سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں سول سوسائٹی کے ارکان نے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ علاقے پر اپنا غیر قانونی قبضہ ختم کرے اور کشمیری عوام کو اپنے بنیادی حق خودارادیت کے استعمال کا موقع دے۔
میڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر زبیر احمد، محمد فرقان، محمد اقبال شاہین اور سید حیدر حسین سمیت سول سوسائٹی کے نمائندوں نے دفعہ370اور 35-Aکو ان کی اصل حالت میں بحال کرنے پر زور دینے کے لیے سرینگر میں ایک اجلاس منعقد کیا۔ انہوں نے علاقے میں بھارتی مظالم کو فوری طورپر بند کرنے اور مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اس بات کو دہرایا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کبھی بھارت کا حصہ نہیں رہا اور نہ ہی رہے گا جس کا دعویٰ حال ہی میں بھارتی رہنمائوں اور جماعتوں نے کیاہے۔
انہوں نے کہاکہ ان دعوئوں کا مقصد عالمی برادری کو گمراہ کرنا ہے۔سول سوسائٹی کے اراکین نے نام نہاد امن کوششوں کو بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کی ایک اور شکل قرار دیتے ہوئے علاقے کے لوگوں پر مسلط فوجی اور پولیس محاصرے کی وجہ سے علاقائی امن و استحکام کو لاحق خطرات کو اجاگر کیا۔اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جموں و کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ ایک متنازعہ علاقہ ہے، ارکان نے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ جھوٹے اور گمراہ کن دعوے کرنے سے باز رہے۔
انہوں نے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کے فوری خاتمے، آزاد تنظیموں تک رسائی اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی ذمہ داریاں پوری کرنے کا مطالبہ کیا۔ارکان نے کشمیریوں کی طرف سے بھارت کے خلاف ایک مضبوط قانونی مقدمہ تیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ انہوں نے مقبوضہ جموں وکشمیر میں انسانیت کے خلاف بھارت کے جرائم کی مذمت کی اور کشمیر کو ایک بین الاقوامی تنازعہ اور غیر قانونی قبضے کا کیس قراردیا۔
اراکین نے کشمیر میں بھارت کی استعماریت کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں مسلح مزاحمت بین الاقوامی قانون کے تحت جائز اور قانونی ہے کیونکہ جہاں قبضہ ہے وہاں مزاحمت ہے اور آزادی کا حق ایک سیاسی اور بنیادی حق ہے۔