🗓️
سچ خبریں: بی بی سی نے حال ہی میں ایک رپورٹ میں یمن پر حملہ کرنے والے اتحاد کی حمایت میں لندن کے خصوصی اور موثر کردار کا ذکر کیے بغیر، جنگ میں معذور ہونے والے بچوں کے ساتھ بات چیت اور ہم آہنگی کا دعویٰ کیا!
یمن اپنے خلاف آٹھ سال کی مسلط کردہ جنگ اور اسلحے کی تجارت نیز مغرب کے جرائم کے باوجود اپنے ہتھیاروں اور دفاعی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ان ممالک میں اپنا نام درج کروانے میں کامیاب ہو گیا ہے جو سامراجی طاقتوں کی جارحیت کے خلاف کھڑے ہیں جبکہ بین الاقوامی اداروں کی مجرمانہ خاموشی کے ساتھ اس ملک پر آج بھی اقتصادی پابندیاں، ہمہ گیر ناکہ بندی جاری ہے!
یہ بھی پڑھیں: یمن کی جنگ میں برطانوی اور امریکی انگلیوں کے نشانات بالکل واضح ہیں:الحوثی
اس دوران قابل ذکر نکتہ یہ ہے مغربی میڈیا یمن کے مظلوم عوام کے خلاف مغرب کے وسیع جرائم کو نظرانداز کرنے کی کوشش کر رہا ہے،اس بارے میں بی بی سی نے حال ہی میں اپنی ایک رپورٹ میں یمن پر حملہ کرنے والے اتحاد کی حمایت میں لندن کے خصوصی اور موثر کردار کا ذکر کیے بغیر، جنگ میں معذور ہونے والے بچوں کے ساتھ بات چیت اور ہم آہنگی کا دعویٰ کیا! اس طرح کی رپورٹوں میں بہت سے مغربی میڈیا کی طرح بی بی سی بھی اس مسئلے کو یمن کی علاقائی سالمیت پر غیر ملکیوں کے تسلط کی وجہ سے مسلط کردہ جنگ کے طور پر نہیں بلکہ اندرونی جنگ کے طور پر متعارف کرانے کی کوشش کی ہے اور دوسری طرف اس نے مزاحمتی تحریک اور انصار اللہ کو مورد الزام ٹھہرانے کی کوشش کی ہے۔
اپنی حالیہ رپورٹ میں اس میڈیا نے دعویٰ کیا کہ جو ابتدائی طور پر خانہ جنگی تھی، علاقائی حریفوں کی مداخلت سے جو دونوں فریقوں کی حمایت کرتے تھے، ایک مکمل جنگ میں بدل گئی،یمن کے متحارب گروپوں کے درمیان کوئی بات چیت جاری نہیں ہے، اس ملک میں تقسیم دن بدن گہری ہوتی جا رہی ہے معمے کے گمشدہ ٹکڑوں کی طرح جنہیں جوڑا نہیں جا سکتا اگرچہ امن مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے بین الاقوامی کوششیں جاری ہیں، لیکن یہاں کی فضا مایوسی سے بھری ہوئی ہے۔
اس رپورٹ میں منصور ہادی کی حکومت کی غداری اور دوسرے قبائل اور سیاسی گروہوں کے ساتھ اس کے عہد کی خلاف ورزی نیز آخر کار مغرب کی حمایت سے اس کے سعودی عرب میں پناہ لینے کا ذکر کیے بغیر اور یمنی عوام کا جارحوں سے مقابلہ کرنے میں فوج اور انصاراللہ کا ساتھ دینے،حکومت اور انتظامی امور میں انصاراللہ کی موجودگی نیز اقوام متحدہ اور غیر ملکی ثالثوں کے ساتھ مذاکرات میں ان کے کلیدی کردار کے باوجود یمن کے تمام مسائل کی ذمہ دار اس تنظیم کو ٹھہرایا گیا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگر کوئی یمنی عوام کے مصائب دیکھنا چاہتا ہے تو وہ یمن کے شہر تعز میں الرشید اسٹریٹ پر جائے جو پہاڑوں اور حوثی باغیوں سے گھری ہوئی ہے۔ جہاں بدر الحربی کی عمر سات سال ہے جبکہ اس کی دائیں ٹانگ گھٹنے کے اوپر کاٹ دی گئی تھی، اس کے بڑے بھائی ہاشم کی دائیں ٹانگ زخمی ہے ،اس کے ایک ہاتھ کا انگوٹھا نہیں ہے،یہ بچے موسم خزاں کے ایک دن کی صبح اسکول سے واپسی پر حوثیوں کی گولہ باری سے زخمی ہوئے۔
اس رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ یہاں تعز میں ہر طرف خوف اور دہشت ہے،لوگ نہیں جانتے کہ کب انہیں حوثیوں کے راکٹ یا گولیاں لگ جائیں گی،سرکاری فوج اور حوثی باغیوں کے درمیان جنگ کے میدان اور تعز کے محاصرے کو 3000 سے زیادہ دن گزر چکے ہیں۔ ان سالوں میں جن بچوں کے اعضا کٹ چکے ہیں یا وہ ہلاک ہوئے ہیں، ان میں سے زیادہ تر حوثیوں کے حملوں کا شکار ہوئے ہیں!
