امریکی میڈیا غزہ کے بھوکے اور زخمی بچوں کے درد پر کیوں خاموش ہے؟

 امریکی میڈیا غزہ کے بھوکے اور زخمی بچوں کے درد پر کیوں خاموش ہے؟

?️

سچ خبریں:غزہ کے معصوم بچوں پر ہونے والے مظالم، بھوک اور بمباری کے دوران امریکی میڈیا کا سکوت کیوں؟ نیویارک ٹائمز کی ایک رپورٹ پر صہیونی لابی کا شدید ردعمل، اسرائیلی پابندیوں کے خلاف عالمی انسانی تنظیموں کی کوششیں، اور امریکی حکومت کی سیاسی خاموشی۔ 

الجزیرہ نیوز چینل کی رپورٹ کے مطابق امریکی میڈیا، جو عام طور پر مشرق وسطیٰ کے مسائل کو بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے، اس وقت غزہ کے بچوں کی بھوک، زخموں اور صہیونی جارحیت کا شکار ہونے پر عجیب خاموشی اختیار کیے ہوئے ہے، الجزیرہ کے مطابق حالیہ ہفتوں میں جب کہ غزہ پر اسرائیلی حملے شدت اختیار کر گئے ہیں، امریکی میڈیا میں اس المیے کی کوریج واضح طور پر کم ہوگئی ہے۔
 صہیونی لابی کا دباؤ اور میڈیا کی خاموشی
امریکی میڈیا کی غزہ کوریج میں کمی کی ایک بڑی وجہ امریکی صحافیوں کی غزہ میں موجودگی کا فقدان اور ان کا دور دراز سے خبریں دینا ہے،تاہم اصل مسئلہ یہ ہے کہ زیادہ تر امریکی میڈیا ادارے صہیونی لابی کے شدید دباؤ میں ہیں یا وہ وائٹ ہاؤس کی اسرائیل نواز پالیسیوں کی وجہ سے دانستہ انسانی بحران کو اجاگر نہیں کرنا چاہتے۔
گزشتہ برس 27 دسمبر کو نیویارک ٹائمز نے پہلی بار اپنے صفحۂ اول پر غزہ کے ان بچوں کی تصاویر شائع کیں جن کے ہاتھ، پاؤں یا دیگر اعضا اسرائیلی بمباری میں ضائع ہو چکے تھے، ان بچوں کو علاج کے لیے بیرون غزہ منتقل کیا گیا تھا۔ اس رپورٹ میں 16 بچوں کی تصاویر، علاج کی تفصیلات اور ان کی زندگیوں پر پڑنے والے اثرات کو بیان کیا گیا۔
لیکن اس رپورٹ کو بھی صہیونی تنظیموں نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا، اور نیویارک ٹائمز پر جھوٹ پھیلانے اور حماس کی حمایت کا الزام عائد کیا گیا۔ اس کے بعد کسی امریکی بڑے میڈیا ادارے نے اس موضوع پر دوبارہ ایسی جرات مندانہ رپورٹنگ نہیں کی۔
 اسرائیل کی طرف سے میڈیا پر پابندیاں اور عالمی خاموشی
اسرائیل نے نہ صرف جنگ کے دوران بلکہ سیزفائر کے عرصے میں بھی غیرملکی صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روکے رکھا۔ صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کو قتل کیا گیا تاکہ دنیا تک حقیقت نہ پہنچ سکے، لیکن اس پر بھی امریکی میڈیا نے کوئی آواز نہیں اٹھائی۔
جو امریکی صحافی اسرائیلی علاقوں سے رپورٹنگ کرتے ہیں، وہ بھی اسرائیلی سنسر شپ اور پالیسیوں کے تابع ہوتے ہیں اور صرف وہی خبریں دیتے ہیں جو صہیونی حکومت کو منظور ہوتی ہیں۔
 امریکہ کی حمایت اور غزہ میں قحط کا بحران
سابق امریکی نائب وزیر خارجہ برائے مشرق وسطیٰ ڈیوڈ میک نے الجزیرہ سے گفتگو میں اعتراف کیا کہ غزہ میں بھوک اور غذائی قلت پر امریکی میڈیا کی کوریج بہت کمزور ہے۔
عالمی ادارے خبردار کر چکے ہیں کہ غزہ میں خوراک کی کمی حد سے تجاوز کر چکی ہے اور لوگ صرف خیراتی کچن سے ایک وقت کا ناکافی کھانا لے رہے ہیں، وہ بھی چند دن باقی رہ گیا ہے۔
ورلڈ فوڈ پروگرام نے اعلان کیا ہے کہ ان کے پاس ایسی امداد موجود ہے جو پورے غزہ کو دو ماہ تک خوراک مہیا کر سکتی ہے، لیکن اسرائیل اس کو داخلے کی اجازت نہیں دے رہا۔ اقوام متحدہ کا ادارہ اونروا بھی تصدیق کر چکا ہے کہ تقریباً 3,000 امدادی ٹرک غزہ کے بارڈر پر کھڑے ہیں، مگر اسرائیل ان کا داخلہ روک رہا ہے۔
اس کے برعکس، وائٹ ہاؤس نے حالیہ دنوں میں ایسے بیانات دیے ہیں جو اسرائیل کی جانب سے انسانی امداد کو بطور دباؤ استعمال کرنے کی حمایت کرتے ہیں تاکہ حماس پر قیدیوں کی رہائی کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔
ٹرمپ اور بائیڈن حکومت کا رویہ
ڈیوڈ میک کے مطابق، بائیڈن انتظامیہ نے اگرچہ زبانی طور پر امداد کی حمایت کی، لیکن عملی طور پر اس نے اسرائیل کو اس کی اجازت دینے پر مجبور نہیں کیا۔ اس کے برعکس ٹرمپ انتظامیہ نے تو امداد کے ذکر سے بھی گریز کیا اور صرف اسرائیل کو اسلحہ دینے اور اقوام متحدہ میں اس کی حمایت تک محدود رہی۔

