امریکا، مسئلہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ

امریکا، مسئلہ کشمیر کے حل میں سب سے بڑی رکاوٹ

?️

(سچ خبریں) مسئلہ کشمیر کے حل میں اگر سب سے بڑی کوئی رکاوٹ ہے تو وہ امریکا ہے اور اس کی سب سے بڑی وجہ ہے بھارت کو چین کے مقابلے میں طاقتور کرنا اور خطے میں اپنے مفادات حاصل کرنا۔

بھارت اور پاکستان کے مستحکم تعلقات جنوبی اور وسطی ایشیا کی اُن صلاحیتوں کو کھولنے کی چابی ہیں، جن سے اب تک فائدہ نہیں اٹھایا گیا، اس مسئلے کی بڑی وجہ کشمیر کا تنازعہ ہے،  ہم محسوس کرتے ہیں کہ اب وقت آگیا ہے کہ ماضی کو دفن کیا جائے اور آگے بڑھا جائے”۔

اسلام آباد میں 18 مارچ 2021 کو ہونے والی سیکیورٹی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان کے سپہ سالار نے کشمیر، پاکستان، بھارت اور خطے سے متعلق اپنی سوچ اور ارادوں کا اظہار کیا جس نے ماضی کو دفنانے کے حوالے سے عوام میں ایک نئی گرما گرم بحث کا آغاز کیا ہے۔
اس حوالے سے یہاں مختلف سوالات جنم لیتے ہیں، مثلاً: آخر ماضی کی وہ کونسی چیز ہے جس کو دفن کرنے کا تذکرہ ہو رہا ہے؟
آخر وہ کون ہے جس کے لیے کشمیر کا تنازعہ ایک مسئلہ بنا ہوا ہے اور اُس کے لئے اس سے نجات حاصل کرنا انتہائی ضروری ہوچکا ہے؟

کیا ہندو ریاست کو علاقائی طاقت کے طور پر اُبھرنے کا راستہ فراہم کرنے سے خطے میں امن اور خوشحالی آجائے گی؟ جہاں تک ماضی کو دفن کرنے کی بات ہے، تو یہ وہ تابناک ماضی ہے جو کشمیر کے مسلمانوں کی اُس مزاحمت کا گواہ ہے، جو انہوں  نے کشمیر پر بھارتی قبضے کے خلاف اور پاکستان سے الحاق کے لیے 1947 میں کی تھی۔

یہ وہ ماضی ہے کہ جس میں پاکستان کے قیام کے فوراً بعد اس کے بسنے والے مسلمان کشمیر کو آزاد کرانے کے لیے متحرک ہوئے اور اس کے ایک بڑے حصے کو آزاد کرانے میں کامیاب ہوگئے، اُس وقت سے لے کر آج تک ان سات دہائیوں کے دوران کشمیر کے باقی حصے کو آزاد کرانے کے لیے ہزاروں مسلمان خوشی خوشی شہادت کو گلے لگاچکے ہیں، تو یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ عوام اس شاندار ماضی کو بُھلا کر دفن کردیں۔

کیا جان، مال اور عزت و آبرو پر مبنی ان قربانیوں کی کوئی قیمت نہیں جو اس راہ میں اس خطے کے مسلمان مردوں، عورتوں، بچوں اور بوڑھوں کی جانب سے دی گئیں؟ پھر ہم کیوں ایک ناکام ریاست کی مانند کشمیر کو دفن کردیں جبکہ جدید اسلحہ سے لیس اور جزبۂ جہاد سے لبریز ہماری باصلاحیت افواج اللہ کی نصرت اور ہماری بھر پور مدد و حمایت اور دعاؤں کی بدولت مقبوضہ کشمیر کو اس بزدل اور اندرونی ٹوٹ پھوٹ کا شکار بھارتی ریاست کے چنگل سے آزاد کراسکتی ہیں۔

جہاں تک اس بات کا تعلق ہے کہ کشمیر کا تنازعہ دراصل کس کے لئے سب سے بڑا مسٔلہ ہے تو اس کا جواب یہ ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان یقینی اورپائیدار امن کا نہ ہونا اس وقت امریکا اور اس کے علاقائی اتحادی ہندو ریاست بھارت کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے۔