اس بات کا ذکر کیے بغیر کہ انصاراللہ اقوام متحدہ اور ثالثوں کے ساتھ امن مذاکرات میں تمام گروہوں اور یمنی قوم کی نمائندہ ہے،بی بی سی کا دعویٰ ہے کہ بہت سے شکوک و شبہات ہیں کہ حوثی اصولی طور پر امن معاہدے کے خواہاں ہیں بھی یا نہیں،تعزز کے ایک 20 سالہ رہائشی نے کہا کہ وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ حکومت ان کا خدا کا دیا ہوا حق ہے،ان کا دعویٰ ہے کہ پیغمبر ان کے آباؤ اجداد ہیں،مجھے نہیں لگتا کہ وہ ہتھیار ڈال کر الیکشن اور جمہوریت کے لیے میدان میں آئیں گے۔
یاد رہے کی برطانوی درباری میڈیا نے تفرقہ انگیز پالیسی اپنائی ہے اور ایران اور سعودی عرب کا نام لے کر یمن کے بحران میں مغرب کے کردار کو نظر انداز کرنے کی کوشش کرتے ہوئے لکھا ہے کہ سعودی عرب نے یمن کی کمزور مگر عالمی برادری کی تسلیم شدہ حکومت کی حمایت کی جبکہ ایران نے شیعہ حوثی تحریک کی حمایت کی کہ جس کا نام انصار اللہ ہے۔
واضح رہے کہ یہ تحریف شدہ رپورٹ اسلامی ریاستوں کے درمیان تفرقہ پیدا کرنے اور مغربی ممالک کو بے گناہ ثابت کرنے کے علاوہ مغربی ایشیا اور عالم اسلام کے تمام بحرانوں اور مسائل کو اسلامی ممالک کی اندرونی رقابت اور تصادم سے منسوب کرنے کی کوشش ہے نیز اسلامی دنیا کی انسانی تصویرایک جنگجویانہ بنا کر پیش کرنا ہے تاکہ مغرب میں اسلام دشمنی کو جواز فراہم کیا جا سکے۔
مزید پڑھیں: امریکی میگزین کے مطابق یمنی تیل کی لوٹ مار
یاد رہے کہ یمن کی جنگ کے حوالے سے مغربی میڈیا کا اس قسم کا ناروا رویہ ایسی حالت میں ہے جب مغربی ممالک نے گزشتہ آٹھ برسوں کے دوران یمن مخالف اتحاد کو اسلحے کی فروخت اور تنازعات کے شعلے بھڑکا کر سے اربوں ڈالر حاصل کیے ہیں ، اس طرح تمام بین الاقوامی اصولوں اور قوانین کی خلاف ورزی کی ہے نیز انسانیت کو پامال کیا ہے۔
مثال کے طور پر؛ غربت، بھوک اور ناانصافی کے خاتمے کے لیے سب سے بڑی بین الاقوامی امدادی تنظیموں میں سے ایک آکسفیم نے برطانوی حکومت پر سعودی عرب کو فضائی ایندھن کے سازوسامان سمیت فوجی ساز و سامان کی فروخت کی وجہ سے یمن میں جنگ کو طول دینے کا الزام لگایا ہے۔
45 دنوں تک انگلینڈ وزیراعظم رہنے والی لیز ٹراس نے اس سے قبل سعودی عرب کو فوجی ہتھیاروں کی فروخت کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے پورے غرور کے ساتھ کہا کہ اسلحے کی فروخت سے ہونے والی آمدنی سعودی عرب کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی جیسے معمولی مسائل کے مقابلہ میں زیادہ اہم ہے۔
قابل ذکر ہے کہ یمن جنگ میں برطانیہ کا تباہ کن کردار ایسا رہا ہے کہ ہیومن رائٹس واچ کو بھی کہنا پڑا کہ برطانوی حکومت فوری طور پر سعودی عرب جیسے ممالک کو اسلحہ برآمد کرنا بند کرے،تاہم دلچسپ بات یہ ہے کہ سعودی عرب کو برطانوی ہتھیاروں کی فروخت کے خلاف مظاہروں کے عروج پر بی بی سی نے یہ کہتے ہوئے اس حکومت کے اس اقدام کی حمایت کی کہ دوسرے ممالک بھی سعودی عرب کو ہتھیار فروخت کرتے ہیں اور اس طرح یمنی عوام کے قتل عام میں لندن کی شرکت کو ایک عام بات قرار دیا۔
اس کے ساتھ ہی رپورٹس یمن میں برطانوی انٹیلی جنس کی موجودگی اور القاعدہ نیز علیحدگی پسند گروپوں کو مضبوط کرنے میں ان کے کردار کے ساتھ ساتھ یمن کے توانائی کے وسائل پر غلبہ حاصل کرنے کے لیے برطانیہ کے منصوبوں کی نشاندہی کرتی ہیں جو یمن کے تئیں اس ملک کی کارکردگی کی اصل نوعیت کو ظاہر کرتی ہیں اور ثابت کرتی ہیں کہ برطانوی میڈیا کے انسان دوستانہ دعوے جھوٹے ہیں۔
یمن کے حالات کے بارے میں بی بی سی کے برتاؤ میں ایک اور قابل ذکر نکتہ مغرب کو نجات دہندہ کے طور پر پیش کرنے کی جدوجہد ہے، کیونکہ وہ مزاحمت کے ایک ناکام ماڈل کو پیش کرنے کی کوشش کرتا ہے، جس کا کوئی مستقبل نہیں ہے، جبکہ بظاہر اس کی آڑ میں یمنی قوم کی تذلیل کی جاتی ہے۔
قابل ذکر ہے کہ مغرب کے انسانیت دشمن چہرے کو صاف کرنے کے لیے مغربی میڈیا کی جدوجہد جاری ہے جب کہ افغانستان، عراق، شام، لیبیا، یمن اور دیگر ممالک پر عائد پابندیاں جن سے درحقیقت انسانی جانوں کو خطرات لاحق ہیں، کے معاملے میں ان ممالک کا اصلی چہرہ سامنے آتا ہے
مشہور خبریں۔
حماس اسرائیل کی جانب سے ممنوعہ ہتھیاروں کے استعمال کی تحقیقات پر مصر
🗓️ 1 دسمبر 2024سچ خبریں: قابض حکومت کی جانب سے غزہ میں ممنوعہ ہتھیاروں کے
دسمبر
وزیر اعظم کا امریکہ مخالف ریلیاں نکالنے کا حکم،وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی آڈیو لیک
🗓️ 1 اپریل 2022پشاور (سچ خبریں) موجودہ سیاسی صورتحال کے تناظر میں وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمود
اپریل
بھارت میں کورونا وائرس کا شدید قہر، ایک دن میں دو لاکھ سے زائد افراد اس وبا میں مبتلا ہوگئے
🗓️ 15 اپریل 2021نئی دہلی (سچ خبریں) بھارت میں کورونا وائرس کا شدید قہر جاری
اپریل
شام میں جولانی کی منصوبہ بندی کیا ہے؟
🗓️ 20 دسمبر 2024سچ خبریں: احمد الشرع جو ابو محمد الجولانی کے نام سے جانا جاتا
دسمبر
احسن اقبال نے کہا ہے کہ پانی کے دو بڑے منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے منظوری دی گئی ہے
🗓️ 8 جون 2022اسلام آباد(سچ خبریں)وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے اعلان کیا ہے کہ
جون
سوڈان کی حالیہ خانہ جنگی میں سب سے زیادہ نقصان کس کا ہو رہا ہے؟
🗓️ 26 جولائی 2023سچ خبریں: اقوام متحدہ کے بچوں کے فنڈ (یونسیف) کی تازہ ترین
جولائی
غزہ میں جنگ بندی اتوار کی صبح 8:30 بجے سے نافذ
🗓️ 18 جنوری 2025سچ خبریں: قطری وزارت خارجہ کے ترجمان ماجد الانصاری نے اعلان کیا
جنوری
پاکستان کا میڈیا وفد ایران روانہ
🗓️ 11 جون 2023سچ خبریں:اسلام آباد کے نیشنل جرنلسٹ کلب کے سربراہ انور رضا کی
جون