Skip to content
SachKhabrainSachKhabrain

SachKhabrainSachKhabrain

  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • کشمیر
  • دنیا
  • آج کے کالمز
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • انٹرٹینمنٹ
  • ویڈیوز
  • ایران ، اسرائیل ، جنگ

Tag Archives: جن گ

روس کی سلامتی کونسل کے نائب سربراہ دیمتری مدویدف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نئی پابندیاں عائد کر کے اور بوداپست میں ولادیمیر پوٹن سے ملاقات منسوخ کر کے دراصل روس کے ساتھ جنگ شروع کر دی ہے۔ ان کے بقول، امریکہ روس کا دشمن ہے اور "امن کا شور مچانے والا" ملک بن گیا ہے۔ مدویدف نے جمعرات، یکم نومبر 2025 کو اپنے ٹیلیگرام پیغام میں لکھا ٹرمپ نے بوڈا پیسٹ اجلاس منسوخ کر دیا، امریکہ نے روس پر نئی پابندیاں لگا دیں اب باقی کیا رہ گیا ہے؟ کیا وہ ٹام ہاک میزائلوں کے علاوہ نئے ہتھیار بھی استعمال کرے گا؟" انہوں نے مزید کہا کہ اگر کسی تجزیہ کار کو اب بھی امریکہ سے تعلقات بہتر ہونے کا گمان تھا تو اب اسے حقیقت سمجھ لینی چاہیے — امریکہ ہمارا دشمن ہے اور اس نے مکمل طور پر روس کے خلاف جنگ چھیڑ دی ہے۔ مدویدف کے مطابق، اگرچہ ٹرمپ براہ راست کیف کے باندرائی گروہ کے ساتھ نہیں لڑ رہا، لیکن یہ جنگ اب اس کی ہے، "بوڑھے بائیڈن" کی نہیں۔ انہوں نے امریکی جوازات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے اقدامات کو کانگریس کے دباؤ یا داخلی سیاست کے بہانے چھپایا نہیں جا سکتا۔ روسی رہنما نے کہا یہ تمام فیصلے روس کے خلاف جنگی اقدام ہیں۔ ٹرمپ اب مکمل طور پر یورپ کے ’دیوانے‘ رہنماؤں کے ساتھ صف آرا ہو چکا ہے۔ مدویدف نے کہا کہ اس صورت حال کا ایک مثبت پہلو یہ ہے کہ روس اب "باندرائی" ٹھکانوں کو بغیر کسی غیرضروری مذاکرات کے ہدف بنا سکتا ہے۔ ان کے بقول، روس کی کامیابی میز پر نہیں بلکہ میدانِ جنگ میں دشمن کو ختم کر کے حاصل ہوگی۔ مدویدف کا اشارہ استپان باندرہ کی طرف تھا، جو دوسری جنگ عظیم میں یوکرین کا ایک انتہا پسند قوم پرست رہنما اور نازی جرمنی کا حامی تھا۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی وزارت خزانہ نے روس کی دو بڑی تیل کمپنیوں روسنیفت (Rosneft) اور لوک آئل (Lukoil) پر نئی پابندیاں عائد کیں۔ امریکی وزیر خزانہ اسکاٹ بسنت نے کہا کہ "اب وقت آ گیا ہے کہ روس اس بے معنی جنگ کو ختم کرے۔ جب تک صدر پوٹن جنگ جاری رکھیں گے، امریکہ ان کمپنیوں کو نشانہ بناتا رہے گا جو روس کی جنگی مشین کو مالی مدد فراہم کرتی ہیں۔" امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی وائٹ ہاؤس میں نیٹو کے سیکرٹری جنرل مارک روٹے کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ وہ امید کرتے ہیں روس اور یوکرین دونوں رہنماؤں میں "عقل مندی" پیدا ہو تاکہ جنگ کا خاتمہ ممکن ہو۔ تاہم، انہوں نے وضاحت کی کہ "ہم فی الحال پوٹن سے ملاقات کے لیے تیار نہیں ہیں، لیکن مستقبل میں یہ ممکن ہے۔" یاد رہے کہ ٹرمپ نے اپنے دوسرے دورِ صدارت (فروری 2025 سے) کے آغاز پر وعدہ کیا تھا کہ وہ روس-یوکرین جنگ کا خاتمہ کریں گے، مگر اب تک یہ وعدہ پورا نہیں ہو سکا۔ روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی حال ہی میں کہا تھا کہ مغرب اپنی پالیسیاں بدلنے کے بجائے توانائی کی عالمی منڈی میں مصنوعی بحران پیدا کر رہا ہے، لیکن روس نے اس کے مقابلے کے لیے نئے تجارتی راستے اور مالیاتی نظام قائم کر لیے ہیں۔ جنگِ یوکرین 2022 میں اس وقت شروع ہوئی جب روس نے نیٹو کی مشرقی توسیع کے خلاف اپنے "سلامتی خدشات" کو نظرانداز کیے جانے پر حملہ کیا۔ مغربی ممالک نے اس کے جواب میں یوکرین کو بڑے پیمانے پر فوجی امداد فراہم کی اور اب تک روس پر 30 ہزار سے زائد پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں۔
ٹرمپ نے روس کے ساتھ جنگ شروع کر دی ہے:روسی سلامتی کے نائب سربراہ

ٹرمپ نے روس کے ساتھ جنگ شروع کر دی ہے:روسی سلامتی کے نائب سربراہ روس

24
اکتوبر
تلاش کریں
تازہ ترین مضامین
حکومتی اقدامات اور پولیو ورکرز کی محنت کی بدولت جلد پاکستان سے پولیو کا خاتمہ ہو گا، وزیراعظم
تنازعہ کشمیر کا اب تک حل نہ ہونا اقوام متحدہ کے وجود پر ایک بڑا سوالیہ نشان
طاقتور بیٹری اور بہترین کیمرا کا حامل ریڈمی کا بجٹ فون متعارف
پاکستان کا اقوام متحدہ سے شام میں سیاسی منتقلی کیلئے پابندیاں نرم کرنے کا مطالبہ
وزیر اعظم سے قطری وزیر تجارت کی ملاقات، سرمایہ کاری بڑھانے پر اتفاق
پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ورکرز ایک دوسرے کو تسلیم کرنے کیلئے تیار نہیں: گورنر پنجاب
موجودہ پی ٹی آئی قیادت کرایے پر لائی گئی ہے: فواد چودھری
ماورائے عدالت قتل آئین اور بنیادی حقوق کی سنگین خلاف ورزی ہے، جسٹس اطہر من اللہ

لایک / فالو

تازہ ترین

پاکستان

کشمیر

دنیا

آج کے کالمز

سائنس اور ٹیکنالوجی

انٹرٹینمنٹ

ویڈیوز

© جملہ حقوق بحق سچ خبریں محفوظ ہیں 2025

  • تازہ ترین
  • پاکستان
  • کشمیر
  • دنیا
  • آج کے کالمز
  • سائنس اور ٹیکنالوجی
  • انٹرٹینمنٹ
  • ویڈیوز
  • ایران ، اسرائیل ، جنگ