ہیگ کورٹ کا فیصلہ ؛ غزہ کے لوگوں کی فتح کی کہانی

غزہ

🗓️

سچ خبریں: اگر عالمی عدالت انصاف حفاظتی اقدامات کے ساتھ غزہ میں جنگ بندی کا حکم دیتی تو یہ اس کی طرف سے جاری کیا جانے والا بہترین فیصلہ ہوتا لیکن اس کا ابتدائی فیصلہ بھی فلسطین کی بڑی فتح ہے۔

بین الاقوامی عدالت انصاف نے غزہ میں نسل کشی کے ارتکاب سے متعلق صیہونی حکومت کے خلاف جنوبی افریقہ کی شکایت پر ابتدائی فیصلہ جاری کردیا ہے،اس حکم کو کئی جہتوں سے جانچا جا سکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نیتن یاہو عالمی عدالت پر غصہ

غزہ کے خلاف صیہونی حکومت کے جرائم کے تسلسل اور اس پٹی میں نسل کشی کے واقعات کے بعد جنوبی افریقہ نے اس حکومت کے خلاف عالمی عدالت انصاف میں شکایت درج کرائی جس کے بارے میں گزشتہ روز جاری ہونے والے ابتدائی فیصلے میں کئی اہم نکات ہیں۔

پہلا؛ فیصلے سے قبل اسرائیل کو عدالت میں پہلی شکست کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ عدالت نے جنوبی افریقہ کی شکایت قبول نہ کرنے کی اسرائیل کی درخواست مسترد کر دی ،ابتدائی فیصلے کے سیشن میں، عدالت کے سربراہ نے شکایت پر کاروائی کرنے کے اپنے دائرہ اختیار کا اعلان کیا اور واضح کیا کہ جنوبی افریقہ کو اسرائیل کے خلاف اس عدالت میں شکایت کرنے کا حق حاصل ہے، عدالت نے یہ بھی کہا کہ جنوبی افریقہ کی رپورٹس معقول ہیں اور ان پر غور کیا جانا چاہیے۔

دوسرا؛ 1948 میں منظور شدہ اقوام متحدہ کے نسل کشی کنونشن کے مطابق، کسی ایک پورے گروہ یا اس کے حصے کو اس کی قومیت، نسل، یا مذہب کی بنیاد پر تباہ کرنے کی جان بوجھ کر کوشش کو نسل کشی سمجھا جاتا ہے، بین الاقوامی عدالت انصاف کے 17 میں سے 16 ججوں کا خیال ہے کہ اسرائیل کو غزہ میں نسل کشی کی کاروائیوں کو روکنا چاہیے۔

لہذا اگرچہ عدالت نے کہا کہ ہم اس بارے میں کوئی فیصلہ جاری نہیں کریں گے کہ نسل کشی ہوئی ہے یا نہیں لیکن عدالت کے ارکان کے لیے نسل کشی کا واقعہ واضح ہے،بین الاقوامی قانون کے ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ حقیقت کہ بین الاقوامی عدالت انصاف نے اپنی سماعت کے پہلے 36 منٹ جنوبی افریقہ کے اسرائیل کے خلاف مقدمہ کرنے کے حق کی وضاحت میں گزارے اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عدالت نے غزہ میں نسل کشی کے امکان کو مسترد نہیں کیا ہے۔

عدالت نے نہ صرف یہ کہ صیہونی حکومت کے حق میں کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا بلکہ اس حکومت سے ایک ماہ کے اندر غزہ کے عوام کے لیے حفاظتی اقدامات کے حوالے سے رپورٹ بھی طلب کی ہے۔

عالمی عدالت انصاف کے ججوں کی اکثریت نے غزہ کے حوالے سے حفاظتی اقدامات کے حق میں ووٹ دیا، الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے قانونی ماہر نے ہیگ کی عدالت کے فیصلوں کو فلسطینی عوام کی فتح قرار دیا اور ساتھ ہی غزہ میں مزید جنگی جرائم کو روکنے کے لیے صیہونی حکومت کے خلاف مزید عبرتناک اقدامات پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیا۔

تیسرا؛ بین الاقوامی عدالت انصاف اقوام متحدہ کا بنیادی عدالتی ستون ہے، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کو ایک قانونی ستون تصور کیا جا سکتا ہے کیونکہ تمام اراکین کے ووٹ برابر ہیں اور کسی کو ویٹو ک حق نہیں ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل ایک سیاسی ستون ہے کیونکہ ویٹو کا حق انصاف کو روکتا ہے۔

