سرینگر: (سچ خبریں) کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر کی زمینی صورتحال کے بارے میں دنیا کو گمراہ اور اپنے عوام کو بے وقوف بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق حریت کانفرنس کے ترجمان نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ اگست 2019 میں جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کی منسوخی کے بعد مقبوضہ علاقے میں بڑے پیمانے پر نہتے کشمیریوں کا قتل عام ، گرفتاریاں، گھروں پر چھاپے اور محاصرے اور تلاشی کی کارروائیاں جاری ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کی صورتحال میں بہتری کے مودی حکومت کے دعوے خود فریبی اور جھوٹے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر جموںو کشمیر میں حالات معمول پر آ گئے ہیں تو پھر بھارتی حکومت اور اس کی کٹھ پتلی انتظامیہ نے اسے فوجی چھائونی میں کیوں تبدیل کر رکھا ہے۔
حریت ترجمان نے کہا کہ اگر بھارت کے دعوے سچ پر مبنی ہیں تو اسے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرنے اوروہاں کی زمینی صورتحال کا جائزہ لینے کی اجازت دینی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ علاقے میں انسانی حقوق کے درجنوں علمبرداروں اور صحافیوں کو بھی گرفتار رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کو مقبوضہ کشمیرکی خصوصی حیثیت کی منسوخی ایک دردناک سانحہ ہے کیونکہ اس کے بعد کشمیریوں سے انکے تمام سیاسی، معاشی، سماجی اور مذہبی حقوق چھین لئے گئے ہیں اور یہ کشمیریوں کی منفرد شناخت اور ثقافت پر بدترین حملہ تھا۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ اگست 2019 کے بعد سے 80لاکھ سے زائد کشمیری مسلسل بھارتی قابض فوج اور پولیس کے محاصرے میں ہیں اور یہ اس کارروائی بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے، جس سے مقبوضہ وادی نظام زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے اور دکھ اور سوگ کی کیفیت میں ہیں۔
حریت ترجمان نے کہا کہ 5 اگست کے غیر قانونی اقدام نے مقبوضہ کشمیرکی پہلے سے تباہ حال معیشت کو مزیدتباہ کر دیا ہے اور ہزاروں کشمیری اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم، صحت، بجلی اور دیگر شعبے مفلوج ہو چکے ہیں اور کشمیری بچوں کا مستقبل تاریک ہورہاہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو اسکے رہائشیوں کیلئے اذیت کا مرکز بنادیاہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوتوا بی جے پی حکومت مختلف حیلے بہانوں سے کشمیری مسلمانوں کی املاک اور سرکاری ملازمتیں ان سے چھین رہی ہے جبکہ مقبوضہ علاقے کی آبادی کا تناسب تبدیل کرنے کے لیے غیر کشمیریوں کو ڈومیسائل دیے جارہے ہیں۔ حریت ترجمان نے کہا کہ مقبوضہ علاقے میں مقامی کشمیریوں کوسرکاری ملازمتوں سے برطرف اور غیر کشمیری ہندوئوںکو اعلی عہدے دیے جارہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بھارت کشمیریوں کو ان کی زمینوں سے محروم کرنے کیلئے اسرائیلی ماڈل پر عمل پیرا ہے۔