سچ خبریں:عرب دنیا کے معروف تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے اردن میں کارفور کے اسرائیل حمایتی اسٹورز کی بندش کا حوالہ دیتے ہوئے بائیکاٹ کی طاقتور اثر پذیری کو اجاگر کیا، انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ ان عرب حکومتوں کے لیے ایک خطرے کی گھنٹی ہے جو اسرائیل کی حمایت میں سرگرم ہیں۔
رائے الیوم میں اپنے تجزیے میں عرب دنیا کے معروف تجزیہ کار عبدالباری عطوان نے لکھا کہ اردن میں عوامی تحریک کی شدت کی وجہ سے کارفور کو اپنی تمام شاخیں بند کرنی پڑی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کتنے فیصد پاکستانی اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ کر رہے ہیں؟
انہوں نے مزید کہا کہ اردن میں کارفور کی بندش، فلسطینی اور عرب مزاحمت کے ساتھ ساتھ، غزہ، لبنان، مغربی کنارہ، یمن اور عراق کے جنگی محاذ سے باہر تحریم مہم کی کامیابی کی علامت ہے۔
عطوان نے عرب حکومتوں کی اسرائیل سے وابستگی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کارفور کے خلاف عوامی کامیابی کو بائیکاٹ مہم کی بڑی فتح قرار دیا۔
عطوان نے مزید کہا کہ یہ اقدام عوامی مزاحمت کا مظہر ہے جو اسرائیلی بربریت کے خلاف شدید ردعمل ہے۔
عرب ممالک کی اسرائیل کے ساتھ خاموش حمایت اور اسرائیلی فوجیوں کو خوراک و سازوسامان کی ترسیل پر تنقید کرتے ہوئے عطوان نے کہا کہ یہ واقعہ عرب عوام کے شعور کو بیدار کرنے کا باعث بنا ہے۔
انہوں نے اردن میں عوامی حمایت کی کامیابی کو ان قبائلی رہنماؤں کے عزم کو مضبوط بنانے کی علامت قرار دیا، جنہوں نے اسرائیلی فوجیوں کے خلاف جدوجہد کی۔
شہید ماہر الجازی اور حسام ابو غزاله جیسے شہداء کی قربانیوں کو اس تحریک کا حصہ سمجھا گیا ہے۔
عطوان کے مطابق، یہ تحریک عرب حکومتوں کے لیے ایک وارننگ ہے جو عوام کی خواہشات کو نظرانداز کرتے ہوئے اسرائیل کے ساتھ تعلقات استوار کر رہی ہیں اور سمجھتی ہیں کہ اس سے اسرائیل کی مضبوطی کے ذریعے عرب دنیا میں ان کا کنٹرول مضبوط ہوگا۔
عطوان نے مزید کہا کہ مغربی کمپنیوں کو اسرائیل کی حمایت کی وجہ سے بھاری نقصان کا سامنا ہے۔
اسٹار بکس جیسی مغربی کمپنیوں کو تحریم کے نتیجے میں بڑے مالی نقصان کا سامنا ہے اور ان کی آمدنی میں نمایاں کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ عرب دنیا کے عوام نے تحریم مہم کو مزید وسیع کیا ہے، اور افریقا، ایشیا اور لاطینی امریکا میں بھی اس کا دائرہ بڑھتا جا رہا ہے۔ اردنی عوام کی کامیابی نے کارفور کی بندش کے اعلان پر ہمیں خوشی فراہم کی ہے۔
مزید پڑھیں: ایک ہزار بین الاقوامی مصنفین کی جانب سے اسرائیلی ثقافتی اداروں کا بائیکاٹ
رپورٹ کے مطابق، اردن میں کارفور نے عوامی بائیکاٹ کی شدت کے بعد تمام اسٹورز کو بند کرنے کا اعلان کیا۔
کارفور اردن نے فیس بک پوسٹ میں اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے صارفین کو ممکنہ پریشانی پر افسوس کا اظہار کیا۔