سرینگر (سچ خبریں) اگرچہ بھارتی حکومت نے 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیر کی نیم خود مختار حیثیت سے متعلق آرٹیکل 370 اور 35 اے ختم کرتے ہوئے ریاست کو 2 حصوں میں تقسیم کرنے کا اعلان کردیا لیکن یہ سب کچھ غیر قانونی اور بھارتی آئین کے خلاف تھا لیکن دنیا نے بھارت کے اس غیر قانونی عمل کے خلاف آواز بلند نہیں کی جس سے اس کے حوصلے مزید بلند ہوگئے۔
اسی اثنا میں مقبوضہ کشمیر میں اسلامی تنظیم آزادی جموں و کشمیر کے چیئرمین عبدالصمد انقلابی نے کہا ہے کہ بھارتی پارلیمنٹ یا اس کا کوئی قانون جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق عبدالصمد انقلابی نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہاکہ یکطرفہ اقدامات سے بھارت مسئلہ جموں وکشمیر سے چھٹکارا حا صل نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام ابھی تک ریاست کی خصوصی حیثیت کی واپسی کے منتظر ہیں، انہوں نے کہاکہ تناعہ کشمیر سمیت تمام مسائل کو حل کرنے کا واحد طریقہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عملدرآمد یاسہ فرقی مذاکرات ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان ، بھارت اور جموں وکشمیر کے حریت پسند عوام کے درمیان مذاکرات میں خطے کا امن و استحکا م اور ترقی پوشیدہ ہے۔
عبدالصمد انقلابی نے واضح کیا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی جدوجہد کسی رعایت کے لئے نہیں بلکہ بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حق خود ارادیت کے حصول کے لئے ہے۔
انہوں نے بھارتی حکومت اورقابض انتظامیہ کی طرف سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں ملازم کش پالیسی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ 80 کی دہائی میں بھی پروفیسر عبدالغنی بٹ، پروفیسر محمد اشرف صراف اور مرحوم پروفیسر غلام رسول بچہ کو برطرف کیا گیا تھا جس سے تحریک آزادی کمزور نہیں بلکہ مضبوط ہوگئی تھی۔
انہوں نے حال ہی میں شہید ہونے والے نوجوانوں عارف احمد، باسط احمد اورسہیل احمد کو شاندار خراج عقیدت پیش کیا۔