?️
سچ خبریں:لبنانی مجاہد محمد عفیف کی شہادت، مزاحمتی میڈیا کی تاریخ میں ایک سنگ میل ثابت ہوئی، ان کی قیادت نے یہ ظاہر کیا کہ میدان جنگ سے زیادہ وسیع اور مؤثر محاذ میڈیا کا ہے۔
اسرائیلی تجزیوں کے مطابق، محمد عفیف کی قیادت میں مزاحمتی میڈیا اتنا مضبوط ہو چکا تھا کہ سید حسن نصر اللہ یا ہاشم صفی الدین کی شہادت کے باوجود، میڈیا اپنی سرگرمیاں جاری رکھ سکتا تھا، یہی وجہ تھی کہ صہیونی ریاست نے انہیں راستے سے ہٹانے کی سازش کی۔
یہ بھی پڑھیں گے: حزب اللہ کے میڈیا تعلقات کے انچارج شہید محمد عفیف کون تھے؟
میڈیا پر حملہ؛ ایک جنگی جرم
محمد عفیف، حزب اللہ کے میڈیا تعلقات کے سربراہ، ایک فضائی حملے میں شہید ہوئے جبکہ وہ کوئی عسکری عہدیدار نہیں تھے لیکن ان کی سیاسی اور سماجی اثر پذیری کسی عسکری کمانڈر سے کم نہ تھی۔
بین الاقوامی تنظیموں اور حقوق انسانی گروپوں نے میڈیا پر حملے کو جنگی جرم قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی، تاہم اسرائیل، امریکی اور یورپی حمایت کے ساتھ، میڈیا کی طاقت سے خوفزدہ ہو کر اپنی جارحیت جاری رکھے ہوئے ہے۔
مزاحمتی میڈیا کی اثر پذیری کی وجوہات
محمد عفیف کی شہادت نے ثابت کیا کہ مزاحمتی میڈیا کس قدر اہم ہے اور اسرائیلی ریاست اس کی طاقت سے کتنی خائف ہے۔
حزب اللہ کے ذرائع ابلاغ، جیسے المنار ٹی وی، رادیو النور، اور العہد نیوز ویب سائٹ، نے کم وسائل کے باوجود صہیونی اور مغربی میڈیا کو زبردست شکست دی۔
ڈیجیٹل میڈیا پر موجودگی
حزب اللہ نے روایتی میڈیا کے علاوہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز جیسے ایکس (ٹوئٹر)، فیس بک، اور دیگر ڈیجیٹل چینلز کے ذریعے اپنی معلومات اور پیغامات کو دنیا تک پہنچایا۔
یہ حکمت عملی نہ صرف جھوٹے بیانیے کو بے نقاب کرنے میں کامیاب رہی بلکہ دشمن کے میڈیا کو بھی حزب اللہ کے ذرائع پر انحصار کرنے پر مجبور کر دیا۔
میڈیا جنگ؛ اسرائیل کے خلاف ایک نفسیاتی محاذ
محمد عفیف نے نفسیاتی جنگ کے صہیونی ہتھکنڈوں کو بخوبی سمجھا اور سید حسن نصر اللہ کے ساتھ مل کر حزب اللہ کی میڈیا حکمت عملی کو ان نکات پر مرکوز کیا:
1. نفسیاتی جنگ کے خطرات سے آگاہی پیدا کرنا۔
2. لبنان میں قومی اتحاد اور مزاحمت کے استحکام کو یقینی بنانا۔
3. اسرائیل کے جنگی پروپیگنڈے اور دھمکیوں کو بے نقاب کرنا۔
4. زمین پر قبضے کی افواہوں کو مسترد کرنا اور اس کے عزائم کو ناکام بنانا۔
5. لبنان کے خلاف منفی بیانیوں کو زائل کرنا۔
واضح رہے کہ اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسرائیل نے لبنان کو کمزور کرنے اور عوام کو خوفزدہ کر کے حزب اللہ پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کی لیکن محمد عفیف کی قیادت میں مزاحمتی میڈیا نے ان کوششوں کو ناکام بنا دیا۔
یہی وجہ ہے کہ آج حزب اللہ کا میڈیا محاذ، خطے میں مزاحمت کی ایک مؤثر آواز ہے اور عالمی سطح پر صہیونی مظالم کے خلاف ایک مضبوط پلیٹ فارم بن چکا ہے۔
نا برابر جنگ میں کامیابی کی داستان
برابری کی جنگ میں فتح حاصل کرنے کے لیے ہتھیاروں اور لاجسٹک اسپورٹ پر انحصار کافی ہو سکتا ہے لیکن نا برابر جنگ میں کامیابی کے لیے غیر معمولی عوامل اور حکمت عملی کی ضرورت ہوتی ہے، جو عام جنگی اصولوں سے ہٹ کر ہوتی ہے۔
میڈیا کی جنگ میں دشمن کی حکمت عملی