بین الاقوامی عدالت انصاف ایک عدالتی ستون ہے جو سیاست پر غور کیے بغیر عدالتی فیصلے جاری کرتی ہے،اس عدالت کے فیصلے نافذ ہوتے ہیں ،اسی مناسبت سے جرمن حکومت نے اعلان کیا کہ برلن اسرائیل کے بارے میں بین الاقوامی عدالت انصاف کے فیصلے کا احترام کرے گا، چاہے اس کا مواد کچھ بھی ہو، فرانسیسی وزارت خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ ہم بین الاقوامی قانون کے احترام کے لیے پرعزم ہیں اور ہم بین الاقوامی عدالت انصاف کے لیے اپنی حمایت پر زور دیتے ہیں۔

چوتھا؛ یہ سزا جاری کرنے کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی ناکامی تصور کیا جا رہا ہے جس نے ابھی تک غزہ کے خلاف اسرائیل کے جرائم کو روکنے کے لیے کوئی قرارداد جاری نہیں کی، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں غزہ کے خلاف جرائم پر اسرائیل کی کئی بار مذمت کی جا چکی ہے لیکن اسمبلی کی قراردایں فافذ نہیں ، یہ اس حقیقت کے باوجود ہے کہ عالمی عدالت انصاف کے فیصلے نافذ ہیں اور اسے غزہ کی صورتحال کے حوالے سے بڑی طاقتوں کی کارکردگی پر تنقید کی ایک قسم سمجھا جاتا ہے۔

پانچواں؛ اس فیصلے کے ساتھ، گیند اسرائیل کی فلیڈ میں ہے کیونکہ اس حکومت کو غزہ کے لوگوں کی انسانی ضروریات کی فراہمی کے لیے فوری طور پر ضروری اقدامات کرنے اور نسل کشی کے جرائم کی روک تھام کے لیے ضروری اقدامات کرنے کے لیے ایک ماہ کا وقت دیا گیا ہے۔

غزہ کے خلاف اسرائیل کے جرائم کا تسلسل اس حکومت کے لیے خوفناک نتائج کا باعث بن سکتا ہے، اگرچہ صہیونیوں کا دعویٰ ہے کہ عدالت کی جانب سے جنگ روکنے کا حکم جاری نہ کرنے کی وجہ سے انہیں شکست کا سامنا نہیں کرنا پڑا لیکن صہیونی حکام کا رد عمل ظاہر کرتا ہے کہ انہوں نے عدالت میں شکست تسلیم کر لی۔

صیہونی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے جنوبی افریقہ کی شکایت کے معاملے میں اس حکومت کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت (دی ہیگ) کے فیصلے کے رد عمل میں نسل کشی کے الزام کو خوفناک اور افسوسناک قرار دیا۔

نیتن یاہو نے کہا کہ عدالت کی اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے دعووں پر بحث کرنے کی آمادگی ایک رسوائی ہے جو نسل در نسل مٹائی نہیں جائے گی، صیہونی حکومت کے داخلی سلامتی کے وزیر اِتمار بن گویر نے بھی بین الاقوامی عدالت انصاف پر یہود دشمنی کا الزام عائد کیا اور دعویٰ کیا کہ اس کے فیصلے سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ انصاف نہیں چاہتی۔

چھٹا؛ بین الاقوامی عدالت انصاف کا فیصلہ اسرائیل پر بین الاقوامی قانونی ذمہ داریاں عائد کرتا ہے لیکن اس کے نفاذ کا کوئی طریقہ کار نہیں ہے، اس لیے یہ ممکن ہے کہ اسرائیل، امریکہ اور کئی یورپی ممالک کی حمایت سے، اس حکم پر عمل درآمد سے انکار کر دے، حالانکہ اس سے قبل اس نے سابق امریکی حکومت کی حمایت سے سلامتی کونسل کی قرارداد 2334 پر عمل درآمد سے انکار کیا تھا۔

اس حوالے سے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے ہیگ کی عدالت کی جانب سے اس مقدمے کے فیصلے کو ناگوار فیصلہ قرار دیا اور کہا کہ اسرائیل اس وقت تک جنگ جاری رکھے گا جب تک وہ مکمل فتح حاصل نہیں کر لیتا۔

جنوبی افریقہ کی وزیر خارجہ نندی پنڈور، جو عدالت کی سماعت میں بھی موجود تھیں، نے ایک رپورٹر کے اس سوال کہ کیا ان کے خیال میں اسرائیل عدالت کے احکامات کی تعمیل کرے گا۔ کے جواب میں کہا کہ انہیں اسرائیل سے بالکل بھی امید نہیں ہے لیکن امید ہے کہ اسرائیل کے طاقتور دوست اس ملک کو عدالت کے احکامات کی تعمیل کرنے کا مشورہ دیں گے۔ اگر صیہونی حکومت عدالتی فیصلے پر عمل درآمد سے انکار کرتی ہے تو بین الاقوامی نظام اور بالخصوص اس کے قانونی اداروں کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔

ساتواں؛ چونکہ عدالت کا ابتدائی فیصلہ اس وقت جاری ہوا جب ابھی جنگ جاری ہے اور اس کے خاتمے کے کوئی آثار نظر نہیں آرہے ہیں، اس لیے اسے ایک قسم کی اختراع اور موڑ سمجھا جاتا ہے، جنوبی افریقہ کی حکومت نے بھی ہیگ کی عدالت کے فیصلے پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم بین الاقوامی عدالت انصاف کی طرف سے اسرائیل کے خلاف عائد کیے گئے عارضی اقدامات کا خیرمقدم کرتے ہیں، یہ فیصلہ قانون کی حکمرانی کے لیے ایک فیصلہ کن فتح اور فلسطینی عوام کے لیے انصاف کی تلاش میں ایک اہم سنگ میل ہے۔

مزید پڑھیں: صیہونی جارح حکومت کے خلاف عالمی عدالت میں اور مقدمہ دائر،کس نے کیا؟

حماس تحریک کے رہنماؤں میں سے ایک سامی ابو زہری نے بھی غزہ میں صیہونی حکومت کے ہاتھوں ہونے والی نسل کشی کے بارے میں ہیگ کی عدالت کے ابتدائی فیصلے کو صیہونی حکومت کو تنہا کرنے اور اس حکومت کے جرائم کو بے نقاب کرنے کے لیے ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔

آٹھواں؛ عدالت کے فیصلے کے ساتھ ساتھ عدالت کی کارروائی جنوبی افریقہ کے لیے ایک کریڈٹ ہے کیونکہ جنوبی افریقہ نے، جو کبھی نسل پرست حکومت کا شکار تھا، اسرائیل کے خلاف مقدمہ دائر کر کے 21ویں صدی کے سب سے بڑے انسانی مصائب میں سے ایک کو ختم کرنے کے لیے کارروائی کی ہے۔

نتیجہ
اگر عالمی عدالت انصاف حفاظتی اقدامات کے علاوہ غزہ میں جنگ بندی کا حکم دیتی تو یہ اس کی جانب سے جاری کیا جانے والا بہترین فیصلہ ہوتا لیکن پھر بھی عالمی نظام میں جہاں صہیونی لابی کا بہت وزن ہے اور امریکہ صیہونی حکومت کا سب سے اہم حامی، بہت زیادہ اثر و رسوخ رکھتا ہے، اس لیے بین الاقوامی عدالت انصاف کے ابتدائی فیصلے کو فلسطین کے لیے ایک عظیم فتح،صیہونی حکومت کی اسٹریٹجک شکست اور ایک انصاف اہم موڑ قرار دیا جا سکتا ہے۔

مشہور خبریں۔

کے پی کے حکومت کا صحت کارڈ 10 لاکھ سے بڑھا کر 20 لاکھ روپے کرنے کا اعلان

🗓️ 4 جون 2024پشاور: (سچ خبریں) خیبرپختونخواہ حکومت صحت کارڈ پر مفت علاج کی سہولت

امریکہ اپنے تمام فوجی اور فوجی ساز و سامان یورپ سے واپس لے جائے: روس

🗓️ 18 فروری 2022سچ خبریں:   روس کی وزارت خارجہ نے جمعرات کو ماسکو میں امریکی

میانمار میں فوجی حکومت کے خلاف مظاہرے جاری، سیکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے 7 افراد ہلاک اور متعدد ہلاک ہوگئے

🗓️ 2 مئی 2021میانمار (سچ خبریں) میانمار میں باغی فوج کی حکومت کے خلاف شدید

لکی مروت: آپریشن کے دوران کالعدم ٹی ٹی پی کے 2 دہشت گرد ہلاک

🗓️ 13 مئی 2024لکی مروت: (سچ خبریں) پولیس نے لکی مروت کے علاقوں وانڈہ ظریفوال

وزیراعظم کی احد چیمہ کو عہدے سے ہٹانے کی منظوری

🗓️ 25 دسمبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) نگران وزیراعظم انوار الحق کاکٹر نے اپنے مشیر

اس وقت ملک میں ویکسینز کی تقریباً 20 لاکھ خوراکیں موجود ہیں

🗓️ 16 جون 2021اسلام آباد (سچ خبریں) اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران ڈاکٹر

ایران اور پاکستان کے تعلقات کیسے ہیں؟

🗓️ 17 جنوری 2024سچ خبریں: ایرانی وزیر داخلہ نے اس بات کی طرف اشارہ کرتے

امریکی اور کینیڈین طلباء کے نام غزہ کے بچوں کا پیغام

🗓️ 2 مئی 2024سچ خبریں: پلے کارڈز اٹھائے غزہ کے بچوں نے امریکی اور کینیڈا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے