اسرائیل کے خلاف جنوبی افریقہ کی کاروائی کیوں حیران کن تھی؟

افریقہ

🗓️

سچ خبریں: نیلسن منڈیلا کی گرانقدر میراث سے متاثر ہو کر جنوبی افریقہ نے مظلوموں کی حمایت کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے خلاف شکایت درج کر کے دنیا کو حیران کر دیا۔

گذشتہ سال میں افریقہ کے اہم ترین سیاسی واقعات میں سے ایک جنوبی افریقہ کی حکومت کی جانب سے صیہونی حکومت کے خلاف شکایت درج کرانے کا قابل قدر اقدام تھا، جنوبی افریقہ نے عالمی عدالت انصاف میں صیہونی حکومت پر غزہ میں نسل کشی کا الزام لگایا جس سے اس حکومت اور اس کے حامیوں کو درحقیقت ایک صدمے اور حیران کن قانونی حملے کا سامنا کرنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی عدالت میں صیہونی حکومت کے خلاف جنوبی افریقہ کی قانونی شکایت

بین الاقوامی تعلقات کے شعبے کے بہت سے ماہرین کے مطابق جنوبی افریقہ نے نیلسن منڈیلا کی گرانقدر میراث سے متاثر ہو کر مظلوموں کی حمایت کرتے ہوئے صیہونی حکومت کے خلاف شکایت درج کر کے دنیا کو حیران کر دیا۔

جنوبی افریقہ سے بھیجی گئی قانونی ٹیم نے صیہونی حکومت کی جانب سے 1948 کے نسل کشی کنونشن کی عدم تعمیل کا حساس مسئلہ بین الاقوامی عدالت انصاف میں اٹھایا اور صیہونی حکومت کو عملی طور پر تباہ کن صورتحال میں ڈال دیا۔

فلسطین اور منڈیلا کے شاگردوں کی انسانی حیثیت
جنوبی افریقہ کی کاروائی کا ایک یادگار اور قابل تعریف پہلو یہ تھا کہ اس ملک کے صدر نے ایک ایسی تقریر کی جس میں سیاہ فاموں کے خلاف ظلم کے تاریخی پس منظر کو زندہ کیا گیا اور فلسطینی عوام کے بارے میں انسانیت کی اپیل کے ساتھ تبصرہ کیا۔

جنوبی افریقہ کے صدر سیرل رامافوسا نے کیپ ٹاؤن میں فلسطینی اور جنوبی افریقہ کی ٹیموں کے درمیان فٹ بال فار ہیومینٹی کے نام سے کھیلے گئے میچ میں فٹ بال کے شائقین کے سامنے اعلان کیا کہ ہمارے ملک کے نسل پرستی کے مخالف رہنما نیلسن منڈیلا کے بیانات، ہمارے لیے ایک فکری اور روحانی ورثہ ہے اور ہمیں ان کے الفاظ یاد ہیں جو انھوں نے کہا تھا کہ جنوبی افریقہ کی آزادی فلسطینیوں کی آزادی پر منحصر ہے، جی ہاں! منڈیلا نے ہمیں سکھایا کہ ہماری آزادی اس وقت مکمل ہو گی جب فلسطین کی آزادی ہو گی۔

رامافوسا نے یہ بھی کہا کہ ہم فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور آزادی کے حصول کے لیے ان کی کوششوں اور جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم نے مسئلہ فلسطین کے بارے میں عالمی عدالت انصاف سے رجوع کیا،ہمیں یقین ہے کہ ہمارے ملک کے عوام، حکومت اور افریقن نیشنل کانگریس آزادی کے راستے پر فلسطینی عوام کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔

منڈیلا کے پوتے نے اس بات پر زور دیا کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم نے غزہ میں نسل کشی کے لیے صیہونی حکومت کے خلاف مقدمہ چلانے کے لیے بین الاقوامی عدالت انصاف کے سامنے ایک غیر معمولی اقدام کیا۔ نیلسن منڈیلا کے نوجوان پوتے، جن کا نام زولولیلا منڈیلا ہے، نے بھی اپنے ملک کی قانونی کارروائی کے بعد فلسطینی رومال پہن کر صحافیوں سے بات کی اور کہا کہ غزہ میں ہونے والے واقعات مغرب کے سامراج ، منافقت اور جابرانہ انداز کی واضح مثال ہیں۔