مشہور خبریں۔

2022 میں خیبرپختونخوا دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر، پولیس پر حملوں میں اضافہ

?️ 24 دسمبر 2022خیبرپختونخوا:(سچ خبریں) خیبرپختونخوا میں رواں برس امن و امان کی مجموعی صورتحال

سعودی عرب اسرائیل کے ساتھ تعلقات رکھنا کیوں نہیں چاہتا؟

?️ 28 جون 2023سچ خبریں:امریکہ میں سعودی سفیر ریما بنت بندر نے اعلان کیا کہ

مصر فرانس سے 6 باراکوڈ آبدوزیں خریدنے کا خواہاں

?️ 9 ستمبر 2022سچ خبریں:      افریقہ انٹیلی جنس ویب سائٹ نے حال ہی

سکیورٹی فورسز کا سوات میں آپریشن ، 4 خوارج دہشت گرد مارے گئے

?️ 18 اپریل 2025راولپنڈی: (سچ خبریں) سکیورٹی فورسز کے سوات میں آپریشن کے دوران 4

فلسطینیوں کے خلاف صیہونی تشدد اور محمود عباس کی صہیونی وزیر جنگ سے ملاقات

?️ 29 دسمبر 2021سچ خبریں:فلسطینی اتھارٹی کے سربراہ محمود عباس نے ایک ایسے وقت میں

روس کو تین گنا بحرانوں کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جا سکتا: الیانوف

?️ 29 اگست 2022سچ خبریں:   ایک ٹویٹر پیغام میں آسٹریا کے شہر ویانا میں بین

فلسطین پر قبضے کی برسی کا دن بیت المقدس کا مشکل ترین دن ہوگا:فلسطینی کارکن

?️ 1 مئی 2023سچ خبریں:بیت المقدس میں مقیم ایک فلسطینی کارکن کا کہنا ہے کہ

کتاب "5000 Days in Purgatory” کے مصنف پر صیہونیوں کا وحشیانہ تشدد

?️ 19 اگست 2025سچ خبریں: ممتاز فلسطینی قیدی اور مشہور کتاب "ڈیز ان پارتھاگوری۵۰۰۰” کے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے