کراچی: (سچ خبریں) اداکار احسن خان کا کہنا ہے کہ رمضان ٹرانسمیشن کی میزبانی کرنے کے بعد ان کی نجی زندگی میں بہت بہتری آئی ہے، وہ اسکالرز کی باتوں کا واپس گھر جاکر مطالعہ بھی کرتے ہیں۔
حال ہی میں احسن خان نے صحافی ملیحہ رحمٰن کے پوڈکاسٹ میں شرکت کی جہاں انہوں نے رمضان ٹرانسمیشن کی میزبانی، فلسطین اور سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید پر تفصیلی گفتگو کی۔
احسن خان نے اسرائیل فلسطین تنازع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ جب فلسطین کی بات کرتے ہیں تو یہ ممکن نہیں کہ کوئی انسان اس سے دُکھی نہ ہو، کوئی مردہ انسان ہی ہوگا جسے فلسطین کے بارے میں نہ معلوم ہو۔
انہوں نے بتایا کہ فلسطین کی حالت دیکھ کر سوچتا ہوں کہ اللہ کی ہمارے اوپر کتنی رحمت ہے، فلسطین کی ویڈیوز دیکھ کر برداشت نہیں ہوتا، ایسی ویڈیوز دیکھنے کے بعد دل اچاٹ ہوجاتا ہے، ہر چیز بے معنی لگنے لگتی ہے۔
اسرائیل کی جانب سے فلسطین میں ہونے والے ’نسل کشی‘ کے دوران اداکاروں کی جانب سے ایوارڈز شو میں شرکت یا پرفارمنس کرنے پر سوشل میڈیا صارفین کی تنقید پر بھی احسن خان نے کھل کر گفتگو کی۔
اداکار نے کہا کہ ہمارے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پبلک ہیں تو لوگوں کو یہ حق ہے کہ وہ ہم سے سوال کریں، لیکن ہماری ذاتی زندگی میں کیا چل رہا ہے وہ ہر وقت سوشل میڈیا پر پوسٹ نہیں کرسکتے۔’
انہوں نے کہا کہ ’میرے والد کی ڈیڑھ سال سے طبیعت خراب ہے لیکن میں نے آج تک سوشل میڈیا پر پوسٹ نہیں کیا، بطور اداکار یہ ہمارا کام ہے اور ہمیں اپنی روزی روٹی کے لیے کام کرنا ہے‘۔
انہوں نے بتایا کہ ’مظلوم پر جب ظلم ہوتا ہے تو یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس پر آواز اٹھائیں، جن کے لاکھوں فالوورز ہیں، جب ہم لوگ نہیں بولیں گے، تو اور کون آواز اٹھائے گا؟ ایسے لوگوں سے لوگ توقع رکھتے ہیں کہ وہ ان مسائل پر آواز اٹھائیں گے، مجھے ان کی توقعات سے کوئی اختلاف نہیں ہے، ہاں یہ ان کی مرضی ہے کہ وہ کسی کے دباؤ میں آکر وہ آواز اٹھائیں یا نہ اٹھائیں‘۔
احسن خان نے کہا کہ وہ خود دنیا میں ہونے والے مسائل پر آواز اٹھاتے ہیں، چاہے وہ پاکستان میں مسیحی برادری سے متعلق ہوں یا بچوں کے ساتھ ہراسانی کے واقعات ہوں، انہوں نے ہر فورم پر آواز اٹھائی ہے، ان کا کہنا تھا کہ جب آپ کے پاس پلیٹ فارم ہے تو اس کا فائدہ اٹھائیں اور اپنی آواز دنیا تک پہنچائیں۔ ’
رمضان ٹرانسمیشن کی میزبانی کے بارے میں احسن خان نے کہا کہ انہیں رمضان شو کی میزبان کرنے میں بہت مزہ آتا ہے، ’میری فیملی میں دینی ماحول زیادہ ہے اس لیے بچپن سے اس مہینے کا احترام سکھایا گیا ہے۔‘
اداکار نے بتایا کہ انہوں نے کبھی نہیں سوچا تھا تھا کہ وہ رمضان ٹرانسمیشن کی میزبانی کریں گے کیونکہ ان کا کام اداکاری، فلمیں اور ٹی وی ہے۔
احسن خان نے بتایا کہ وہ رمضان شو میں آنے والے اسکالرز سے بھی بہت کچھ سیکھتے ہیں، ’شو کے دوران مذہبی اسکالرز کی جانب سے دی گئی آگاہی کا واپس گھر جاکر مطالعہ کرتا ہوں، میں اس کام میں بہت سنجیدہ ہوں۔‘
بطور اداکار رمضان شو کی میزبانی پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید پر احسن خان نے کہا کہ ’میں اس شو کا صرف میزبان ہوں کوئی اسکالر نہیں ہوں، مجھے لگتا ہے کہ رمضان ٹرانسمیشن کرنے کے لیے میری نجی زندگی میں بہتری آئی ہے، یعنی میرا اللہ سے تعلق مزید گہرا ہوا ہے، اگر میں یہ میزبانی نہ کرتا تو میری زندگی میں خلل ہوتا۔ ’
انہوں نے کہا کہ رمضان ٹرانسمیشن کے بعد میرے اندر جو بہتری آئی ہے وہ میں اپنے مداحوں کو دکھاتا ہوں نہ دکھانا چاہتا ہوں، یہ میری نجی چیز ہے۔’
احسن خان نے حال ہی میں پیدا ہونے والی اپنی بیٹی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ بہت خوبصورت احساس ہے، یہ اللہ کی رحمت ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’مجھے بچے بہت پسند ہیں، اس لیے گھر میں ایک یا دو بچے بہت کم ہوتے ہیں، اگر آپ بچوں کی اچھی پرورش کرسکتے ہیں تو زیادہ بچے ہونا بُری بات نہیں ورنہ آج کل کے تو حالات بہت خراب چل رہے ہیں۔‘
یاد رہے کہ احسن خان کے ہاں 7 جون کو بیٹی کی پیدائش ہوئی تھی، ان کی فاطمہ کے ساتھ شادی 2008 میں ہوئی تھی، اداکار اب 2 بیٹے اور 2 بیٹیوں کے باپ ہیں۔