لاطینی امریکہ میں امریکی برتری کی بحالی کی کوشش

لاطینی امریکہ میں امریکی برتری کی بحالی کی کوشش

?️

سچ خبریں:ڈونالد ٹرمپ اپنی دوسری مدتِ صدارت میں امریکی اثر و رسوخ کو دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

کارائیب اور لاطینی امریکہ میں نئی پابندیاں، فوجی اقدامات اور سیاسی دباؤ خطے کو عدم استحکام کی طرف لے جا رہے ہیں۔

ٹرمپ ایک مرتبہ پھر امریکہ کی طاقتور اور غالب عالمی تصویر کو بحال کرنے کے خواہاں ہیں، لیکن ماہرین کے مطابق اس مقصد کی قیمت مغربی نصف کرہ میں طویل المدت عدم استحکام اور امریکہ کی بین الاقوامی ساکھ کی کمزوری ہو سکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:امریکی فوجی طیارے کی وینزوئلا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی

اگرچہ ڈونالد ٹرمپ خود کو امن کا صدر قرار دیتے ہیں، تاہم ان کی دوسری صدارت کے آغاز کے ساتھ ہی ہمسایہ جغرافیائی خطوں میں نئی امریکی پالیسیوں نے ایک مختلف منظرنامہ پیش کیا ہے۔

امریکی میڈیا اور حکام کے مطابق حالیہ ہفتوں میں امریکی فوج نے کارائیب اور مشرقی بحرالکاہل میں متعدد کشتیوں اور ان کے سواروں کو نشانہ بنایا ہے، جسے منشیات اسمگلنگ کے خلاف کارروائی قرار دیا جا رہا ہے۔

چند روز قبل، امریکی فوجی سازوسامان کی وینزوئلا کے ساحل کے قریب مشقوں کی تصاویر سامنے آئیں، اسی دوران ایسوسی ایٹڈ پریس نے یہ دعویٰ کیا کہ امریکہ نے وینزوئلا کے صدر نیکولاس مادورو کو گرفتار کرنے کی ناکام کوشش کی، مادورو کے مطابق امریکہ کے اقدامات کی اصل وجہ وینزوئلا کے تیل، گیس اور سونے کے ذخائر پر قبضہ جمانا ہے۔

جنوری 2025 سے، ٹرمپ حکومت نے وینزوئلا ، کولمبیا اور میکسیکو جیسے ممالک کے خلاف اقتصادی پابندیوں، فوجی کارروائیوں اور سیاسی و سفارتی دباؤ کا ایک سلسلہ شروع کیا ہے،یہ اقدامات اگرچہ ’’امریکہ فرسٹ‘‘ کے نعرے کے ساتھ پیش کیے جا رہے ہیں، مگر تجزیہ کاروں کے مطابق ان کا اصل مقصد امریکہ کی اس پرانی حاکمیت کو بحال کرنا ہے جو تاریخی طور پر لاطینی امریکی کو واشنگٹن کا ’’روایتی پچھواڑا‘‘ سمجھتی تھی۔

یہ پالیسی جو منشیات کی اسمگلنگ سے مقابلہ اور غیرقانونی مہاجرت کو روکنے کے دعوے کے ساتھ شروع ہوئی تھی، اب خطے میں ایک ہمہ جہتی بحران کی شکل اختیار کرتی جا رہی ہے۔

پرانے نظریے کی طرف واپسی

ٹرمپ کی لاطینی امریکہ سے متعلق خارجہ پالیسی دراصل 19ویں صدی کی ’’مونرو نظریے‘‘ کا تسلسل ہے، یہ وہ نظریہ تھا جس کے مطابق مغربی نصف کرہ میں کسی بھی بیرونی طاقت کی موجودگی امریکہ کے مفادات کے خلاف سمجھی جاتی تھی۔

ٹرمپ کی پہلی صدارت (2017–2021) میں وینزوئلا پر سخت پابندیوں نے وہاں شدید معاشی بحران اور بڑے پیمانے پر ہجرت کو جنم دیا۔ بعض ماہرین کے مطابق یہ لاطینی امریکہ کی تاریخ میں آبادی کی سب سے بڑی نقل مکانی تھی۔