امریکا چاہتا ہے کہ پاکستان بھارت کے رستے سے ہٹ جائے اوراس کے علاقائی طاقت بن کر اُبھرنے میں کوئی رکاوٹ کھڑی نہ کرے تا کہ بھارت چین کے خلاف کردار ادا کرسکے۔

لہٰذا، امریکا مقبوضہ کشمیر کو دفن کرنے کا مطالبہ کررہا ہے تا کہ ہندوریاست بیک وقت دو محاذوں پر جنگ کا سامنا کرنے کےخوفناک امکان سے بے فکر ہوجائے۔ یقیناً، لائن آف کنٹرول پر جارحانہ کاروائیو ں کو روکنے کا معاہدہ ایک ایسے وقت طے پا یا ہے جس نے ہندو ریاست کو سکھ کا سانس فراہم کیا ہے، کیونکہ چین کی سرحد پرمحاذ گرم ہے اور بھارت کوخدشہ لاحق تھا کہ کہیں پاکستان مقبوضہ کشمیر کو آزاد کرانے کے لیے کوئی اقدام نہ اٹھا لے۔

لیکن اس کے برخلاف حکومت کی جانب سے سیز فائر کی یقین دہانی کے نتیجے میں کئی دہائیوں بعد یہ پہلی بار ہوا کہ بھارت نے اپنی پہلی اسٹرائیک کور پاکستان کی سرحد سے ہٹا کر چین کی سرحد پر منتقل کردی، جبکہ یہ معاہدہ مقبوضہ کشمیر اور بھارت میں بسنے والےمسلمانوں پر ہونے والے مظالم میں کسی کمی کا باعث نہیں بنا۔

جنرل مشرف کی طرح موجودہ حکومت بھی بھارت کے ساتھ پائیدار پرامن تعلقات کے قیام کا پختہ عزم رکھتی ہے تا کہ اسے خطے کی علاقائی طاقت بننے میں سہولت فراہم کی جائے جبکہ یہ ہندوریاست کسی طور پر اس کی حق دار نہیں ہے۔

تعصب میں ڈوبی ہندو حکمران اشرافیہ نچلی ذات کے ہندوؤں اوراپنے اقتدار تلے رہنے والےاور اقتدار سے باہر رہنےوالے مسلمانوں کو انصاف فراہم کرنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتی۔

یقیناً یہ ہندو اشرافیہ کا تعصب ہی تھا جس نے ہمارے آباؤاجداد کو اس بات پر مجبورکیا تھا کہ وہ اسلام کے نام پر الگ ریاست کے قیام کے لیے جدوجہد کریں۔پھر مزید یہ کہ ہندو مذہب کوئی مکمل ضابطۂ حیات نہیں ہے، اس لیے ہندو مت کے پیروکاروں کے پاس اس کے علاوہ کوئی راستہ نہیں کہ وہ اُسی سرمایہ دارنہ استعماری آرڈر کی پیروی کریں جودولت کو مقامی و بیرونی حکمران اشرافیہ اور استعماری طاقتوں کے ہاتھوں میں جمع کر دیتا ہے جبکہ پوری دنیا میں عوام کی بڑی تعداد معاشی بدحالی اور شدید غربت کا شکار ہوجاتی ہے۔

ہندو ریاست کو مراعات دینے سے دودھ اور شہد کی نہریں نہیں بہنے لگیں گی بلکہ ہندو ریاست کی حوصلہ افزائی ہو گی کہ وہ اپنی تباہ کن کارروائیوں کے ذریعے پورے خطے کو نااُمیدی کےاندھیروں میں دھکیل دے، لیکن ان تمام وجوہات سے بھی بڑھ کر یہ کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ہمیں ان لوگوں سے قربت اختیار کرنے سے منع فرمایا ہے جو ہمارے دین کی وجہ سے ہم سے لڑتے ہیں اور ہم سے لڑنے کے لیے دوسروں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔

تو ہم کیوں باطل اور گمراہی پر قائم ہندوؤں کی خاطر اپنے دین کی خلاف ورزی کریں اوراپنی حرمتوں کا سودا کریں؟ یہ عوام ایک معزز امت کا حصہ ہیں جو ایک زبردست میراث کی حامل ہے جو کہ ایک اسلامی میراث ہے، وہ میراث جس کی ابتداء رسول اللہ ﷺ کے بعد خلافت راشدہ کے وقت سے ہوئی اور برصغیر پاک وہند پر اسلام کا مکمل غلبہ اس کا وقت عروج تھا۔

یہ برصغیر پاک و ہند پر اسلام کی بنیاد پر حکمرانی کا دور تھا جب اس کی معیشت کا حجم اس وقت کے یورپ کی کُل معیشت کے برابر تھا، اور 1700 عیسوی میں اورنگ زیب عالمگیر کے عہد میں اس خطے کی معیشت دنیا کی کل معیشت کا 27 فیصدہو گئی۔

صدیوں تک اسلام کی حکمرانی نے اس خطے کے لوگوں کے امن و تحفظ اور خوشحالی کو رنگ،نسل اور مذہب کے امتیاز کے بغیر یقینی بنایا جس کی وجہ سے ہندوؤں سمیت تمام باشندے ریاست سے وفادار رہے۔

یقیناً اسلامی دور ایک سنہری دور تھا جس نے اپنی روشنی سے باقی دنیا کو بھی منور کیا جس کے نتیجے میں لالچی استعماری طاقتیں اس کی جانب متوجہ ہوئیں، انہوں نے یہاں تفرقہ وتقسیم کے بیج بوئے اور یہاں کے لوگوں پراپنی حکمرانی کو یقینی بنایا۔

لہٰذا ایک معزز امت ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے ہمیں ماضی کو دفن یا فراموش نہیں کرنا بلکہ کشمیر کے زخم کو دلوں میں زندہ رکھنا ہے اور امریکا کے ناپاک منصوبوں سے ناطہ توڑ کر بھارت کے عزائم کو خاک میں ملانے کی منصوبہ بندی کرنی ہے۔

کیا پاکستان کے بوسیدہ نظام میں یہ سکت ہے کہ وہ وقت کے اس اہم تقاضے کو پورا کر سکے؟ اگر نہیں تو پھر کیا اب بھی وہ وقت نہیں آیا کہ ایک نئی بنیاد پر ریاست کی تعمیر نو کی جائے؟

مشہور خبریں۔

جنگلات کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ مریم اورنگزیب

?️ 3 جولائی 2025لاہور (سچ خبریں) محکمہ جنگلات پنجاب نے خانپور میں با اثر ٹمبر

امریکی فوجی کمانڈر اور صیہونی حکومت کے درمیان تین روزہ ملاقات

?️ 24 جون 2022سچ خبریں:    عبوری صیہونی حکومت اور امریکہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں

خیر پختونخوا: بڈھ بیر میں سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کارروائی، انتہائی مطلوب 4 دہشت گرد ہلاک

?️ 16 نومبر 2023پشاور: (سچ خبریں) خیر پختونخوا کے ضلع پشاور کے علاقے بڈھ بیر

بھارتی چیف آف ڈیفنس اسٹاف کے انتقال پر آرمی چیف کا رد عمل سامنے آگیا

?️ 8 دسمبر 2021راولپنڈی (سچ خبریں) تفصیلات کے مطابق آج بروز بدھ بھارتی چیف آف

شہباز شریف کی ضمانت کون دے گا؟ فرخ حبیب

?️ 13 مئی 2021اسلام آباد( سچ خبریں) وزیرِ مملکت برائے اطلاعات و نشریات فرخ حبیب

جنرل سلیمانی فلسطینی رہنما کی زبانی

?️ 9 جنوری 2023سچ خبریں:جہاد اسلامی فلسطین کے رہنماوں میں سے ایک رامز الحلبی کا

صیہونی ریزرو فورسز کی تعداد میں غیرمعمولی کمی

?️ 12 نومبر 2024سچ خبریں:صیہونی فوج نے ریزرو فورسز کی تعداد میں غیرمعمولی کمی کے

وزیر خزانہ محمد اورنگزیب ورلڈ بینک گروپ، آئی ایم ایف کے اجلاس میں شرکت کیلئے امریکا روانہ

?️ 19 اپریل 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب ورلڈ بینک گروپ،

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے