غزہ (سچ خبریں) فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے اہم بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گذشتہ مئی میں غزہ کے خلاف 11 روزہ جنگ میں ہم نے صرف اسرائیلی فوجی اڈوں اور اہداف پر حملہ کیا اور کسی بھی عوامی مقام کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق فلسطین کی اسلامی مزاحمتی تحریک حماس نے مزید کہا کہ ہیومن رائٹس واچ کی جانب سے غزہ کے خلاف 11 روزہ جنگ پر ایک رپورٹ جس میں 39 خواتین اور 67 بچوں سمیت 255 فلسطینی شہید جبکہ 1،948 افراد زخمی ہوئے اور 41،648 مکانات کو جزوی اور کلی طور پر تباہ کیا گیا اس پر بھی مکمل نظر رکھی ہوئی ہے۔
حماس نے اس رپورٹ میں مذکورہ مسائل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے جن میں قابض حکومت نے غزہ کی پٹی میں فلسطینیوں کے خلاف جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا، عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ اپنے رہنماؤں کو متحرک کریں اور اسرائیل کو سزا دینے کے علاوہ دیگر ضروری اقدامات اٹھائے جائی تاکہ اسرائیل دوبارہ سے اس طرح کے جنگی جرائم کی غلطی نہ کرے، تاہم، حماس نے ہیومن رائٹس واچ کے ان الزامات کو تنقید کا نشانہ بنایا جن میں کہا گیا تھا کہ مزاحمت نے شہری اہداف پر حملہ کیا۔
حماس نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اپنا اور اپنے مقدسات کا دفاع کرنا فلسطینی عوام کا ناگزیر حق ہے اور قابض حکومت کے خلاف پوری طاقت سے مزاحمت کرنا ہمارا بنیادی حق ہے اور اسی کے تحت، ہر ممکنہ ذرائع بشمول مسلح مزاحمت اور بین الاقوامی قانون کے تحت ایک جائز حق کا استعمال کرتے ہوئے مزاحمت نے دشمن کے فوجی اڈوں اور اہداف کو نشانہ بنایا تاکہ اپنی قوم کا دفاع کریں اور دشمن کے جرائم کا جواب دیں۔
مزاحمتی تحریک نے کہا کہ حالیہ جنگ میں اس نے اپنی پوری کوشش کی ہے کہ عام شہریوں کو نشانہ نہ بنایا جائے اور فلسطینی مزاحمت ہمیشہ اپنے میزائلوں کی طاقت اور درستگی کو بڑھانے پر اصرار کرتی رہی ہے تاکہ اسرائیلی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا جاسکے اور کسی بھی شہری کو کوئی نقصان نہ پہونچے۔