سرینگر (سچ خبریں) بھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر پر بات چیت کرنے کے لیئے ایک اہم اجلاس طلب کرلیا گیا ہے جس میں کشمیری رہنماؤں کو دعوت دی گئی ہے جس پر کشمیری عوام نے شدید رد عمل کا اظہار کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی حکومت کی جانب سے اے پی سی کا اجلاس طلب کیے جانے کو مقبوضہ کشمیر میں حالات کی بہتری اور ریجن کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے حوالے سے اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جبکہ کشمیری عوام نے اسے بھارتی حکومت کی ایک نئی سازش اور کشمیری عوام کو دبانے کا ایک نیا ہتھکنڈہ قرار دیا ہے۔
بھارتی میڈیا کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ 2 سال بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کے امکانات پیدا ہوئے ہیں۔
پاکستان کی جارحانہ سفارت کاری اور عالمی دباو کی وجہ سے بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے مقبوضہ کشمیر کے معاملے پر آل پارٹیز کانفرنس بلائی ہے، جس میں علاقے کی خصوصی حیثیت کی بحالی پر بات چیت ہونے کا امکان ہے۔
کانفرنس کا انعقاد 24 جون کو ہوگا جس میں بھارت کی تمام بڑی سیاسی جماعتوں اور کشمیر کے اسٹیک ہولڈرز کی شرکت کا امکان ہے۔
اس حوالے سے مقبوضہ کشمیر کی سابق وزیراعلیٰ اور مودی سرکار کی ناقد محبوبہ مفتی کی جانب سے تصدیق کی گئی ہے کہ انہیں کانفرنس میں شرکت کا دعوت نامہ موصول ہوا ہے۔
واضح رہے کہ بھارت کی مودی سرکار نے 2 سال قبل اگست 2019 میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر کے علاقے پر غیر قانونی قبضہ کر لیا تھا، مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد پورے علاقے میں ظالمانہ کرفیو بھی نافذ کر دیا تھا، جو تاحال نافذ ہے۔
2 سال سے مقبوضہ کشمیر دنیا کے سب سے بڑے جیل کی حیثیت اختیار کیے ہوئے ہے، جبکہ کشمیری عوام ظالمانہ کرفیو میں زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔
اس دوران پاکستان کی جانب سے دنیا بھر میں جارحانہ سفارت کاری کے ذریعے بھارت پر دباو ڈال کر مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی اور ظالمانہ کرفیو کے خاتمے کیلئے کوششیں کی گئیں، تاہم مودی سرکار نے تاحال اپنی ڈھٹائی اور شدت پسندانہ پالیسیاں برقرار رکھی ہوئی ہیں۔