرمندہ ہونا چاہیے۔
بیشتر خواتین نے تنہا گھر سے باہر نکلنے پر عدم تحفظ کا اظہار کیا، مظاہرین کی جانب سے شدید نعرے بازی کے بعد پولیس نے مداخلت کی اور متعدد خواتین کو کلفام کامن سے گھسیٹتے ہوئے دور لے گئی۔