غزہ (سچ خبریں) فلسطین کے سرکردہ عیسائی رہنما نے اسرائیلی سازش کو بے نقاب کرتے ہوئے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اسرائیل، فلسطین میں ہونے والے انتخابات میں عیسائی امیدواروں کو روکنے کے لیئے مختلف قسم کی سازشیں کررہا ہے۔
تفصیلات کے مطابق فلسطین کے سرکردہ عیسائی رہنما اور بیت المقدس میں اسلامی اور مسیحی مقدس مقامات کے دفاع کے لیے قائم کردہ اسلامی۔مسیحی کمیٹی کے رکن نے انکشاف کیا ہے کہ عیسائی برادری اور انتخابات میں حصہ لینے والے عیسائی امیدواروں کو اسرائیل کی طرف سے سخت دباو کا سامنا ہے۔
عیسائی رہنما عمانویل مسلم نے کہا کہ عیسائی امیدواروں کو انتخابات میں حصہ لینے سے روکنے کے لیے اسرائیل طرح طرح کے حربوں سے دباو ڈال رہا ہے۔
اخباری نمائندوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اسرائیلی عہدیداروں اور میڈیا کی طرف سے القدس اور غرب اردن میں عیسائی برادری کو حماس کے ساتھ تعلق کے گمرہ کن پروپیگنڈے کا سامنا ہے۔
انہوںنے بتایا کہ ہمارے کئی انتخابی امیدوار اسرائیلی حکام کی طرف سے سخت دبائو کا سامنا کررہے ہیں اور ان کے خلاف گمراہ کن پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل فلسطینی صدر محمود عباس نے فلسطین میں پارلیمانی اور صدارتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا تھا۔
صدارتی دفتر سے جاری بیان کے مطابق 22 مئی کو پارلیمانی انتخابات اور 31 جولائی کو صدارتی انتخاب کے لیے ووٹ ڈالے جائیں گے۔
قابل ذکر ہے کہ پندرہ سال بعد فلسطین میں انتخابات کا انعقاد ہونے جا رہا ہے، محمود عباس کی فتح پارٹی جس کا مغربی کنارے پر کنٹرول ہے اور حماس جو غزہ میں طاقت رکھتی ہے اس نے دوبارہ انتخابات میں دلچسپی کا اظہار کیا ہے۔
فتح اور حماس مذاکرات کے بعد گزشتہ ستمبر میں 2021 میں انتخابات کرانے کے لیے اصولی طور پر ایک معاہدے تک پہنچے تھے۔
فلسطین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی وفا کے مطابق صدر محمود عباس نے انتخابات سے متعلق صدارتی فرمان پر دستخط کیے تھے جس میں مئی اور جولائی کی تاریخوں کی وضاحت کی گئی ہے۔