سچ خبریں: چین یوکرین کی جنگ کے کسی بھی فریق کو ہتھیار نہیں بھیج رہا
امریکہ میں چین کے سفیر کے ترجمان نے امریکی صدر کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ بیجنگ یوکرین کے بحران میں امن مذاکرات کا خواہاں ہے اور کسی بھی فریق کی حمایت نہیں کرتا۔
امریکہ میں چینی سفارت خانے کے ترجمان لیو پنگیو نے ٹاس خبر رساں ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ روس اور چین کے درمیان تجارت کھلے عام اور عالمی تجارتی تنظیم کے اصولوں کے مطابق ہوتی ہے، کیونکہ بیجنگ ان اشیا کی برآمدات پر سخت کنٹرول رکھتا ہے جو فوجی اور غیر فوجی دوہرے استعمال میں لائی جا سکتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صرف چین ہی یوکرین جنگ کے فریقین پر اثر انداز ہو سکتا ہے:فرانس
انہوں نے حالیہ دنوں میں امریکی صدر جو بائیڈن کے بیانات پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ چین یوکرین کے بحران میں ملوث فریقین میں سے کسی کے ساتھ نہیں ہے، ہم امن کے لیے مذاکرات کو فروغ دینے کے لیے پرعزم ہیں، چین فریقین کو ہتھیار فراہم نہیں کرتا اور دوہرے استعمال کی اشیا کی برآمدات کو سختی سے کنٹرول کرتا ہے، جو عالمی برادری کی طرف سے بڑے پیمانے پر سراہا گیا ہے۔
یاد رہے کہ بائیڈن نے اٹلی میں جی 7 سربراہی اجلاس کے موقع پر یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں دعویٰ کیا کہ چین (روس کو) ہتھیار نہیں بھیج رہا، بلکہ روس میں ان ہتھیاروں کی تیاری کی صلاحیت ہے، چین اسے ضروری ٹیکنالوجی فراہم کرتا ہے اس لیے دراصل یہ روس کی مدد کر رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہماری روس کے ساتھ معمول کی تجارت اعلیٰ سطح پر جاری ہے، یہ تجارت عالمی تجارتی تنظیم کے قوانین اور مارکیٹ کے اصولوں کے مطابق ہے اور کسی تیسرے فریق کو نشانہ نہیں بناتی۔
گزشتہ ہفتے چین کے وزیر دفاع ڈونگ جون نے سنگاپور میں شنگریلا ڈائیلاگ فورم میں اعلان کیا کہ یوکرین کی جنگ میں چین ماسکو یا کیف کو فوجی ہتھیار فراہم نہیں کرتا اور ملٹری مقاصد کے لیے استعمال ہونے والی اشیا کی برآمدات کو سختی سے کنٹرول کرتا ہے۔
انہوں نے اس حوالے سے کہا کہ ہم نے کبھی بھی کسی بھی فریق کو ہتھیار فراہم نہیں کیے، ہم نے ملٹی یوز اشیا کی برآمدات پر سخت کنٹرول کیا ہے اور کبھی بھی ایسا کوئی کام نہیں کیا جس سے کشیدگی اور صورتحال خراب ہو جائے، چین کے وزیر دفاع نے مزید کہا کہ بیجنگ نے یوکرین کے مسئلے پر ہمیشہ قابل اعتماد موقف اختیار کیا ہے اور امن مذاکرات کی حمایت کی ہے۔
گزشتہ جمعہ کو خبر رساں ادارے روئٹرز نے دعویٰ کیا کہ چین نے اعلان کیا ہے کہ وہ جون میں سوئٹزرلینڈ کی میزبانی میں ہونے والی یوکرین امن کانفرنس میں شرکت نہیں کرے گا جس میں روس کو مدعو نہیں کیا گیا ہے،روئٹرز نے دعویٰ کیا کہ بیجنگ نے اس بات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس میں شرکت کی اس کی شرائط پوری نہیں ہوئیں۔
چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے پہلے کیف کی درخواست پر چینی صدر شی جن پنگ کی اس اجلاس میں شرکت کے بارے میں ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ بیجنگ ایک بین الاقوامی کانفرنس کے انعقاد کی حمایت کرے گا تاکہ یوکرین کے بحران کو حل کیا جا سکے جسے ماسکو اور کیف دونوں تسلیم کریں۔
مزید پڑھیں: 80 فیصد چینیوں کی نظر میں امریکہ یوکرین کی جنگ کا اصل مجرم
یاد رہے کہ سوئٹزرلینڈ ۱۵ اور ۱۶ جون کو یورپی ممالک کے رہنماؤں کی میزبانی کے لیے شہر لوسرن میں دو روزہ اجلاس منعقد کرے گا، سوئٹزرلینڈ میں ماسکو کے سفیر نے اپریل میں کہا کہ روس کو اس اجلاس میں مدعو نہیں کیا گیا اور اگر اسے مدعو بھی کیا جاتا تو وہ اس میں شرکت نہیں کرتا۔