سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے خوف و دہشت کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے کشمیریوں کی زندگی اجیرن بن کے رہ گئی ہے اور حریت کانفرنس نے بھارت کی اس ناپاک حرکت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے مقبوضہ علاقے کے اطراف واکناف میں قابض بھارتی فورسز کے مظالم اور خواتین اور بچوں سمیت کشمیریوں کے لئے خوف و دہشت کا ماحول قائم کرنے کی شدید مذمت کی ہے۔ کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مارشل لاء جیسی صورتحال ہے جہاں قابض بھارتی فوجیوں نے رمضان المبارک میں بھی رات کے وقت چھاپوں کی وجہ سے کشمیری عوام کاجینا دوبھر کر رکھا ہے۔
انہوںنے کہاکہ اپنے ناقابل تنسیخ حق،حق خودارادیت کا مطالبہ کرنے پر آزادی پسند قیادت کو جھوٹے اور بے بنیاد الزامات کے تحت گرفتار کیاگیاہے ۔
حریت کانفرنس نے کہاکہ تلاشی اور محاصرے کی نام نہاد کارروائیوں کے نام پر کشمیری نوجوانوں کو شہید کیاجارہا ہے، دیگر حریت رہنمائوں اور تنظیموں بشمول شبیراحمد ڈار، یاسمین راجہ، محمد اقبال میر، فردوس احمد شاہ ، ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، جموںوکشمیر پیپلز لیگ اور جموںوکشمیر ماس موومنٹ نے اپنے بیانات میں عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیموں سے اپیل کی ہے کہ وہ مظالم کا سلسلہ بند کرانے اور کشمیریوںکی خواہشات کے مطابق تنازعہ کشمیر کے حل کیلئے بھارت پر دبائو بڑھائیں۔
انہوں نے ممتا ز آزادی پسند رہنماء ایس حمید وانی کو انکے یوم شہادت پر زبردست خراج عقیدت پیش کیا، انسانی حقوق کے علمبردار محمد احسن اونتو نے ایک بیان میں بھارت پر زوردیا ہے کہ وہ بڑھتی ہوئی کورونا وبا کے پیش نظر امرناتھ یاترا فوری طورپر منسوخ کرے۔
دریں اثناء سحری ، افطاری اور تراویح کے دوران بجلی کی بندش کے خلاف لوگوں نے پلوامہ، بارہمولہ اور سرینگر اضلاع کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہرے کئے ۔
بھارتی حکومت کی اسلام دشمن اور کشمیر دشمن پالیسیوں کے خلاف پلوامہ کے علاقے لتر میں لوگ سحری کے وقت گھروں سے باہر نکل آئے اورلتر پلوامہ سڑک کو بند کردیا۔ بھارتی فورسز کو سڑک کھولنے کے لئے مداخلت کرنا پڑی، سوپور کے مختلف علاقوں میں لوگوں نے قابض حکام کے ظالمانہ رویے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ سحری اور افطاری کے اوقات میں بجلی کی بندش بڑھ گئی ہے۔