?️
سچ خبریں:لبنان میں سید حسن نصر اللہ کی تشییع جنازے کی تیاریاں عروج پر ہیں، لیکن عالمی استکباری طاقتیں اور آزادی پسند اقوام کے دشمن مختلف سازشوں اور دھمکیوں کے ذریعے اس عوامی اجتماع کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ابھی جنازہ کندھوں پر نہیں اٹھایا گیا، سڑکوں پر عوام کا سمندر امڈ آیا ہے اور کیمرے ابھی اس تاریخی لمحے کو محفوظ نہیں کر پائے، لیکن بند دروازوں کے پیچھے ہونے والی حرکتیں دشمن کی حماقت کو بے نقاب کر رہی ہیں کہ اسرائیل اور اس کے حواری سید حسن نصر اللہ کے جنازے سے خوفزدہ ہیں!
بیروت میں عوامی اجتماع روکنے کی عالمی کوششیں
حیرت انگیز طور پر، ایک بے مثال سیاسی، میڈیا اور سیکیورٹی ہم آہنگی کے ذریعے عوام کو بیروت جانے سے روکنے کی کوشش کی جا رہی ہے، یہ اقدام بیروت کی سیکیورٹی کے لیے نہیں، بلکہ اس لیے کیا جا رہا ہے کہ آج ہونے والا اجتماع، تل ابیب اور واشنگٹن کے پالیسی سازوں کی برسوں کی محنت پر پانی پھیر دے گا۔
جو عناصر سید حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد یہ پراپیگنڈا کر رہے تھے کہ حزب اللہ کی مقبولیت اور اس کی مزاحمتی قوت کمزور ہو چکی ہے، وہی آج پوری کوشش کر رہے ہیں کہ اس تشییع جنازے کو کسی بھی طرح روکا جا سکے جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ یہ اجتماع ان کے لیے ایک اسٹریٹجک خطرہ بن چکا ہے اس لیے اس کے خلاف ایک نئی جنگ چھیڑ دی گئی ہے۔
بین الاقوامی سطح پر تشییع جنازے کے خلاف سازشیں
پہلے لمحے سے ہی ایک عالمی مہم شروع کی گئی تاکہ عوام کو بیروت جانے سے روکا جا سکے۔
– سینکڑوں لبنانی مسافروں کے فضائی ٹکٹ منسوخ کر دیے گئے
– یورپ سے لبنان کے لیے 120 سے زائد پروازیں معطل کر دی گئیں
– ترکش ایئرلائن نے بغیر کسی جواز کے 20 فیصد پروازیں منسوخ کر دیں، جن میں جرمنی سے آنے والی پروازیں بھی شامل ہیں۔
– یورپی ممالک کے ایئرپورٹس پر لبنانی مسافروں کو روکا جا رہا ہے اور ان سے سفر کے مقاصد پوچھے جا رہے ہیں۔
یہ دباؤ صرف فضائی راستوں تک محدود نہیں رہا بلکہ کمپنیوں، اداروں اور میڈیا چینلز کو بھی استعمال کیا جا رہا ہے تاکہ جنازے میں شرکت کرنے والوں کو دھمکایا جا سکے۔
– کچھ ریسٹورنٹس اور تنظیمیں اپنے ملازمین کو شرکت کی صورت میں نوکری سے نکالنے کی دھمکیاں دے رہی ہیں
– سوشل میڈیا پر حزب اللہ کے خلاف نفرت انگیز مہم چلائی جا رہی ہے
– فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر پلیٹ فارمز پر جنازے سے متعلق پوسٹس اور اکاؤنٹس کو معطل کیا جا رہا ہے
اسرائیلی حملے کے خدشات اور دشمن کی بوکھلاہٹ