مونرو نظریہ 1823 میں صدر جیمز مونرو نے اس بنیاد پر پیش کیا تھا کہ یورپی طاقتیں امریکہ کے براعظم میں مداخلت نہیں کر سکتیں۔ لیکن عملی طور پر یہ اصول لاطینی امریکہ میں امریکی سیاسی اور فوجی اثر و رسوخ مضبوط کرنے کا ذریعہ بن گیا، تاریخ کے کئی ادوار میں واشنگٹن عالمی سطح پر مشکلات بڑھنے کے ساتھ اسی خطے میں مداخلت کی طرف لوٹتا رہا ہے۔

اب ٹرمپ کی دوسری مدت میں یہی پالیسی پہلے سے زیادہ شدت اور کھلے انداز میں دکھائی دیتی ہے۔

سفارتکاری کی جگہ طاقت کی زبان

جنوری 2025 میں ٹرمپ کی واپسی کے بعد وائٹ ہاؤس نے زیادہ سخت حکمتِ عملی اختیار کی، ایگزیکٹو آرڈر نمبر 14157 کے تحت منشیات کے کارٹیلوں کو ’’غیر ملکی دہشت گرد تنظیمیں‘‘ قرار دیا گیا اور میکسیکو کی سرحد اور کارائیب کے پانیوں میں فوج بھیجنے کی اجازت دی گئی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق یہ اقدامات اس بات کا ثبوت ہیں کہ اب سفارتکاری کی جگہ مکمل طور پر عسکری طاقت نے لے لی ہے۔

رپورٹوں کے مطابق، ان پالیسیوں کی اصل رہنمائی مارکو روبیو (وزیر خارجہ) اور اسٹیفن میلر (ٹرمپ کے مشیر) کے ہاتھ میں ہے؛ دو ایسے سیاسی چہرے جو ’’سخت طاقت‘‘ کے استعمال اور ترقیاتی امداد (USAID) میں کمی کے حامی ہیں۔

ٹرمپ کا دعویٰ ہے کہ لاطینی امریکہ فنتانیل کی وہ راہداری ہے جس کے ذریعے یہ منشیات امریکہ پہنچتی ہے؛ وہ منشیات جو ہر سال ایک لاکھ سے زیادہ امریکیوں کی جان لیتی ہے۔ تاہم امریکہ کے محکمہ انسداد منشیات (DEA) کے اعداد و شمار کے مطابق، 94 فیصد فنتانیل چین اور مکزیکو سے آتا ہے، نہ کہ ونزوئلا سے۔

ونزوئلا؛ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مرکز

ہدف بنائے گئے ممالک میں ونزوئلا سب سے زیادہ دباؤ کا شکار ہے۔ یہ ملک اپنے وسیع تیل کے ذخائر کے باعث واشنگٹن کی تند و تیز پالیسیوں کے مرکز میں ہے۔ ٹرمپ حکومت نے ونزوئلا کے سیاسی نظام کو ’’منشیات کے کارٹل‘‘ سے تشبیہ دی ہے اور ’’کارٹیل دل سولس‘‘ نامی نیٹ ورک کو غیر ملکی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل کیا ہے۔

اگست 2025 سے، طیارہ بردار بحری جہاز ’’جرالڈ فورڈ‘‘، میزائل بردار جنگی جہازوں اور 4500 میرینز کے ساتھ بحیرہ کیریبین روانہ کیا گیا۔ اسی دوران محدود پیمانے پر تیل کی پابندیوں میں نرمی کی گئی تاکہ کچھ کمپنیاں مخصوص دائرے میں سرگرم ہو سکیں، تاہم ونزوئلا سے تیل درآمد کرنے والے ممالک پر 25 فیصد ثانوی ٹیکس عائد کر کے مادورو حکومت کی آمدنی میں نمایاں کمی پیدا کی گئی۔

