سچ خبریں: صیہونی میڈیا کے موقف کے برعکس، ایران کا حملہ حساب شدہ اور صیہونی حکومت کو ایک بڑا دھچکا پہنچانے میں کامیاب رہا۔
اسلامی جمہوریہ ایران نے دمشق میں ایرانی سفارتخانے کے قونصلر سیکشن پر حملے کے صیہونی حکومت کے جرم کے جواب میں گذشتہ ہفتہ کی شام مقبوضہ علاقوں پر درجنوں میزائل اور ڈرون داغے، اسلامی جمہوریہ ایران کے اس اقدام سے صیہونی حکام میں الجھن پیدا ہو گئی ہے، یہ کالم اس الجھن اور اس کی وجوہات سے متعلق ہے۔
صہیونیوں کا دوہرا اور متضاد ردعمل
صیہونی اسلامی جمہوریہ ایران کے ردعمل کے بارے میں صریحاً متضاد باتیں کر رہے ہیں، ایک طرف صیہونی حکام کا دعویٰ ہے کہ ہم نے ایرانی میزائلوں اور ڈرون کو مار گرایا اور انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا اور دوسری طرف صیہونی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو کابینہ کے ارکان کے شدید دباؤ میں آگئے ہیں اور کچھ ناقدین، اور جنگی کابینہ نے اس بارے میں متواتر میٹنگیں کی ہیں کہ ایران کی کارروائی پر کیا ردعمل ظاہر کرنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایران کا صیہونیوں کو پیغام؛فلسطینی ماہر کی نظر میں
یہ متضاد تبصرے اسلامی جمہوریہ ایران کے خلاف صیہونی حکومت کی بھاری شکست اور تل ابیب کو تہران سے جو سخت اور ناقابل تلافی نقصان اور دھچکے کو ظاہر کرتے ہیں۔
صہیونی اخبار Yediot Aharonot نے اپنی ایک رپورٹ میں دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملے کو صیہونی حکومت کی کابینہ کے غلط جائزوں کی وجہ سے غلط اقدام قرار دیا ہے اور اسرائیل پر ایران کے جوابی حملے کی رات کو اس حکومت کے لیے ایک "اسٹریٹجک سرکس” قرار دیا ہے۔
ایک امریکی ماہر اسکاٹ رائٹر نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ایران نے اپنے کم از کم سات نئے ہائپرسونک میزائلوں سے نواتیم ایئر بیس پر حملہ کیا،Navatim F-35 لڑاکا طیاروں کا اڈا ہے جنہوں نے دمشق میں ایرانی قونصل خانے پر حملہ کیا،اس اڈے کو تباہ کرنے والے ایک بھی ایرانی میزائل کو نہیں روکا گیا۔
درحقیقت صہیونیوں کا متضاد موقف جو ایک طرف یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ایران کا حملہ کامیاب نہیں ہوا اور دوسری طرف وہ اس حملے کے بعد کھوئی گئی ڈیٹرنس کو بحال کرنے کی جدوجہد کر رہے ہیں، یہ ظاہر کرتا ہے کہ میڈیا کے موقف کے برعکس۔ اسرائیل کے خلاف ایران کا حملہ اور صیہونی حکومت کو ایک بڑا دھچکا پہنچانے میں کامیاب رہا، وہ دھچکا جو اس حکومت کے وزیر اعظم نیتن یاہو کو اس ناکامی کی تلافی کے لیے اگر چی معمولی اور دکھانے کے لیے ایران پر حملہ کرنے کر پر مجبور کرے ۔
ایران کا ردعمل ناقابل تلافی دھچکا کیوں تھا؟
صیہونی حکومت کے برعکس اسلامی جمہوریہ ایران نے اس حکومت کے خلاف کوئی حیران کن اقدام نہیں کیا، اسلامی جمہوریہ ایران کا ردعمل واضح تھا، خطے کے ممالک کو بھی اس کا علم تھا۔
دوسری طرف، اگرچہ بعض صیہونی نواز مغربی طاقتوں نے اسلامی جمہوریہ ایران کے جائز دفاع کی مذمت کی ہے لیکن تہران نے ایک حساب شدہ اور انسانی عمل میں، کسی شہری مقام، کسی شہری، یا کسی سفارتی مرکز کو نشانہ نہیں بنایا۔
صیہونی حکومت کے فوجی ٹھکانوں کو ایرانی میزائلوں اور ڈرونز سے نشانہ بنایا گیا، اس کے باوجود ایران کے ردعمل سے چند روز قبل صیہونی تذبذب اور خوف میں مبتلا تھے اور ایران کے ردعمل کی رات یہ الجھن اپنی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی، یہ منصوبہ بندی صہیونیوں کے لیے شکست اور سخت ضرب کی ایک وجہ تھی۔
اس کے علاوہ صیہونی حکومت اب فوجی کنفیوژن کا شکار ہے، ایک طرف وہ دنیا کی سب سے بڑی فوجوں میں سے ایک ہونے کا دعویٰ کرتی ہے اور دوسری طرف یہ فیصلہ نہیں کر سکتی کہ ایران کی کارروائی پر کیا ردعمل ظاہر کیا جائے۔
مزید پڑھیں: ایران نے اسرائیل کے ساتھ کیا کیا؟ صیہونی اخبار کا اعتراف
اسے یہ یہ نہیں سمجھ میں آرہا ہے ایران کی کارروائی کا فوجی جواب دینا چاہیے یا اپنے سب سے اہم حامی امریکہ کے مشورے پر کان دھرنا چاہیے اور اسلامی جمہوریہ ایران کے ساتھ کشیدگی میں اضافے کی طرف نہیں بڑھنا چاہیے نیز صیہونیوں کو اسلامی جمہوریہ ایران کی طرف سے سخت وارننگ کا سامنا کرنا پڑا کہ اگر اس نے ایران کے خلاف فوجی کارروائی کی تو تہران کا اگلا ردعمل بہت سخت اور شدید ہوگا۔
نتیجہ
صیہونی حکومت کے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ بن گورین نے اس جعلی حکومت کی قانونی حیثیت کا اعلان کرنے اور 1967 کی چھ روزہ جنگ اور 1973 کی رمضان (یوم کپور) جنگ میں اس حکومت کی فتوحات کے بعد کئی سالوں بعد ایک قابل غور جملہ کہا کہ اسرائیل 100 جنگیں جیت سکتا ہے اور اپنے مسائل کا حل نکال سکتا ہے لیکن اگر وہ صرف ایک جنگ ہار جاتا ہے تو اس کا مطلب اس کی موت ہے، اب اگرچہ صیہونی اس کا اظہار نہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن وہ اپنے آپ پر یقین رکھتے ہیں کہ انہوں نے جنگ اسلامی جمہوریہ ایران پر چھوڑ دی ہے اس لیے کہ وہ 80 سال کی عمر تک پہنچنے سے پہلے مرنے سے ڈرتے ہیں۔
مشہور خبریں۔
بھارتی ریاست آسام میں مسلمانوں پر بہیمانہ مظالم کے خلاف پاکستان کا شدید ردعمل
ستمبر
زیلنسکی پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے: امریکی انٹیلی جنس اہلکار
اپریل
ایران کو ہر صورت مذاکرات کرنا ہوں گے؛ٹرمپ کی خوش فہمی
مارچ
بھارت اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے پاکستان پرالزام لگا رہا ہے۔ پاک فوج
مئی
سپریم کورٹ نے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی برطرفی کا نوٹی فکیشن کالعدم قرار دیدیا
مارچ
ولید جنبلاط کے لیے یحییٰ السنور کا شکریہ کے پیغام
ستمبر
معمر قذافی زندہ ہیں:لیبیا کے ایک افسر کا دعویٰ
دسمبر
میانمار میں فوجی بغاوت کے خلاف انوکھی ہڑتال، سڑکوں پر کچرے کے ڈھیر لگادیئے گئے
مارچ