پچھلے 14 ماہ کے دوران، فلسطین اور لبنان میں صہیونی ریاست، امریکہ اور یورپی ممالک نے سینکڑوں میڈیا نیٹ ورکس، ٹی وی چینلز اور اخبارات کو استعمال کرتے ہوئے جدید ترین ٹیکنالوجی اور اربوں ڈالر کے بجٹ کے ذریعے اپنی پروپیگنڈہ مہم کو آگے بڑھانے کی کوشش کی۔
صہیونی میڈیا نے:
1. لبنان کی معاشی اور سیکیورٹی خرابیوں کا الزام حزب اللہ پر ڈالا۔
2. جنوبی لبنان کی تباہی کو حزب اللہ سے منسوب کیا۔
3. فرقه واریت اور اختلافات کو ہوا دینے کی کوشش کی۔
4. اسرائیلی فوج کی طاقت کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا اور لبنان کی کمزوری کو نمایاں کیا۔
مزاحمتی میڈیا کی کامیابیاں
لبنان کے المنار اور دیگر مزاحمتی میڈیا نیٹ ورکس نے محدود وسائل کے باوجود دشمن کے پروپیگنڈے کو ناکام بنایا اور دنیا بھر میں حقیقت پر مبنی بیانیہ پیش کیا۔
– محمد عفیف اور ان کے ساتھیوں کی قیادت میں مزاحمتی میڈیا نے:
– دنیا کے سامنے فلسطین اور لبنان کی مظلومیت کو اجاگر کیا۔
– جھوٹے بیانیے کو بے نقاب کیا اور حقیقی کہانی کو پھیلایا۔
– امریکی اور برطانوی طلبہ کو فلسطینی مظلومیت کی حمایت میں سڑکوں پر نکلنے پر مجبور کیا۔
صہیونی میڈیا کی شکست
دشمن نے جنگِ بیانیہ میں شکست کھائی، کیونکہ اس کی بنیاد جھوٹ، غلط معلومات، اور پروپیگنڈے پر تھی۔
– صہیونی پروپیگنڈے کے حربے:
– شایعات: غیر حقیقی خبریں اور قیاس آرائی۔
– اطلاعاتی گمراہی: جھوٹے ذرائع اور مبہم دعوے۔
– پراپیگنڈا: تخریبی اور نفسیاتی ہتھکنڈے۔
– مخفی ذرائع: جعلی اطلاعات کے ذریعے شکوک و شبہات پیدا کرنا۔
میدان جنگ میں بھی ناکامی
صہیونی ریاست نہ صرف زمینی جنگ بلکہ میڈیا کی جنگ میں بھی ناکام رہی۔
مزاحمتی میڈیا کی محنت نے دشمن کے جھوٹے بیانیے کو بے اثر کیا اور حقیقت کو دنیا کے سامنے پیش کیا، جس کی وجہ سے دشمن کی نفسیاتی جنگ میں کامیابی کی تمام امیدیں دم توڑ گئیں۔
مزید پڑھیں: محمد عفیف کی شہادت پر حزب اللہ کا بیان
نتیجہ
نا برابر جنگ میں کامیابی کے لیے ہتھیاروں کے بجائے سچائی، عزم اور حکمت عملی کی ضرورت ہوتی ہے، محمد عفیف اور ان کے ساتھیوں نے دنیا کو دکھایا کہ کس طرح محدود وسائل کے ساتھ ایک طاقتور دشمن کو شکست دی جا سکتی ہے۔
مشہور خبریں۔
موسم سرما میں 6 ملین برطانوی شہریوں کی بجلی بند ہونے کا خدشہ
?️ 31 مئی 2022سچ خبریںایک برطانوی سرکاری دستاویزاتی رپورٹ کے مطابق اگر روس سے یورپ
مئی
یمن اور فلسطین کے مزاحمتی گروپوں کا اجلاس
?️ 16 مارچ 2024سچ خبریں:لبنان کے المیادین نیٹ ورک نے اطلاع دی ہے کہ حماس،
مارچ
یمنیوں نے کیسے امریکہ سے بدلہ لیا؟
?️ 11 جنوری 2024سچ خبریں: یمنی مسلح افواج کے ترجمان نے امریکی جہاز پر بھاری
جنوری
سندھ اور پنجاب میں پولیو مہم کا آغاز کر دیا گیا
?️ 7 جون 2021کراچی/ لاہور( سچ خبریں) وزیر اعلی سندھ اور وزیر صحت کے ذریعہ
جون
فضائی تصویر لینے کے لیے سیٹلائٹ کا بہترین متبادل
?️ 1 جنوری 2022کولاراڈو(سچ خبریں) جب بھی زمین کے وسیع رقبے کی تصاویر کی بات
جنوری
شیخ زکزاکی کی آزادی میں رکاوٹیں
?️ 30 مارچ 2021سچ خبریں:نائیجیریا میں شیخ زکزاکی کے نمائندے نے کہا کہ صیہونی سعودی
مارچ
ترکی میں کارکنوں کی تنخواہوں میں 30 فیصد اضافہ
?️ 25 دسمبر 2024سچ خبریں: ترکی کی حکومت نے منگل کے روز اعلان کیا کہ
دسمبر
بشارالاسد کا دورہ چین کیوں اہم ہے؟
?️ 25 ستمبر 2023سچ خبریں: شام کے صدر بشار الاسد تقریباً 2 دہائیوں کے بعد
ستمبر