سچ خبریں: ممتاز فلسطینی تجزیہ نگار نے غزہ کی حمایت میں یمنی عوام کے مستحکم موقف کی تعریف کرتے ہوئے تاکید کی: انصار اللہ کو دہشت گردی کی فہرست میں شامل کرنے اور اس تحریک پر پابندی لگانے میں امریکہ کے معاندانہ اقدام کے برعکس نتائج برآمد ہوں گے اور غاصب صیہونیوں کے گڑھ میں کھڑے تمام فریقوں کو اس کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا۔
امریکی محکمہ خزانہ، جس نے غزہ کے عوام کی حمایت اور صیہونی قابضین کے خلاف کھڑے ہونے کے باوقار موقف کی وجہ سے یمن کی حکومت اور عوام کے خلاف اپنے معاندانہ اقدامات کے فریم ورک میں حال ہی میں انصاراللہ تحریک کا نام اپنی نام نہاد دہشت گردی کی فہرست میں شامل کیا ہے، نے جمعہ کو ایک بیان میں انہوں نے انصار اللہ کے خلاف پابندیوں کے نفاذ کا اعلان کیا۔
یہ بھی پڑھیں: بحیرہ احمر میں یمنیوں کی کاروائیاں کب تک جاری رہیں گی؟
ممتاز فلسطینی تجزیہ نگار اور بین علاقائی اخبار رائے الیوم کے ایڈیٹر عبدالباری عطوان نے انصار اللہ کے خلاف امریکہ کی اس معاندانہ کاروائی کے ردعمل میں اپنے نئے تجزیے میں لکھا ہے کہ انصاراللہ کے خلاف پابندیاں لاگو ہونے کے امریکی اعلان کے بعد کہ یمنیوں نے حیفا جانے والے برطانوی آئل ٹینکر کو نشانہ بنا کر جشن منایا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ وہ غزہ میں اپنے بھائیوں کی حمایت میں اپنے موقف پر قائم ہیں جنہیں جنگ ، بھوک اور نسل کشی کا سامنا ہے۔
عطوان نے مزید کہا کہ تحریک انصار اللہ کی سپریم سیاسی کونسل کے سربراہ جناب مہدی المشاط نے جمعے کے روز یمن بھر میں لاکھوں مظاہریں کی موجودگی میں اپنی تقریر میں تاکید کی کہ انصار اللہ غزہ کی پٹی کی حمایت میں اپنے مؤقف سے پیچھے نہیں ہٹے گی خواہ کتنے ہی چیلنجز اور نتائج کیوں نہ ہوں، یمن اس موقف پر قائم رہے گا اس لیے کہ یہ موقف یمنیوں کی اخلاقی اور مذہبی اقدار کی وجہ سے ہے اور ہم اس سے کبھی پیچھے نہیں ہٹیں گے اور جو بھی ہمارے ملک پر حملہ کرے گا اسے سخت جواب دیا جائے گا۔
یمن کے عوام کے لیے امریکہ کے معاندانہ اقدام کی کوئی اہمیت نہیں
اس تجزیے میں کہا گیا ہے کہ جب ہم نے صنعاء حکومت کے ایک عہدیدار سے انصار اللہ تحریک کا نام دہشت گردی کی فہرست میں ڈالنے کے بارے میں امریکہ کے اقدام کے بارے میں اس کی رائے پوچھی تو انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ امریکہ کا یہ موقف معمولی ہے کہ اس کی کوئی قیمت نہیں ہے کہ ہم کے لیے اپنا وقت ضائع کریں، جس طرح چند سال پہلے امریکہ نے ایسی کارروائی کی تھی اور ہم نے اس پر توجہ نہیں دی اور پھر امریکی حکومت خوف کے مارے اپنا فیصلہ منسوخ کرنے پر مجبور ہو گئی۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ وہ فریق ہے جو غزہ کی پٹی میں نسل کشی کے جرم کا ارتکاب کرتا ہے اور اس جرم میں تقریباً 29 ہزار افراد شہید اور تقریباً ایک لاکھ دیگر شہری زخمی ہوئے ہیں اور یہ اپنے آپ میں امریکی دہشت گردی کی حقیقی علامت ہے، شاید عرب اور اسلامی دنیا میں یمن واحد ملک ہے جو غاصبوں کے ساتھ آمنے سامنے کھڑا ہے اور غزہ کی حمایت کرتا ہے، ہم غزہ میں اپنے بھائیوں کی حمایت جاری رکھیں گے اور آنے والے دن حیرتوں سے بھرے ہوں گے۔
فلسطین کی حمایت میں یمن کے موقف پر مغرب کو سینکڑوں ارب ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا ہے
