سچ خبریں:جہاں ماہرین صہیونی معاشرے میں سیاسی استحکام کی واپسی اور آنے والے انتخابات کو کشیدہ سمجھتے ہیں وہیں آٹھویں دہائی میں اس حکومت کے خاتمے کے خیال کو پہلے سے زیادہ یقینی سمجھتے ہیں۔
آج صیہونی حکومت کو ملکی اور علاقائی دونوں میدانوں میں بڑے چیلنجز کا سامنا ہے، اسرائیل کو ان دنوں جو سب سے اہم چیلنج درپیش ہے وہ سیاسی بحران یا کابینہ کے تسلسل میں تعطل ہے کیونکہ حال ہی میں صیہونی وزیر اعظم نفتالی بنت، اسرائیل کو سیاسی بحران کا سامنا کرنا پڑا جس میں وہ اپنی وزارت عظمیٰ کی مدت پوری نہ کر سکے اور اسے ختم کرنے کے لیے مجبور ہوئے جس کے بعد دوسال کے اندر مقبوضہ علاقوں میں پانچویں انتخابات کی باری آئی۔
یہ مسئلہ صیہونیوں کے لیے ایسا بحران بن گیا ہے کہ صیہونی حکومت کے سابق سربراہ نے واضح طور پر اسرائیلی حکام سے کہا کہ ان لوگوں کو وزیر اعظم دیں جو کہ ایک سیاسی بحران کی طرف اشارہ کرتا ہے جو اسرائیل میں ایک گہرا بحران بن چکا ہے۔
اس کے علاوہ اندرونی چیلنجز جیسے کہ طبقاتی کشمکش، اقتصادی مسائل اور علاقائی میدان میں مزاحمتی گروپوں کا خطرہ یا سائبر حملوں میں اسرائیل کی ناکامیوں کا سلسلہ اسرائیل کے کمزور ہونے اور یہاں تک کہ زوال کے بارے میں بات کرنے کا سبب بنا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے واضح طور پر کہا کہ ہم نے تاریخ میں دو بار حکومت بنائی اور ان میں سے ہر ایک 80 سال کی ہوتے ہی ختم ہو گئی اور اب ہمیں یہ فکر لاحق ہے کہ ہماری تیسری حکومت 80 سال کی ہوتے ہوئے ختم ہو جائی گی۔