سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیرکے عوام گزشتہ سات دہائیوں سے زائدعرصے سے بھارت کے جابرانہ چنگل سے اپنے وطن کی آزادی اور انصاف کے حصول کے لئے جدوجہد میں بھارتی مظالم برداشت کررہے ہیں۔
میڈیا کے مطابق اکتوبر 1947میں سرینگر میں بھارتی فوج کی آمد کے بعد سے علاقہ ہنگامہ آرائی اور مشکلات کا شکار ہے جبکہ مودی حکومت نے خاص طور پر اگست 2019کے بعد جب بھارت نے یکطرفہ طور پرعلاقے کی خصوصی حیثیت منسوخ کر دی تھی ،اختلاف رائے کو دبانے کے لئے اپنے کریک ڈائون کو تیزکردیا ہے۔مودی کے تحت کشمیریوں کو انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں اور امتیازی سلوک کا سامنا ہے جو اس کی نسل پرستانہ پالیسیوں کا شاخسانہ ہے۔
مقبوضہ جموں وکشمیرکے لوگوں پربھارتی فورسز وحشیانہ مظالم ڈھارہی رہی ہیں،قابض حکومت نے شہریوں پر مظالم کے تمام ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔اپنے حقوق کی منظم خلاف ورزی کے باوجود کشمیری اپنی مزاحمت پر ثابت قدم ہیں اور بھارتی فوجی طاقت کے سامنے ہتھیار ڈالنے سے انکار ی ہیں۔ ان کے پاس اپنے پیدائشی حق اور آزادی کے لیے جدوجہد جاری رکھنے کے سوا کوئی چارہ نہیں۔مقبوضہ جموں وکشمیر میں روزمرہ کی زندگی ظلم اور خونریزی سے عبارت ہے، کشمیریوں کو مودی حکومت کے جابرانہ اقدامات کا خمیازہ بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اس معاملے پر عالمی برادری کی خاموشی سے مظالم جاری رکھنے کے لئے بھارتی حکومت کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے جس سے کشمیریوں کی مشکلات میں اضافہ ہوتا ہے۔بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ انصاف کے اصولوں کے مطابق تنازعہ کشمیر کا حل خطے میں خونریزی کے خاتمے اور امن کی بحالی کا واحد قابل عمل راستہ ہے۔