اب سوال یہ ہے کہ اگر حزب اللہ واقعی شکست کھا چکی ہے، جیسا کہ اس کے مخالفین دعویٰ کرتے ہیں، تو پھر اس جنازے سے اتنا خوف کیوں؟ عوامی اجتماع کو روکنے کے لیے اتنے اقدامات کیوں کیے جا رہے ہیں؟ یہاں تک کہ اسرائیلی میڈیا یہ افواہیں کیوں پھیلا رہا ہے کہ اسرائیل جنازے پر حملہ کر سکتا ہے؟
دراصل، یہ جنگ کسی ایک شخصیت کے جنازے کی نہیں بلکہ اس نظریے کے خلاف ہے جسے سید حسن نصر اللہ نے زندہ رکھا، جب لاکھوں لوگ اس جنازے میں شرکت کریں گے تو وہ صرف ایک شہید کے لیے نعرے نہیں لگا رہے ہوں گے بلکہ اس مقصد کے حق میں اپنی وفاداری کا اعلان کر رہے ہوں گے، جو آج بھی زندہ ہے ۔
یہ جنازہ ایک استصوابِ رائے ہے
یہ ایک عام جنازہ نہیں، بلکہ ایک ریفرنڈم ہے جس میں عوام فیصلہ کریں گے کہ وہ مزاحمت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
– جب جنوبی لبنان سے بیروت کی طرف لاکھوں کا سیلاب اُمڈے گا، تو اس کا پیغام دشمن کے لیے واضح ہوگا کہ ہم یہاں موجود ہیں، ہم لڑیں گے اور یہ سرزمین ہماری ہے!
– یہ جنازہ حزب اللہ کے چار دہائیوں پر محیط جہاد کا ایک نیا موڑ ہوگا، جو ثابت کرے گا کہ قتل، دھمکیاں اور سازشیں مزاحمت کے سفر کو نہیں روک سکتیں۔
– اصل میں، دشمن جنازے سے نہیں ڈرتے، بلکہ ان لاکھوں افراد سے خوفزدہ ہیں جو اس کے پیچھے چلیں گے اور حزب اللہ کے پیغام کو مزید مضبوط کریں گے۔
مقاومت کے عظیم نظریے کے سامنے دشمن کی بےبنیاد حکمت عملی
سید حسن نصر اللہ کے جنازے پر حملہ محض ایک سیاسی تنازعہ نہیں، بلکہ ایک بڑی فکری اور تاریخی جنگ کی عکاسی کرتا ہے— ایک ایسی جنگ جو نظریات، اقدار اور اجتماعی شعور کے درمیان جاری ہے۔
بعض معاشروں نے کبھی ایسی قیادت کا تجربہ نہیں کیا جو اپنی قوم کے ساتھ آخر تک کھڑی رہے، اصولوں پر سودے بازی نہ کرے اور جو دشمن کے آگے سر نہ جھکائے، ان کے لیے قیادت محض ایک ملازمت، بے مقصد، اور اتحاد صرف وقتی مفادات کی بنیاد پر قائم کیے جاتے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ جب وہ دیکھتے ہیں کہ لاکھوں لوگ اس قیادت کو الوداع کہنے کے لیے جمع ہو رہے ہیں جس نے کبھی ان سے غداری نہیں کی ، تو یہ منظر انہیں جھنجھوڑ دیتا ہے، یہ انہیں ان کی اپنی ناکام قیادتوں اور خالی نعروں کی یاد دلاتا ہے، جو کبھی اپنے وعدے پورے نہیں کر سکے۔
سیاسی اور میڈیا اشرافیہ کی بےبسی
یہ حملہ صرف سیاسی اور میڈیا کے مخصوص حلقوں کی طرف سے نہیں ہو رہا جو اپنے عوام کے جذبات سے مکمل طور پر کٹ چکے ہیں، بلکہ ان قوتوں کی طرف سے بھی ہو رہا ہے جو خوفزدہ ہیں کہ کہیں ان کے اپنے عوام بھی ایسی ہی قیادت کے خواہشمند نہ ہو جائیں۔
ایسے معاشروں نے کبھی اپنی قیادت کو سفارت خانوں کے دروازے چھوڑ کر میدانِ جنگ میں کھڑے نہیں دیکھا، اس لیے وہ کبھی یہ تسلیم نہیں کر سکتے کہ کوئی رہنما واقعی اپنے اصولوں کے لیے جان دے سکتا ہے۔
احساسِ محرومی اور تاریخی حقیقت سے فرار
یہی وجہ ہے کہ بعض طاقتیں صرف سیاسی خطرے کے خوف سے نہیں، بلکہ ایک نفسیاتی خلاء کی وجہ سے بھی اس جنازے کے خلاف سازشیں کر رہی ہیں، وہ اس خوف میں مبتلا ہیں کہ وہ ایک تاریخی لمحے سے محروم رہ جائیں گے— ایک ایسا لمحہ جو ان کی دنیا میں کبھی دوبارہ نہیں آئے گا۔
یہ ایک نظریاتی تصادم ہے
– ایک طرف وہ لوگ ہیں جن کی تاریخ قربانی اور استقامت سے بھری ہوئی ہے۔
– دوسری طرف وہ لوگ ہیں جو اپنی کھوکھلی سیاست کو نفرت اور اشتعال انگیزی سے بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہ جنگ محض بندوقوں سے نہیں، بلکہ نظریات، جذبات اور اقدار کی سطح پر بھی لڑی جا رہی ہے، دشمن بندوق سے جنازہ نہیں روک سکتا، اس لیے وہ خوف، پابندیوں، اور میڈیا پراپیگنڈہ کے ذریعے اسے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
نتیجہ
یہ صرف ایک رہنما کی تشییع جناقہ اور تدفین نہیں، بلکہ ایک نظریے کا اعلان ہے جو لوگ اسے دبانے کی کوشش کر رہے ہیں، وہ درحقیقت اس حقیقت سے خوفزدہ ہیں کہ دنیا میں اب بھی ایسے لوگ ہیں جو سر نہیں جھکاتے، جو مزاحمت کے نظریے پر یقین رکھتے ہیں اور جو تاریخ کو صرف دیکھنے کے بجائے اسے بنانے پر یقین رکھتے ہیں۔
Short Link
Copied
مشہور خبریں۔
قومیں آئی ایم ایف پروگرام سے ترقی نہیں کرتیں، قرضے کی زندگی کو وقار میں بدلنا ہے، وزیراعظم
?️ 27 مارچ 2025اسلام آباد: (سچ خبریں) وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ اللہ
مارچ
ثابت کرسکتا ہوں کہ ملک ڈیفالٹ نہیں کرے گا، اسحٰق ڈار
?️ 28 دسمبر 2022اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ
دسمبر
وفاقی کابینہ نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی خدمات واپس لینے کی منظوری دے دی
?️ 4 اپریل 2023اسلام آباد:(سچ خبریں) وفاقی کابینہ کے خصوصی اجلاس میں رجسٹرار سپریم کورٹ
اپریل
نصف روسی افواج جارحانہ پوزیشن میں ہیں: سی این این کا دعوی
?️ 20 فروری 2022سچ خبریں:سی این این نے واشنگٹن کے ایک دفاعی عہدہ دار کے
فروری
نیتن یاہو پر سیاسی سرگرمیوں پر پابندی لگنے کا امکان
?️ 15 جنوری 2022سچ خبریں: سابق اسرائیلی وزیر اعظم کے خلاف طویل عرصے سے جاری
جنوری
فیس بک کے نئے فیچرز کون سے ہیں؟ جانئے اس رپورٹ میں
?️ 22 جون 2021نیویارک( سچ خبریں)سماجی رابطے کی مقبول ترین ویب سائٹ فیس بک نےکچھ
جون
عمران خان کا جلسہ بھرپور تھا ، کوئی شک نہیں:قمر زمان کائزہ
?️ 28 مارچ 2022اسلام آباد ( سچ خبریں )پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما قمر زمان
مارچ
بائیڈن کو امریکہ کے اندر درپیش مشکلات
?️ 10 جنوری 2024سچ خبریں: دی ہل نیوز ویب سائٹ نے سی بی ایس نیوز
جنوری