سچ خبریں: صہیونی میڈیا نے اسرائیلی گولانی بریگیڈ کے ایک خصوصی اڈے کو نشانہ بنانے والے حزب اللہ کے ڈرون حملے کے بارے میں اہم انکشافات کیے۔
الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی صحافی محمد خیری نے انکشاف کیا ہے کہ حیفا کے جنوب میں اسرائیلی گولانی بریگیڈ کے خصوصی اڈے سے ٹکرانے والے حزب اللہ کا ڈرون انتہائی جدید قسم کا ڈرون تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حزب اللہ کے ڈرونز کے بارے میں صیہونی فوج کے دعوؤں کی حقیقت کیا ہے؟
خیری نے صہیونی میڈیا کی جانب سے حملے کی جگہ کے بارے میں مکمل خاموشی اور بائیکاٹ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی گروپوں کے درمیان کچھ تصاویر گردش کر رہی ہیں، جن میں اسرائیلی فوجی اہلکاروں کے ڈائننگ ہال پر حملے کا منظر دکھایا گیا ہے، جہاں خون کے نشانات واضح طور پر زمین پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
صہیونی ویب سائٹ کیکار ہاشبات نے عینی شاہدین اور سکیورٹی ذرائع کے حوالے سے لکھا کہ مذکورہ ڈرون بہت جدید تھا، کم بلندی پر پرواز کر رہا تھا اور پھر اپنے ہدف پر میزائل فائر کرنے کے بعد خود بھی ہدف سے ٹکرا کر دھماکے سے پھٹ گیا۔
خیری نے مزید کہا کہ صہیونی میڈیا نے صرف یہ رپورٹ دی کہ ڈرون نے ایک مخصوص جگہ کو نشانہ بنایا، لیکن مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔
صہیونی ذرائع کے مطابق، حزب اللہ نے اسرائیلی فضائی دفاعی نظام کے بارے میں تحقیقات کے بعد پہلے سے طے شدہ راستوں کی منصوبہ بندی کی، جس کی وجہ سے ڈرون اسرائیلی فضائی حدود میں بغیر کسی رکاوٹ کے داخل ہونے میں کامیاب ہوا۔
مزید پڑھیں: حزب اللہ کے ڈرونز کیسے صیہونی قابضین کے لیے ڈراؤنا خواب بن گئے؟
الجزیرہ کے صحافی نے اپنی رپورٹ میں اس بات پر زور دیا کہ حزب اللہ کی ڈرون کارروائیوں نے اسرائیلی وزیر جنگ یو آف گالانٹ کے دعوؤں کو جھوٹا ثابت کر دیا ہے، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حزب اللہ کے پاس پہلے کے مقابلے میں اب ایک تہائی سے بھی کم میزائل اور راکٹ باقی ہیں، کیونکہ زیادہ تر ہمارے ہوائی حملوں میں تباہ ہو چکے ہیں۔