تل ابیب (سچ خبریں) اسرائیل کے سابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے وزیر اعظم کے دفتر میں رکھی ہوئی اہم دستاویزات کو ختم کردیا ہے جس کے بعد نو منتخب وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے تحقیقات کے احکامات صادر کردیئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق عبرانی زبان کے اخبار ہارٹض نے جمعہ کے روز اطلاع دی ہے کہ اسرائیل کے سابق وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے اپنے عملے کو ہدایت کی تھی کہ وہ نئے وزیر اعظم، نفتالی بینیٹ کے وزیر اعظم کے دفتر میں داخل ہونے سے قبل اہم دستاویزات کو ختم کردیں۔
ہارٹض نے مزید لکھا ہے کہ نیتن یاہو نے وزیر اعظم کے دفتر میں لاکروں میں رکھے ہوئے اہم دستاویزات کو ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔
رپورٹ کے مطابق، ان لاکروں میں رکھی گئی دستاویزات میں عام طور پر وزیر اعظم آفس کے سینئر اسٹاف کا نظام الاوقات اور ان کے مستقل کام اور دیگر دستاویزات شامل ہوتے ہیں، اور یہ ابھی تک واضح نہیں ہے کہ کون سے دستاویزات چرائے گئے ہیں۔
دوسری طرف، نیتن یاہو نے ان الزامات کی تردید کی ہے لیکن صہیونی حکومت کے وزیر اعظم کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرے گی۔
واضح رہے کہ صہیونی حکومت کے قوانین کے مطابق، وزیر اظم آفس میں موجود لاکروں میں محفوظ کچھ دستاویزات کو نئے وزیر اعظم کے حوالے کیا جانا چاہیئے، اور ان دستاویزات کو غائب کرنا یا چرانا غیر قانونی ہے، اور تمام دستاویزات، خواہ ذاتی ہوں یا غیر معمولی، وزیر اعظم آفس کے حوالے کی جاتی ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل اسرائیلی میڈیا نے اطلاع دی تھی کہ نیتن یاہو ابھی بھی وزیر اعظم کی سرکاری رہائش گاہ میں مقیم ہیں اور انہوں نے اسے نئے وزیر اعظم بینیٹ کے حوالے نہیں کیا ہے۔
مشہور خبریں۔
سپیس ایکس کے چاروں سیاح کامیابی کے ساتھ زمین پر واپس پہنچ گئے
ستمبر
امریکی ہتھیاروں سے یمنی عوام کا قتل عام کیا جاتا ہے :یمنی وزارت خارجہ
دسمبر
حکومت نے براہ راست نیا ٹیکس نہیں لگایا
جون
لبنانی فوج پر دہشت گردوں کے حملے کے بارے میں لبنانی وزیر اعظم اور جولانی کے درمیان بات چیت
جنوری
امریکہ، آسٹریلیا اور انگلینڈ کا چین مخالف منصوبہ
مارچ
صیہونی جنگجوؤں نے مجدو جیل میں فلسطینی قیدیوں پر کیا حملہ
مارچ
سیلاب سے تباہی: ایشیائی ترقیاتی بینک کا 55.4 کروڑ ڈالر دینے کا اعلان
دسمبر
سعودی نیوم پروجیکٹ عربوں کے لیے صیہونیوں کا خواب
اگست