ٹرمپ نے مادورو کی گرفتاری پر انعام کی رقم بڑھا کر 50 ملین ڈالر کر دی اور سی آئی اے کو ونزوئلا کے اندر خفیہ کارروائیوں کی اجازت دی۔ جواب میں مادورو نے پابندیوں کا توڑ تلاش کرنے کے لیے کرپٹو کرنسیوں کا سہارا لیا۔

دوسری جانب، سیاسی مخالف ماریا کورینا ماچادو، جو 2025 میں نوبل امن انعام جیت چکی ہیں، کو بھی واشنگٹن کی براہ راست حمایت حاصل ہے۔ ادارہ ’’گروہ بحران‘‘ (Crisis Group) نے اپنی تازہ رپورٹ میں اس رویے کو ’’خطرناک تبدیلیٔ حکومت کی حکمتِ عملی‘‘ قرار دیا ہے جو ٹرمپ کے اس دعوے کے برعکس ہے کہ وہ نئی جنگیں شروع نہیں کریں گے۔

کلمبیا؛ پرانی اتحادی سے معاشی کشیدگی تک

لاطینی امریکا میں منشیات کے خلاف جنگ کا دیرینہ اتحادی کلمبیا بھی ان نئی امریکی پالیسیوں سے متاثر ہوا ہے۔ تناؤ اُس وقت بڑھا جب صدر گوستاوو پترو نے ونزوئلا کے پناہ گزینوں کی مکمل قبولیت سے انکار کیا۔ اس کے بعد امریکا نے کلمبیا سے درآمد کیے جانے والے فولاد اور تانبے پر 25 فیصد ٹیکس عائد کر دیا۔

گزشتہ مہینوں میں امریکی فوج نے بحرالکاہل میں ’’مشکوک کشتیوں‘‘ پر دو میزائل حملے کیے، جن میں کئی کلمبینی شہریوں کی ہلاکت ہوئی۔ اس واقعے نے دونوں ممالک کے تعلقات کو کئی دہائیوں کی بدترین سطح تک پہنچا دیا۔ ساتھ ہی، امریکا نے کلمبیا کی ترقیاتی امداد روک دی، جسے صدر پترو نے ’’قومی خودمختاری کی کھلی خلاف ورزی‘‘ قرار دیا۔

ٹرمپ نے دھمکی دی ہے کہ اگر کلمبیا ونزوئلا کے ساتھ فوجی تعاون بڑھاتا ہے تو مزید پابندیاں عائد کی جائیں گی۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ واشنگٹن خطے میں دائیں بازو کی حکومتوں، بشمول ارجنٹائن کے خاویر میلی، کو مضبوط کر کے چین کے بڑھتے اثر کو روکنا چاہتا ہے۔ ’’سی این این‘‘ کے مطابق، ان پالیسیوں نے کلمبیا میں داخلی احتجاج اور مہاجرت میں اضافہ کیا ہے۔

میکسیکو؛ سرحدی حفاظتی زون یا نیا محاذ؟

شمالی سرحد پر، مکزیکو ٹرمپ کی فنتانیل اور غیر قانونی نقل مکانی روکنے کی حکمت عملی کا مرکزی نقطہ ہے۔ ٹرمپ حکومت کے آغاز میں 1500 امریکی فوجی سرحد پر تعینات کیے گئے۔

ٹرمپ نے میکسیکن حکومت سے 10 ہزار فوجی تعینات کرنے کا مطالبہ کیا اور فولاد و ایلومینیم کی برآمد پر 25 فیصد ٹیکس عائد کیا۔ اس دباؤ کے تحت میکسیکو نے کارٹلوں کے متعدد سرکردہ رہنماؤں کو امریکا کے حوالے کیا، لیکن اب تک اپنی سرزمین میں امریکی فوجی کارروائی کی اجازت نہیں دی۔

ماہرین خبردار کرتے ہیں کہ سرحد کی عسکریت کاری سے اسمگلنگ کم نہیں ہوگی بلکہ کارٹل تشدد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

اپنے حالیہ بیانات میں ٹرمپ نے کارٹل کے ارکان کو ’’غیر قانونی جنگجو‘‘ قرار دیا ہے تاکہ عدالتی حکم کے بغیر مہلک طاقت کے استعمال کا جواز پیدا کیا جا سکے، جس سے امریکی صدر کے اختیارات بے مثال طور پر وسیع ہو جاتے ہیں۔