ان سب نے ولادیمیر پیوٹن اور روس پر پابندی لگانے پر اتفاق کیا، لیکن انہوں نے اسرائیل کے نسل پرست نظام کے خلاف کچھ نہیں کیا اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو اور ان کی کابینہ کے مجرمانہ وزراء کے وارنٹ گرفتاری جاری کرنے کی ہمت نہیں کی۔

منڈیلا کے پوتے نے صیہونی حکومت کے خلاف قانونی کارروائی کے بارے میں کہا کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم ایک غیرمعمولی اقدام کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف مقدمے اور سزا کا مطالبہ کرنے میں کامیاب رہی کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ اس نے غزہ کی پٹی اور پورے فلسطین میں بڑے پیمانے پر قتل، نسلی تطہیر اور جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے، اب میرے ملک میں ایک ایسی نسل ہے جو فلسطین کی آزادی کے لیے منڈیلا کے وعدوں اور نظریات پر کاربند ہے۔

جب صہیونیوں کا دباؤ کام نہ آیا
امریکہ، اسرائیل اور صیہونیت کے حامی بعض یورپی حامیوں کے واضح دباؤ کے باوجود، جنوری 2024 میں ایک عارضی فیصلے میں، اس عدالت نے جنوبی افریقہ کے مقدمہ کو قابل قبول شکایت قرار دیا اور صیہونی حکومت کو جلد از جلد نسل کشی روکنے کا حکم دیا۔

عدالت نے غزہ کے شہریوں کو انسانی امداد کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بھی کہا، جنوبی افریقہ کی کارروائی کے بعد بہت سے عالمی میڈیا کے تجزیہ کاروں کی طرف سے یہ یقین پیدا ہوا کہ جنوبی افریقہ کا قابل قدر اقدام فلسطینی کاز کے لیے افریقیوں کی حمایت کا وعدہ کرنے کے ساتھ ساتھ اس حقیقت کی بھی نشاندہی کرتا ہے کہ جنوبی افریقہ نے فلسطین کے مسئلہ کی قانونی چارہ جوئی کے لیے عرب ممالک سے بھی زیادہ مؤثر طریقے سے کام کیا ہے۔

جنوبی افریقہ کی وزیر خارجہ محترمہ نالڈی پانڈور نے اعلان کیا کہ بین الاقوامی عدالت انصاف کا فیصلہ ایک قیمتی کامیابی اور بین الاقوامی قانون کے لیے ایک قابل قدر فتح ہے اور اس فیصلے کا جاری ہونا فلسطینیوں کے لیے انصاف کے حصول کی جانب ایک قدم ہو گا۔

پانڈور نے جنوبی افریقہ کے مغربی ناقدین کو بھی مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہیگ ٹریبونل کے فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ درحقیقت غزہ کی پٹی میں شہریوں کے خلاف نسل کشی ہوئی ہے اور ہمیں اسے روکنا چاہیے کیونکہ بین الاقوامی یکجہتی کے اصول کی بنیاد پر غزہ میں جو کچھ ہو رہا ہے اس کے ذمہ دار ہم ہیں۔

صیہونی حکام جنوبی افریقہ کے قانونی اور انسانی اقدام سے ناراض اور مایوس ہوئے لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ کچھ اسرائیلیوں نے بھی جنوبی افریقہ کی کاروائی کی حمایت کی۔

ان لوگوں میں سے ایک صہیونی پارلیمنٹ میں اوفر کاسیف تھا جس نے کھلے عام اعلان کیا کہ جنوبی افریقہ کی قانونی ٹیم کی طرف سے تیار کردہ متن قابل قبول انسانی اور قانونی جہتوں کا حامل ہے اور اسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا،ان بیانات کی وجہ سے صیہونی حکومت کے مذہبی قومی اتحاد کے نمائندوں نے اس نمائندے کو ملک بدر کرنے کی تجویز پیش کی، لیکن 120 نمائندوں میں سے صرف 85 افراد نے ووٹ دیا اور اس طرح مذکورہ نمائندے نے اپنا عہدہ برقرار رکھا۔

امریکہ کا جنوبی افریقہ سے ہارنے کا وقت
جنوبی افریقہ کی حکومت کا اقدام بین الاقوامی ردعمل کی ایک مثال تھا جس کی صیہونی حکومت کے سب سے بڑے حامی ہونے کے ناطے امریکہ کو توقع نہیں تھی اور وہ حیران تھا، اس وجہ سے جو بائیڈن کی انتظامیہ بہت جلد منظرعام پر آگئی تاکہ جنوبی افریقہ کو شکایت درج کرنے اور سودے بازی، رعایتیں دینے یا دھمکیوں کی زبان استعمال کرکے اس کا تعاقب کرنے سے روکا جاسکے۔

امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے جنوبی افریقی حکام سے بارہا کہا کہ وہ اپنے اقدامات سے باز آجائیں لیکن ان کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا، تاہم، انہوں نے دی ہیگ میں آئی سی جے کے فیصلے سے چند گھنٹے قبل اپنی ہم منصب نالڈی پانڈور کے ساتھ بات چیت بھی کی ۔ لیکن یہ گفتگو کارگر ثابت نہ ہوئی اور پھر بلنکن نے میڈیا سے کہا کہ انٹرنیشنل کریمنل کورٹ میں تل ابیب کے خلاف شکایت کامیاب نہیں ہوگی،امریکہ اور صیہونی حکومت کے دوسرے حامیوں کی خواہشات کے برعکس جنوبی افریقہ عدل و انصاف کی آواز سننے کا سبب بنا اور اس طرح غزہ کے مظلوم عوام کے لیے اس ملک کی حمایت خطے اور دنیا کے لیے ایک اہم سنگ میل بن گئی۔

مزید پڑھیں: جنوبی افریقہ اسرائیل کے خلاف ایک بار پھر ہیگ کورٹ میں

بین الاقوامی عدالت کے فیصلے کے بارے میں دنیا کے بہت سے میڈیا نے جنوبی افریقہ کے دو سیاستدانوں کے دو اہم پیغامات شائع کیے ، جنوبی افریقہ کی حکمران افریقن نیشنل کانگریس پارٹی کے سیکرٹری جنرل، فکیلے مبالولا نے کہا کہ یہ فیصلہ ان تمام لوگوں کے لیے ایک یادگار سنگ میل ہے جو فلسطین میں امن دیکھنا چاہتے ہیں۔

اس کے علاوہ، جنوبی افریقہ کی وزارت خارجہ کے ترجمان، کلیسن مونییلا نے X سوشل نیٹ ورک پر درج ذیل پیغام لکھا کہ تاریخ کو ریکارڈ کرنے دیں کہ جنوبی افریقہ نے جرائم کے عدم اعادہ کی شرط کو معنی دینے میں برتری حاصل کی،جی ہاں! فلسطینی عوام کو جینے کا حق ہے۔

مشہور خبریں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان نے ضلع کرک میں حملے کی شدید مذمت کی

🗓️ 27 جنوری 2022کوہاٹ(سچ خبریں) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا محمودخان نے ضلع کرک کے علاقہ گرگری میں

چین اور روس کے تعلقات بین الاقوامی تعلقات میں ایک نئے دور کے آغاز کی علامت

🗓️ 5 فروری 2022سچ خبریں:  چینی صدر شی جن پنگ نے اپنے روسی ہم منصب

نواز شریف کی وطن واپسی کے پیچھے کوئی ’ سمجھوتہ ’ ہوسکتا ہے،راجا پرویز اشرف

🗓️ 13 اکتوبر 2023اسلام آباد: (سچ خبریں) قومی اسمبلی کے اسپیکر راجا پرویز اشرف نے

امریکی فوج میں ذہنی عارضے میں مبتلا افراد کی بھرتی

🗓️ 28 دسمبر 2022سچ خبریں:    وال سٹریٹ جرنل نے اپنی ایک رپورٹ میں لکھا ہے

امریکی صحافی حراست میں رہے گا: میانمار

🗓️ 1 اکتوبر 2021سچ خبریں: یمیانمار کی فوج کے ترجمان ژاؤ من تون نے ایسوسی

کیریئر میں کبھی کوئی ایسا کام نہیں کیا، جس پر شرمندگی ہو، ماہرہ خان

🗓️ 19 اپریل 2023کراچی: (سچ خبریں) ’سپر اسٹار‘ اداکارہ ماہرہ خان کا کہنا ہے کہ

الاقصیٰ طوفان کا 404 واں دن ؛ غزہ کی صورتحال خوفناک

🗓️ 13 نومبر 2024سچ خبریں: غزہ کی جنگ اپنے 404ویں دن میں داخل ہو گئی

ترک عوام نے ہرتزوگ کے دورے کے خلاف احتجاج کیا اور ہم سب قاسم سلیمانی ہیں کے نعرے لگائے

🗓️ 12 مارچ 2022سچ خبریں:   حزب اللہ انصار اللہ کے جھنڈے اور شہید سردار قاسم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے