سرینگر (سچ خبریں) بھارتی حکومت نے مقبوضہ کشمیر میں سرکاری ملازمین کو دبانے کے لیئے ٹاسک فورس قائم کردی جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے تمام سرکاری ملازمین پر نگرانی رکھنا ہے جس سے بھارتی حکومت کی بوکھلاہٹ صاف ظاہر ہورہی ہے۔
دریں اثنا مقبوضہ کشمیر میں نیشنل کانفرنس نے سرکاری ملازمین کی نگرانی کے لئے ٹاسک فورس کے قیام کو ملازمین کو دبانے کے لئے ایک ہتھیار قراردیا ہے جس سے سرکاری محکموں میں کام متاثر ہوگا۔
کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ محمد اکبر لون نے سرینگر میں ایک بیان میں ٹاسک فورس کے ذریعے ملازمین کی نگرانی کے اقدام کو آئین کے تحت لوگوں کو حاصل بنیادی حقوق چھیننے کا حکمنامہ قرار دیا ہے۔
انہوں نے اسے نوآبادیاتی طرز عمل قرار دیا جس کے تحت حکومت کو بے پنا اختیارات حاصل ہونگے اور ملازمین کے تحفظ کے لئے کچھ بھی نہیں ہے اور انہیں کسی بھی وقت ملک دشمن قراردیا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ اس طرح کے اقدامات کو حکومت یا اس کی پالیسیوں پر تنقید کرنے والے کسی بھی شخص کے خلاف استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک دشمن ہونے اور اختلاف رائے رکھنے کے درمیان ایک نازک سا فرق ہے اوریہ حکمنامہ اس فرق کو ختم کرتاہے۔
اکبر لون نے کہا کہ نئے اقدام سے اعلیٰ افسران کواپنے ماتحتوں کو بلاجواز دبانے کا ایک آسان ہتھیار مل گیا ہے، انہوں نے کہاکہ ایک جمہورت میں اس طرح کے اقدامات کو پسند نہیں کیاجاتا۔
انہوں نے کہا کہ اس طرح کے قانون کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ پہلے سے ہی سروس رولز موجود ہیں جو غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ملازمین سے نمٹنے کے لئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے کشمیر میں حالات معمول کے مطابق ہونے کے حکومت کے دعوے کی نفی ہوتی ہے کیونکہ معمول کے حالات میں حکومت کو اس طرح کے اقدامات کی ضرورت نہیں ہوتی ہے۔