سرینگر: (سچ خبریں) غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا ہے کہ سرکاری ملازمین کے لیے نئے سوشل میڈیا قوانین لوگوں کو ان کی روزی روٹی سے محروم کرنے کی کھلی دھمکی ہے۔
محبوبہ مفتی نے ایک ٹویٹ میں کہاکہ چاہے ٹھیکیداروں کو بلیک لسٹ کر نے کا مسئلہ ہو یاملازمین پر سوشل میڈیا کی پابندی، یہ جموں و کشمیر میں لوگوں کو ان کی روزی روٹی سے محروم کرنے کی کھلی دھمکیاں ہیں۔انہوں نے کہاکہ حکام لوگوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جج، جیوری اور جلاد بن چکے ہیں۔کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا( مارکسسٹ) کے سینئر رہنما محمد یوسف تاریگامی نے بھی قابض انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری ملازم ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ بطور شہری تمام جائز آئینی حقوق سے دستبردارہوجائے۔
انہوں نے کہا کہ ملازمین کو ان سے متعلق مسائل کے بارے میں اظہار خیال سے روکنا ان کے بنیادی حقوق چھیننے کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کے ساتھ رعایا کی طرح نہیں بلکہ شہریوں جیسا سلوک کیا جانا چاہیے۔ یوسف تاریگامی نے کہا کہ ملازم غلام نہیں ہوتا، وہ سرکاری کاموں کے لیے حکومت کو اپنی خدمات پیش کرتا ہے، لیکن وہ خود کو بیچ نہیں دیتا۔انہوں نے کہاکہ انتظامیہ کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ایک شہری کو اس کے آئینی حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکتا اور اگر ایسا کیا گیا،تو یہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہوگا۔یوسف تاریگامی نے کہاکہ آئین نے انہیں حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کرنے کا حق دیا ہے لیکن وہ اس بات کا اظہار کیسے کرتے ہیں، یہ قانون اور آئین کے دائرے میں ہونا چاہیے۔ قابض انتظامیہ نے سوشل میڈیا پر سرکاری پالیسیوں یا اقدامات پر تنقید کرنے والے ملازمین کو ملازمت سے برطرفی سمیت سخت تادیبی کارروائی کرنے کا انتباہ جاری کیاہے۔