کراچی: (سچ خبریں) ماضی کی مقبول اداکارہ ماہ نور بلوچ نے انکشاف کیا ہے کہ ایک مرد مداح ان کے اتنے پیچھے پڑ گئے تھے کہ انہوں نے ان سے نکاح کا دعویٰ تک کردیا اور ان کے گھر تک آگئے۔
اداکارہ حال ہی میں سما ٹی وی کے پروگرام ’حد کردی‘ میں شریک ہوئیں، جہاں انہوں نے شوبز کیریئر سمیت دیگر معاملات پر کھل کر بات کی۔
پروگرام کے دوران انہوں نے اپنی شخصیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ان کی شخصیت کی وجہ سے ہمیشہ ایسے کردار دیے گئے، جن میں ایک امیر خاتون کے طور پر دکھایا گیا۔
انہوں نے شکوہ کیا کہ انہیں کبھی غریب عورت کا کردار نہیں دیا گیا اور ان سے ہمیشہ یہی کہا جاتا کہ وہ چہرے سے غریب نہیں دکھتیں، اس لیے انہیں بہت زیادہ قسم کے کردار نہیں دیے گئے۔
انہوں نے اپنی شخصیت اور چہرے کی وجہ سے زیادہ ورسٹائل کردار نہ ملنے پر اظہار افسوس بھی کیا۔
ساتھ ہی انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ان کی نظر میں شاہ رخ خان کی شخصیت ایسی ہے کہ وہ بہت اچھے اداکار لگتے ہیں کہ لیکن درحقیقت وہ اچھے اداکار نہیں۔
ان کے مطابق یہ ان کی ذاتی رائے ہے کہ شاہ رخ خان کو اپنی مارکیٹنگ بہتر انداز میں کرنے کا فن آتا ہے لیکن وہ اچھے اداکار نہیں، تاہم ساتھ ہی انہوں نے تسلیم کیا کہ شاہ رخ خان نے ’ڈر اور انجام‘ میں اچھی اداکاری کی اور ان کے خیال میں شاہ رخ خان کو دماغی مسائل کے شکار افراد کے کردار اچھے لگتے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے انکشاف کیا کہ جب وہ اداکاری کی دنیا میں نئی آئی تھیں تب بھارتی اداکارہ مادھوری ڈکشٹ انہیں بہت پسند تھیں اور انہیں ایسا لگتا تھا کہ مادھوری کا روح ان میں آگیا ہے۔
ماہ نور بلوچ نے بتایا کہ انہوں نے کیریئر کا آغاز ماڈلنگ سے کیا اور جلد ہی انہیں سلطانہ صدیقی نے اداکاری کرنے پر آمادہ کیا اور انہوں نے تسلیم کیا کہ انہوں نے ان کی بہت مدد کی، ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ سلطانہ صدیقی ان کی رشتے دار بھی ہیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انہوں نے بشریٰ انصاری کی وہ ویڈیو دیکھی ہے، جس میں وہ بتا رہی ہیں کہ ماہ نور بلوچ کو اداکاری نہیں آتی۔
ان کے مطابق وہ بشریٰ انصاری کے خیال سے اتفاق نہیں کرتیں لیکن وہ ان کی ذاتی رائے کا احترام کرتی ہیں اور ممکن ہے کہ بشریٰ انصاری نے مذکورہ بات اس لیے کہی ہو کہ ان کے خیال میں اداکار کو ہر طرح کے کردار ادا کرنے چاہئیے جب کہ وہ ہر طرح کے کردار نہیں کرتیں۔
ایک اور سوال کے جواب میں ماہ نور بلوچ نے انکشاف کیا کہ انہیں کیریئر کے آغاز میں زیبا بختیار کے ساتھ بولی وڈ فلم ’حنا‘ میں کام کی پیش کش ہوئی تھی لیکن انہیں کبھی بھارتی انڈسٹری میں کام کرنے کی خواہش نہیں رہی۔
انہوں نے بتایا کہ وہ ایک ہولی وڈ فلم میں بھی کام کر چکی ہیں، وہاں اور پاکستانی انڈسٹری کے کام میں بہت بڑا فرق ہے، وہاں رونے کا منظر شوٹ کروانے کے بعد اداکار کو ایک گھنٹے تک آرام کرنے دیا جاتا ہے جب کہ پاکستان میں مرنے کا منظر شوٹ کروانے کے بعد شادی کا سین ریکارڈ کروایا جاتا ہے۔
پروگرام میں ماضی کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ ایک مرد مداح ان کے اتنے دیوانے تھے کہ انہوں نے اداکارہ کے ساتھ نکاح کا دعویٰ تک کردیا تھا۔
ماہ نور بلوچ کے مطابق شروع میں انہوں نے مرد مداح کے نکاح کے دعوے کو نظر انداز کیا لیکن معاملہ اس وقت بڑھ گیا جب وہ شخص ان کے گھر تک پہنچ گیا اور پھر انہیں سٹیزن پولیس لیازن کمیٹی (سی پی ایل سی) سے مدد مانگنی پڑی۔
اداکارہ نے بتایا کہ سی پی ایل سی نے مذکورہ شخص کو گرفتار کرکے اس کی خوب دھلائی کی لیکن اس باوجود وہ بار بار ان سے نکاح کا دعویٰ کرتا رہا۔
اداکارہ کے مطابق مداح پولیس کی پٹائی کے باوجود ان کے شوہر کے سامنے ہی ان کے ساتھ نکاح کا دعویٰ کرتا رہا اور ان کے شوہر سے متعلق کہتا رہا کہ ان جیسے بہت سارے لوگ آتے ہیں جو ایسی خواتین کے شوہر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
ماہ نور بلوچ کا کہنا تھا کہ بعد ازاں پولیس کی تحقیق سے معلوم ہوا کہ وہ شخص ذہنی بیماری میں مبتلا تھا، جس پر ان سمیت پولیس کو بھی افسوس ہوا۔