سرینگر (سچ خبریں) مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے الیکش لڑنے کے حوالے سے اہم اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب تک بھارت کی جانب سے دفعہ 370 بحال نہ کیا جائے تب تک انتخابات میں حصہ نہیں لیا جائے گا۔
میڈیارپورٹس کے مطابق محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھارتی سرکار کے پاکستان سے مذاکرات ناگزیر ہیں، مودی سے ملاقات میں پاکستان سے مذاکرات کی بات کی۔
مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ بھارت میں اختلاف رائے کو جرم قرار دے دیا گیا ہے، کشمیریوں کے حقوق نہ ملنے تک جہدوجہد جاری رکھی جائے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کے کٹھ پتلی سابق وزرائے اعلیٰ سمیت 14 کشمیریوں سے نئی دہلی میں ملاقات کی، جس میں مقبوضہ کشمیر میں مودی سرکار نے نیا ڈرامہ رچانے کی کوشش کی۔
دوسری جانب مقبوضہ جموں و کشمیر میں زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی زیر صدارت نئی دلی میں منعقدہ کل جماعتی اجلاس میں کشمیری سیاسی رہنمائوں کی شرکت کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق مقامی لوگوں نے اپنے انٹرویو میں کل جماعتی اجلاس کو ایک فکسڈ میچ قراردیا جس کیلئے کشمیری سیاستدان ترس رہے تھے۔
کالج کے ایک طالب علم شاہد احمد نے کہاکہ نئی دہلی نے ہمیشہ کشمیریوں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچائی ہے اور مقامی سیاستدان نئی دلی کے ساتھ اشتراق کیلئے ہمیشہ تیار رہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت اس بار بھی بین الاقوامی برادری کو یہ بتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ کشمیر میں سب کچھ ٹھیک ہے اور اسی وجہ سے دہلی میں کشمیری سیاستدانوں کے ساتھ ایک فکسڈ میچ کا انعقاد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس کشمیری سیاست دانوں کے لیے ایک انتباہ تھا کیونکہ نئی دہلی نے شیخ عبد اللہ کو بھی نہیں بخشا جنہوں نے بھارت کو کشمیر ایک تھالی میں پیش کیا تھا لیکن بعد میں1953 میں انہیں جیل بھیج دیا گیا اور انہیں ذلیل کیا گیا۔
طالب علم نے کہا کہ جب نئی دہلی کو محسوس ہوا کہ اسے شیخ عبداللہ کی دوبارہ ضرورت ہے تو انہیں رہا کردیا گیا اور 1975 میں انہیں پھر سے اقتدار دیا گیا۔
شاہد احمد نے کہا کہ بھارت بار بار اسی فارمولے کو دہراتا رہتا ہے لیکن میں نئی دہلی پر الزام نہیں لگا سکتا کیونکہ ہمارے اپنے سیاستدان اقتدار کے بھوکے ہیں۔
سری نگر کے ایک دکاندار مشتاق ڈار کا خیال ہے کہ مقبوضہ جموں کشمیر میں تمام تر خرابی کے لئے یہاں کے سیاستدان ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نئی دلی میں ایک زبان بولنا جبکہ مقبوضہ علاقے میں دوسری دہائیوں سے کشمیری سیاست دانوں کا وطیرہ رہا ہے لیکن اب وہ اپنی اس کرتب بازی سے کشمیریوں کو مزید بیوقوف نہیں بنا سکتے۔