اصل مقصد؛ فنتانیل کی روک تھام یا حکومت کی تبدیلی؟

امریکا اپنی نئی پالیسیوں کو ’’منشیات کے خلاف جنگ‘‘ اور ’’مہاجرت کے کنٹرول‘‘ کے طور پر پیش کر رہا ہے۔ تاہم ’’مرکز برائے اسٹریٹجک و بین الاقوامی مطالعات‘‘ (CSIS) اور ’’گارڈین‘‘ کے جائزوں کے مطابق اصل مقصد کاراکاس میں حکومت کی تبدیلی اور خطے میں امریکی اثر و رسوخ کی بحالی ہے۔

واشنگٹن کے نزدیک مادورو حکومت کی برطرفی سے ایک ایسا تیل پر مبنی نظام قائم ہوسکتا ہے جو امریکی معاشی مفادات کے مطابق ہو، اور فلوریڈا میں لاطینی نژاد ووٹرز کے درمیان ٹرمپ کی حمایت میں اضافہ ہو۔

گارڈین نے اس پالیسی کو ’’مونرو 2.0‘‘ قرار دیتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ یہ یکطرفہ رویہ لاطینی امریکا کو نئے خطے گیر بحرانوں کی طرف دھکیل سکتا ہے۔

ستمبر 2025 سے امریکی حکومت نے ایک نئی فوجی مہم کی شروعات کی ہے جسے “منشیات بردار کشتیوں کے خلاف جنگ” کا نام دیا گیا ہے۔ اس آپریشن کے تحت اب تک کارائیب اور بحرالکاہل کے پانیوں میں کم از کم 10 نیم زیرآبی کشتیوں پر میزائل حملے کیے گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے این پی آر کے مطابق، ان میں سے تین حملوں میں ایسی کوئی شہادت نہیں ملی کہ ان کشتیوں پر منشیات موجود تھیں، جبکہ ان حملوں کے نتیجے میں 30 سے زائد افراد ہلاک ہوئے جن میں عام شہری اور ماہی گیر بھی شامل تھے۔

ڈونالد ٹرمپ نے ان کارروائیوں کو “دہشت گردانہ خطرات کے مقابلے میں دفاعِ ذات” قرار دیا ہے، لیکن ایم ایس این بی سی جیسی میڈیا رپورٹس انہیں “کانگریس کی منظوری کے بغیر غیر قانونی جنگ” قرار دے رہی ہیں۔ الجزیرہ کے تجزیے کے مطابق یہ حملے ونزوئلا کی حکومت کو فوجی ردعمل پر اکسانے کے لیے کیے جا رہے ہیں تاکہ بعد میں اس ملک کے تیل کے ڈھانچے پر وسیع فضائی حملوں کا جواز پیدا کیا جا سکے۔

سوشل میڈیا پر ٹرمپ کے حامی ذرائع ابلاغ نے ان کارروائیوں کو “امریکا کی کھوئی ہوئی طاقت کی بحالی” سے تعبیر کیا ہے، تاہم ناقدین خبردار کر رہے ہیں کہ یہ اقدامات خطے کو ایک بڑے تصادم کی طرف دھکیل رہے ہیں۔

خطے اور عالمی سطح پر اثرات

ماہرین کے مطابق ان پالیسیوں نے انسانی مسائل کو بڑھا دیا ہے۔ سمندری حملوں اور پابندیوں کے نتیجے میں درجنوں عام شہری مارے گئے اور غریب طبقوں میں معاشی مشکلات شدید ہوئیں۔

ساتھ ہی، ونزوئلا کی افواج اور چریکی گروہوں جیسے ای ایل این کے ساتھ براہِ راست ٹکراؤ کا خطرہ بڑھ رہا ہے، جس سے ایک وسیع علاقائی جنگ جنم لے سکتی ہے۔

امریکہ کی نئی تجارتی پابندیوں نے کلمبیا اور مکزیکو کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو متاثر کیا ہے، جبکہ خطے کے کئی ممالک چین کے ساتھ زیادہ تعاون کی طرف مائل ہو رہے ہیں۔ اس سے واشنگٹن کے دیرینہ اتحادیوں کے ساتھ تعلقات میں دراڑ پیدا ہو رہی ہے اور امریکا کی عالمی ساکھ پر سوالات اٹھ رہے ہیں۔

امریکی میڈیا "دی ہِل” کے مطابق یہ پالیسیاں اگرچہ ڈونالد ٹرمپ کو قلیل مدتی سیاسی فائدہ دے سکتی ہیں، لیکن طویل مدت میں امریکہ کے اسٹریٹجک مفادات کو نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ لاطینی امریکا میں ٹرمپ حکومت کا رویہ بظاہر منشیات اور غیر قانونی ہجرت کے خلاف اقدام ہے، لیکن حقیقت میں یہ عسکری طاقت کے مظاہرے اور چین و روس کے ساتھ جغرافیائی مسابقت کا حصہ بن چکا ہے۔

گروپ بحران نے اپنی تازہ رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر یہی راستہ جاری رہا تو پورا خطہ شدید عدم استحکام کا شکار ہو سکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق واشنگٹن وہی غلطی دہرا رہا ہے جو اس نے مشرقِ وسطیٰ میں کی تھی۔ بظاہر یہ پالیسیاں سکیورٹی کے نام پر ہیں، لیکن ممکن ہے کہ یہی پالیسیاں انہی مسائل کو مزید بڑھا دیں۔

مزید پڑھیں:وینزوئلا کا امریکی غیر مستحکم کاروائیوں کے خلاف کیوبا کی حمایت کا اعلان

ٹرمپ امریکا کی طاقتور شبیہہ دوبارہ تراشنا چاہتے ہیں، مگر اس کوشش کی قیمت مغربی نصف کرہ میں دیرپا عدم استحکام اور امریکا کی عالمی ساکھ میں شدید کمی ہو سکتی ہے۔

مشہور خبریں۔

سوڈان کی حمایت کے لیے سعودی کا سیاسی اجلاس

?️ 15 جون 2023سچ خبریں:سعودی عرب کی وزارت خارجہ نے کل منگل کو اعلان کیا

ٹرمپ کی رہائش گاہ سے ملنے والی دستاویزات کا سعودی ایٹمی پروگرام میں کیا تعلق ہے؟

?️ 15 اگست 2022سچ خبریں:متعدد امریکی صحافیوں نے دعویٰ کیا کہ ٹرمپ کی رہائش گاہ

کوریائی جنگ کی سالگرہ کے موقع پر پیانگ یانگ میں امریکہ مخالف مظاہرے

?️ 27 جون 2024سچ خبریں: 1950 کی کوریائی جنگ کے آغاز کی 74 ویں سالگرہ کے

نیتن یاہو کے اقتدار میں رہنے تک دو ریاستی حل ناممکن

?️ 20 جنوری 2024سچ خبریں:خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اس سوال کے جواب میں

حزب اللہ کے میزائلوں نے امریکہ میں کیسے ہلچل مچا دی؟

?️ 18 جون 2024سچ خبریں: مقبوضہ فلسطین میں حزب اللہ کی کارروائیوں میں شدت آنے

اسپیکر نے پی ٹی آئی کے گرفتار ارکان کیلئے پارلیمنٹ لاجز کو سب جیل قرار دے دیا

?️ 13 ستمبر 2024اسلام آباد: (سچ خبریں) اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے پی

فرانس میں یورینیم کی پیداواری تنصیب میں لگی آگ

?️ 22 ستمبر 2022سچ خبریں:    ابلاغ کے ذرائع نے فرانس کے بجلی اور جوہری

ای سی سی کا چینی، سبزیوں اور خوردنی تیل کی بڑھتی ہوئی قیمتوں پر تشویش کا اظہار

?️ 4 فروری 2025 اسلام آباد: (سچ خبریں) مہنگائی کی شرح 9 سال کی کم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے