سچ خبریں: صہیونی فوج کے فوجی مراکز اور اہم تنصیبات پر حملے کے مقصد سے مغربی کنارے کے شمال سے فلسطینی مزاحمت کاروں کے حالیہ راکٹ آپریشن نے صیہونی حلقوں کو ایک نئے صدمے سے دوچار کر دیا ہے۔
فلسطینی ذرائع نے پیر کے روز اعلان کیا کہ عزالدین قسام بٹالین (حماس تحریک کی عسکری شاخ) سے وابستہ العیاش بٹالین کی جانب سے جنین کے مغرب میں مقبوضہ علاقوں کی جانب دو راکٹ فائر کیے گئے،شائع شدہ تصاویر میں واضح ہے کہ یہ راکٹ ’’قسام ون‘‘ قسم کے تھے، قدس الاخباریہ ویب سائٹ نے بھی لکھا کہ دو ماہ سے بھی کم عرصے میں مغربی کنارے میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی طرف سے یہ تیسرا راکٹ حملہ ہے، اس کے نتیجے میں صہیونی حلقوں کو مزاحمت سے ایک نیا صدمہ پہنچا،یہ واقعہ سال 2000 سے 2005 کے دوران یعنی تقریباً 20 سال قبل کے دوسرے انتفاضہ کے بعد سے بے مثال ہے، جس کے دوران مزاحمتی گروپوں نے مقبوضہ زمینوں پر مارٹر اور راکٹ حملے کیے تھے، فلسطینی ذرائع نے اس واقعہ کو بہت اہم قرار دیتے ہوئے اسے مغربی کنارے میں فلسطینی مزاحمت کے راکٹ طاقت کے استعمال سے صیہونی غاصبوں کے خلاف جنگ کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہونے کا موقع قرار دیا ہے،صہیونی فوج کے ترجمان نے ان راکٹ حملوں کی تصدیق کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ پیر کی صبح جنین سے مقبوضہ علاقوں کی جانب ایک راکٹ حملہ کیا گیا جو فلسطینی علاقوں کے اندر ہی لگا،اس سے صیہونی بستیوں کو کوئی خطرہ نہیں تھا، تاہم صیہونی کی فوج نے اس واقعے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی:صیہونیوں میں فلسطینیوں کا خوف ہراس
صہیونی فوج مسلسل حملوں کی زد میں
صہیونی میڈیا نے جنین سے راکٹ داغے جانے کو مغربی کنارے کے شمال میں مستقبل کی صورتحال کے لیے ایک خطرناک آغاز قرار دیا اور اسے مقبوضہ علاقوں تک پہنچنے والے میزائلوں میں فلسطینی مزاحمتی قوتوں کی رسائی قرار دیا،صہیونی تجزیہ کاروں نے جنین سے جلبوع (مقبوضہ علاقوں کے شمال میں) سے ملحقہ علاقے کی طرف راکٹ داغے جانے کو ایک سنگین اور بے مثال واقعہ قرار دیا اور صہیونی فوج سے راکٹوں کے دوسرے مقبوضہ شہروں تک پہنچنے سے پہلے کاروائی کرنے کو کہا، صہیونی فوج کے ترجمان نے واقعے کی تحقیقات کے آغاز کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جنین شہر سے ایک فوجی اڈے کی طرف داغا گیا میزائل مغربی کنارے میں گر کر تباہ ہوگیا،صہیونی ویب سائٹ والہ کے تجزیہ کار امیر بوخبوط نے جنین میں مزاحمتی میزائل آپریشن کے بارے میں کہا کہ جب میزائل جنین سے داغے جائیں گے اور اسرائیلی علاقوں کو نشانہ بنایا جائے گا تو پھر پیچھے کیا رہ جائے گا،اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اسرائیلی فوج اس سلسلہ میں کیا کرے گی، اس سلسلے میں یودیوت احرونٹ اخبار کے عسکری نمائندے یواف زیتون نے کہا کہ اسرائیلی سکیورٹی ادارے شمالی مغربی کنارے میں راکٹ بنانے اور داغنے کے لیے مزاحمتی سیلوں کی کوششوں کا اعتراف کرتے ہیں جو ایک غیر معمولی معاملہ ہے،انہوں نے اس واقعے کو دو ماہ سے بھی کم عرصے میں تیسرا واقعہ قرار دیا اور مغربی کنارے کے شمال میں پیش آنے والے مزید واقعات کے بارے میں خبردار کیا،صیہونی سرکاری ٹی وی چینل 14 کے تجزیہ کار ہلیل بیٹن روزن کا بھی خیال ہے کہ جنین (ایک ایسا علاقہ جسے صہیونی اپنا داخلی محاذ کہتے ہیں) سے راکٹ داغنا کوئی نیا واقعہ نہیں ہے، کیونکہ 1970 کی دہائی میں مقبوضۃ بیت المقدس پر کاٹیوشا راکٹ فائر کیے گئے تھے، یہاں تک کہ شہر پتاح تکفا کو بھی نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجہ میں 4 اسرائیلی ہلاک ہوئے! صہیونی آرمی ریڈیو کے ملٹری رپورٹر ڈورون قادوش نے بھی خبردار کیا کہ جنین میں ایک ہفتے کے دوران متعدد واقعات رونما ہوئے جن میں پہلا ایک طاقتور بم کا دھماکہ تھا جس میں 6 صہیونی فوجی زخمی ہوئے،اس کے علاوہ، ایک بکتر بند گاڑی کو ہونے والے شدید نقصان نے آئی ڈی ایف کو 8 گھنٹے کے ریسکیو آپریشن میں مزاحمت کاروں کی گولیوں کی زد میں رکھا، ایک ایسا واقعہ جس نے آئی ڈی ایف کو جنین میں دوسرے انتفاضہ کے بعد پہلی بار جنگی ہیلی کاپٹر استعمال کرنے پر مجبور کیا، تیسرے واقعہ میں جینن سے راکٹ لانچ کیا گیا جو رابطہ لائن کے علاقے میں پھٹ گیا۔ صیہونی حکومت کے ٹی وی چینل 13 کے نامہ نگار الموگ بوکر نے صیہونی فوجی حکام کو سخت انتباہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ 2001 میں غزہ کی پٹی سے ایک راکٹ داغا گیا تھا لیکن صیہونی فوج کی کنٹرول پالیسیوں کی وجہ سے اس کی تباہ کاریاں شروع ہوگئیں اور غزہ سے اسرائیل کی جانب راکٹوں کی نان سٹاپ فائرنگ کو 22 سال سے زیادہ ہو گیا ہے! ان راکٹ حملوں نے اسرائیلی کنیسٹ کے اجلاسوں کے امن کو بھی درہم برہم کر دیا، اس دوران کنیسٹ کے رکن ڈینی ڈینن نے اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور لیکوڈ پارٹی کے سربراہ، جو اجلاس میں موجود تھے، کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم کس چیز کا انتظار کر رہے ہیں؟ کہ جنین غزہ میں بدل جائے، ہم جانتے ہیں کہ مغربی کنارے کے شمال میں سیکورٹی کے حالات میں اضافے سے نمٹنے کے لیے باقاعدہ منصوبے ہیں لیکن سیاسی سطحوں سے ان منصوبوں کی منظوری کیوں نہیں دی جاتی؟ صیہونی ویب سائٹ والہ کے مطابق، میز پر ہاتھ مارنے کے بعد نیتن یاہو نے غصے سے ڈینن کو جواب دیا کہ آپ نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج کے حالیہ آپریشن کے دوران بھی ہم پر حملہ کیا، ہم ہمیشہ کام کر رہے ہیں!
مزید:صیہونی حکومت کے خلاف استقامت کی فتح کا بنیادی عنصر میدانوں کا اتحاد
جنین مزاحمت کی کامیابیوں کو دکھانے کا میدان
مغربی کنارے سے صہیونی اہداف کو نشانہ بنانا عسکری نقطہ نظر سے ایک پیچیدہ اور حساس مسئلہ سمجھا جاتا ہے، جس نے جنین میں مزاحمتی کاروائی نیز نابلس اور رام اللہ کے درمیان عیلی آپریشن کے بعد صیہونیوں کو ایک نئے سکیورٹی اور فوجی مخمصے کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس حوالے سے فلسطینی تجزیہ نگار محی الدین نجم کا کہنا ہے کہ جنین سے راکٹ داغے جانے کا منظر دراصل مغربی کنارے کے شمال میں مزاحمت کی ایک نئی فتح ہے، انہوں نے مزید کہا کہ یہ میزائل آپریشن اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ مغربی کنارے میں فلسطینی مزاحمت منفرد پیشرفت حاصل کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے ساتھ محاذ آرائی کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہو گئی ہے جس میں مزاحمت کی کمزوریوں اور جانی نقصانات کی سطح میں کمی آئی ہے جبکہ صیہونی فوج کے نقصانات لاجسٹک اور انسانی طاقت دو شعبوں میں بڑھ رہے ہیں، اس فلسطینی ماہر کے مطابق مغربی کنارے کے شمال بالخصوص جنین، نابلس اور طولکرم میں مزاحمت نے اپنے کئی سالوں کے تجربے کے ارتکاز کے ساتھ اپنے آپریشنل طریقوں کو آگے بڑھایا ہے جس نے صیہونی سکیورٹی اور فوجی حلقوں کو پہلے سے زیادہ تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
خلاصہ
معتبر فلسطینی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ حال ہی میں جنین کے مغرب سے مقبوضہ علاقوں کی طرف داغے گئے دو راکٹ صیہونی حکومت کے فوجی اڈے پر حملہ کرنے کے مقصد سے داغے گئے تھے، یہ مسئلہ اس حقیقت کو ظاہر کرتا ہے کہ صیہونی حکومت کی جانب سے فلسطینی قوم کے خلاف بالخصوص مغربی کنارے میں اپنے جرائم کو تیز کیے جانے کے بعد مزاحمت نے اپنے اسٹریٹجک آپشنز اور بنیادی کامیابیوں سے بھی پردہ اٹھایا ہے اور صیہونیوں کو شکست دینے کا ارادہ رکھتی ہے،مقبوضہ علاقوں کے اندر اس بار مغربی کنارے کے میدان جنگ کو نشانہ بنایا گیا،ایسا معاملہ غزہ قدس کی دھال کی مساوات کو مزید مستحکم کرے گا، قابل ذکر ہے کہ صیہونی حکومت کو 2021 میں آپریشن سیف القدس (قدس کی تلوار) میں غزہ قدس کی ڈھال کی مساوات کو قبول کرنے پر مجبور کیا گیا تھا اس لیے کہ سیف القدس میں مزاحمتی راکٹوں سے مقبوضہ علاقوں کوا ندر تک نشانہ بنایا گیا، تاہم اب اس نئی مساوات میں مغربی کنارے نے صیہونی حکومت کے خلاف مزاحمت کے ذریعے قائم کردہ فوجی مساوات کو پہلے سے کہیں زیادہ پیچیدہ بنا دیا ہے اور اپنی مقبوضہ سرزمین پر بہت قریب سے اور بغیر کسی رکاوٹ کے میزائل حملے کر رہے ہیں،اب غزہ سے فلسطینی مزاحمت کاروں کی جانب سے وقتاً فوقتاً راکٹ کاروائیوں کے علاوہ صہیونیوں کو مغربی کنارے سے راکٹ کاروائیوں کے لیے بھی خود کو تیار کرنا چاہیے۔