اس تجزیے میں یہ کہنے والے یمنی اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہیں کرنا چاہام بالکل، خوف سے نہیں بلکہ اس لیے کہ وہ میڈیا میں ظاہر نہیں ہونا چاہتے،ان کا یہ بیان دراصل پوری یمنی قوم کی نمائندگی کرتے ہیں اور تمام یمنیوں کے حقیقی جذبات کا اظہار کرتا ہے،ممکن ہے کہ یمن کے عوام کے درمیان بعض اندرونی اور بیرونی مسائل پر اختلافات ہوں لیکن جب بات فلسطین اور اس سرزمین کے لوگوں کے خلاف صیہونی امریکی جارحیت کی آتی ہے تو تمام یمنی اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر فلسطین کی حمایت اور اور قابضین کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک مضبوط قلعہ بن کر کھڑے ہو جاتے ہیں۔
عبدالباری عطوان نے تاکید کی کہ یمنی جو 8 سال سے زائد عرصے سے تباہ کن اور خونریز جنگ میں مصروف تھے، یہ لوگ نہ امریکہ سے ڈرتے ہیں اور نہ ہی اس کے طیاروں، افواج اور بحری بیڑوں سے، بنیادی طور پر یمنیوں کی لغت میں خوف کی کوئی جگہ نہیں ہے اور یہی وجہ ہے کہ پوری تاریخ میں وہ اپنے ملک کے خلاف جارحیت کرنے والوں کو شکست دینے میں کامیاب رہے ہیں اور اب ہم بحیرہ احمر میں یمنیوں کا امریکی برطانوی اتحاد اور 8 دوسرے ممالک کے کا بہادری سے مقابلہ کرنے کا مشاہدہ کر رہے ہیں جس سے مغربی معیشت کو اربوں ڈالر کا نقصان ہوا ہے۔
اس فلسطینی تجزیہ کار نے فلسطینی عوام کے خلاف غاصبوں کے جرائم کے حوالے سے عرب حکومتوں کے کمزور موقف پر تنقید کرتے ہوئے تاکید کی کہ یہ ہم عربوں اور مسلمانوں کے لیے انتہائی تکلیف دہ ہے کہ بعض عرب ممالک یمن کی اس کامیابی کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں جو یمنی مجاہدین کی قربانیوں اور خون سے حاصل کی گئی ہے ، عرب ممالک نے حیفا تک پہنچنے کے لیے زمینی پل بنانے کی کوشش کی ہے تاکہ قابض حکومت اس پل کو اپنے سامان کی منتقلی کے لیے استعمال کر سکے، عرب ممالک کے اس اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ کس حد تک اخلاقی اور قومی سطح اور انسانی اقدار کی سطح پر بہادری سے غزہ کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں ۔
انصار اللہ کے خلاف امریکی پابندیوں کے برعکس نتائج برآمد ہوں گے
عطوان نے واضح کیا کہ یقیناً امریکہ کی جانب سے انصار اللہ کا نام دہشت گردی کی فہرست میں ڈالنے کے برعکس نتائج برآمد ہوں گے کیونکہ وہ تمام ممالک ، گروہ اور تنظیمیں جو پہلے امریکہ کی اس نسل پرست دہشت گردی کی فہرست میں شامل تھیں، فتح یاب ہو کر مکمل خود کفالت اور خود انحصاری حاصل کرنے میں کامیاب ہوئیں، اس میدان میں مزاحمت کی سطح پر ہم اس کی نمایاں فوجی اور اقتصادی پیشرفت کا مشاہدہ کر رہے ہیں اور اسلامی جمہوریہ ایران جو امریکہ کی سخت ترین پابندیوں کا شکار ہے، اس میدان میں ایک واضح مثال ہے اور مختلف سطحوں پر خود کفالت ہو چکا ہے۔
اس تجزیے میں اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ یمن کو فتح کے ساتھ امریکی دہشت گردی کی نام نہاد فہرست سے ضرور نکالا جائے گا جس طرح واشنگٹن نے پہلے انصار اللہ کو مذکورہ فہرست میں شامل کیا تھا اور پھر اسے اس فہرست سے نکالنا پڑا ، اسی طرح امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے بھی غزہ میں محصور فلسطینی عوام کے خلاف صیہونی جارحیت کے گڑھ میں کھڑے ہونے کی قیمت ادا کی۔
آخر میں عبدالباری عطوان نے کہا کہ ہم خدا کا شکر ادا کرتے ہیں کہ امت اسلامیہ میں یمنیوں جیسے عظیم اور بہادر مجاہدین موجود ہیں، جنہیں مغربی اور امریکی استعمار کا کوئی خوف نہیں ہے اور وہ دوسرے عرب ممالک کی طرح ہتھیار ڈالنے پر آمادہ نہیں ہیں۔
مزید پڑھیں: یمنی عوام کا غزہ کے لیے اسلامی ممالک سے مطالبہ
صیہونیوں کے ظلم و ستم پر یمن کے معزز لوگ سب سے پہلے غزہ اور مغربی کنارے میں اپنے بھائیوں کے ساتھ ساتھ لبنان، عراق، شام وغیرہ میں تمام مزاحمتی محاذوں کے ساتھ فتح کا جشن منائیں گے۔