سرینگر: (سچ خبریں) حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے کہاہے کہ جموں و کشمیر پر بھارت کا قبضہ صرف اور صرف فوجی طاقت کے بل پر برقرار ہے اور کسی بھی قسم کے نام نہاد ترقیاتی منصوبے یا بے بنیاد بیان بازی کشمیریوں کے آزادی کے جائز مطالبے کو دبا نہیں سکتی اورنہ ہی قیام امن کی آڑ میں خطے کی بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ حیثیت کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
کشمیر میڈیاسروس کے مطابق حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے جن میں آغا سید حسن الموسوی الصفوی، غلام محمد خان سوپوری، ڈاکٹر مصعب، مولانا سبط شبیر قمی، ایڈووکیٹ حارث وانی، امتیاز ریشی، سید امتیاز احمد، یاسمین راجہ،ڈاکٹر عرفان خان،ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی، جموں و کشمیر مسلم لیگ، تحریک حریت جموں کشمیر، اتحاد المسلمین جموں و کشمیر، کشمیر تحریک الخواتین ،تحریک وحدت اسلامی اور دیگر شامل ہیں ، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مقبوضہ علاقے کے حالیہ دورے کے دوران کیے گئے جابرانہ اقدامات کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر کو ایک فوجی قلعے میں تبدیل کر دیا گیاتھا جس سے پہلے سے مشکلات کا شکارکشمیریوں کی حالت زار مزید ابتر ہوگئی۔ انہوں نے ریل لائنوں اور پہاڑی ٹنلوں جیسے منصوبوں کو مسترد کر دیا جنہیں ترقیاتی اقدامات کے طور پر پیش کیا گیا کیونکہ فوجی مقاصد کی ان اسکیموں کا مقصد مقامی آبادی کو فائدہ پہنچانے کے بجائے فوجیوں کی نقل و حرکت کو آسان بناناہے۔
حریت رہنماؤں نے جموں کے دورے کے دوران بھارتی وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ کے بے بنیاد بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے ا س کو جموں و کشمیر کے بارے میں تاریخی حقائق کو دانستہ طور پر مسخ کرنے کے مترادف قرار دیا۔ انہوں نے کہاکہ جموں و کشمیر کبھی بھی بھارت کا حصہ نہیں رہا ہے اور آزاد جموں و کشمیر کے بارے میں ان کے اشتعال انگیز بیانات علاقائی امن و سلامتی کے لیے سنگین خطر ہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بے بنیاد دعوئوں سے تاریخ کو دوبارہ نہیں لکھا جاسکتا اور نہ ہی کشمیر کی قانونی حیثیت کو تبدیل کیا جاسکتا ہے۔
حریت رہنماؤں اور تنظیموں نے کہاکہ بھارتی حکام مقبوضہ جموں وکشمیرمیں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور منظم ظلم وجبر کو چھپانے اور اپنے شہریوں کو گمراہ کرنے کے لیے جھوٹے بیانیے بنارہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ بھارتی حکومت اپنے ناجائز قبضے کو برقرار رکھنے کے لیے ترقی کی آڑمیں دفاع پر مبنی منصوبوں پر کھربوں روپے کی سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 35سال میں تقریباایک لاکھ کشمیری شہیدہو چکے ہیں اور ہزاروں کو جبری طور پر لاپتہ کر دیا گیا ہے کیونکہ وہ اپنے ناقابل تنسیخ حق آزادی کا مطالبہ کررہے تھے۔حریت رہنمائوں نے بھارت کے غیر قانونی قبضے کو مسترد کر تے ہوئے جدوجہد آزادی کو اس کے منطقی انجام تک جاری رکھنے کے کشمیریوں کے عزم کا اعادہ کیاہے۔
دریں اثناء سرینگر میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بی جے پی کی زیرقیادت بھارتی حکومت کی طرف سے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا مقصدلائن آف ایکچوئل کنٹرول (ایل اے سی)اور لائن آف کنٹرول (ایل او سی)پر سیکیورٹی کو بڑھانا ہے۔ یہ منصوبے بھارتی افواج کو وادی کشمیر اور لداخ خطے تک رسائی کے لیے متبادل راستے فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بی جے پی مقبوضہ جموں وکشمیرکی ریاستی حیثیت بحال کرنے کے لیے تیار نہیں ہے کیونکہ وہ سمجھتی ہے کہ اس نے مسلسل فوجی جبر اور اپنی ہندوتوا پر مبنی پالیسیوں کے نفاذ سے علاقے میں نام نہاد امن قائم کیا ہے۔ گزشتہ پانچ سال میں بی جے پی مقبوضہ جموں وکشمیر میں اپنے منصوبے منظم طریقے سے کسی رکاوٹ یا مداخلت کے بغیر نافذ کر رہی ہے اور فوجی اقدامات کے ذریعے اپنے قبضے کو مضبوط کر رہی ہے۔