?️
سرینگر: (سچ خبریں) غیرقانونی طورپر بھارت کے زیر قبضہ جموں وکشمیرمیں کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ جنوبی ایشیا پر اس وقت تک جنگ کے بادل منڈلاتے رہیں گے جب تک اقوام متحدہ کے ایجنڈے میں سب سے پرانا تنازعہ کشمیر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی روشنی میں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل نہیں ہوتا۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق کل جماعتی حریت کانفرنس کے وائس چیئرمین غلام احمد گلزار نے سرینگر میں ایک بیان میں تنازعہ کشمیر کو جنوبی ایشیا میں استحکام اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ قرار دیتے ہوئے کہا کہ آنے والی تباہی کو روکنے کے لیے اس مسئلے کو بغیر کسی تاخیر کے انصاف کی بنیاد پر مستقل طور پر حل کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف بھارت اور پاکستان کے درمیان دوطرفہ تعلقات میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے بلکہ تقریبا آٹھ دہائیوں سے کشمیریوں کی زندگیوں پر اس کے تباہ کن اثر ات مرتب ہورہے ہیں۔ جی اے گلزارنے کہا کہ مسئلہ کشمیر اختلافات کی بنیادی وجہ ہے جو جنگوں اور سیاسی و معاشی عدم استحکام کا باعث ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان موجودہ تعطل نے ایک بار پھر ثابت کر دیا ہے کہ یہ ایک آتش فشاں ہے اور اگر اسے نظرانداز کیا گیا تو خطے میں جوہری جنگ ہو سکتی ہے۔
انہوں نے اس بنیادی مسئلے کے حل کو وقت کی ضرورت قراردیتے ہوئے کہا کہ مسئلہ کشمیر کوئی علاقائی یا سرحدی تنازعہ نہیں بلکہ ایک انسانی مسئلہ ہے جس کا تعلق لاکھوں کشمیریوں کی فلاح و بہبود سے ہے۔ حریت رہنما نے مظلوم کشمیریوں کے لیے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے خبردارکیا کہ اگر اس مسئلے کو انصاف کے اصول پر حل نہ کیا گیا توخطے میں امن و استحکام قائم نہیں ہو گا۔
انہوں نے کشمیر پر سہ فریقی مذاکرات کی ضرورت پر زوردیتے ہوئے کہا کہ کشمیری جنگ نہیں بلکہ اس مسئلے کا پرامن حل چاہتے ہیں۔انہوں نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے اصولی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے بھارت اور پاکستان پر زوردیا کہ وہ بامعنی اور نتیجہ خیز مذاکرات شروع کریں اور ایک باعزت اور پائیدارحل تک پہنچنے کے لئے کشمیریوں کی حقیقی قیادت کو بات چیت میں شامل کریں۔
انہوں نے کسی بھی مذاکراتی عمل کے لیے سازگار ماحول کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے بھارت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرے، اپنی فوجیں واپس بلائے، کالے قوانین کو منسوخ کرے اور تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کرے۔جی اے گلزار نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ، اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس، ترکی، ایران اور دیگر ممالک کی جانب سے ثالثی کی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ تیسرے فریق کی ثالثی سے تنازعہ کشمیرکا پرامن اور منصفانہ حل نکل سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قبضہ ہمیشہ قائم نہیں رہتا، کشمیریوں کی مزاحمت بھارت کے جبر کو ختم کر دے گی کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ سلطنتیں زوال پذیر ہوتی ہیں لیکن مزاحمت کا جذبہ زندہ رہتا ہے۔ حریت رہنما نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ آگے آکر مداخلت کرے اور خطے میں پائیدار امن کے لیے کشمیر کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کرائے۔
مشہور خبریں۔
صیہونی حکومت کی ناکامی ناقابل تلافی کیوں ہے؟
?️ 12 اکتوبر 2023سچ خبریں:عرب 48 نیوز کے مطابق 7 اکتوبر کو حماس اور فلسطینی
اکتوبر
اسرائیلی فوج فرسودہ اور متنفر ہو چکی ہے: سابق وزیر جنگ
?️ 8 جولائی 2025سچ خبریں: سابق صیہونی وزیر جنگ موشے یعلون نے اسرائیلی فوج کے
جولائی
ترکی کے عراق میں کتنے فوجی اڈے اور فوجی چھاونی ہیں؟
?️ 7 جون 2022سچ خبریں: کرد سکیورٹی کے ماہر اور تجزیہ کار ہوکر الجاف کا
جون
مقبوضہ کشمیر نہ ہی بھارت کا حصہ ہے اور نہ ان کا اندرونی معاملہ ہے
?️ 26 ستمبر 2021اسلام آباد (سچ خبریں) پاکستان نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں
ستمبر
کیا صیہونی قابض ترکی کے لیے بھی خطرہ ہیں؟
?️ 16 مئی 2024سچ خبریں: ترکی کے صدر نے اپنے بیان میں صیہونی حکومت کے
مئی
کیا اردوغان تیسری بار صدارتی امیدوار بنیں گے؟
?️ 3 جون 2025 سچ خبریں:ترکی کی حکمراں جماعت AKPرجب طیب اردوغان کو تیسری بار
جون
فلسطینی مزاحمتی تحریک کی صیہونی جیلوں میں قید مجاہدین کے آزادی سے متعلق حکمت عملی
?️ 5 جولائی 2021فلسطین سے باہر حماس اسلامی مزاحمتی تحریک کے سربراہ نے کہاکہ صیہونی
جولائی
غزہ جنگ میں امریکہ کے مشکل حالات پر شامی ماہر کا تجزیہ
?️ 11 دسمبر 2023سچ خبریں:العفیف نے کہا کہ غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد کے
دسمبر